كِتَابُ الِاعْتِصَامِ بِالكِتَابِ وَالسُّنَّةِ بَابُ مَا ذَكَرَ النَّبِيُّ ﷺوَحَضَّ عَلَى اتِّفَاقِ أَهْلِ العِلْمِ صحيح حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ الرَّبِيعِ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْمُبَارَكِ عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ حَدَّثَنِي عِكْرِمَةُ قَالَ حَدَّثَنِي ابْنُ عَبَّاسٍ أَنَّ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ حَدَّثَهُ قَالَ حَدَّثَنِي النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَتَانِي اللَّيْلَةَ آتٍ مِنْ رَبِّي وَهُوَ بِالْعَقِيقِ أَنْ صَلِّ فِي هَذَا الْوَادِي الْمُبَارَكِ وَقُلْ عُمْرَةٌ وَحَجَّةٌ وَقَالَ هَارُونُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا عَلِيٌّ عُمْرَةٌ فِي حَجَّةٍ
کتاب: اللہ اور سنت رسول اللہﷺ کو مضبوطی سے تھامے رکھنا
باب : آنحضرت ﷺنے عالموں کے اتفاق کرنے کا جو ذکر فرمایا ہے اس کی ترغیب دی ہے اور مکہ اور مدینہ کے عالموں کے اجماع کا بیان
ہم سے سعید بن ربیع نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے علی بن مبارک نے بیان کیا ‘ ان سے یحییٰ بن کثیر نے ‘ ان سے عکرمہ نے بیان کیا ‘ ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہ نے اور ان سے عمر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ مجھ سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میرے پاس رات ایک میرے رب کی طرف سے آنے والا آیا ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت وادی عقیق میں تھے اور کہا کہ اس مبارک وادی میں نماز پڑھئے اور کہئے کہ عمرہ اور حج ( کی نیت کرتا ہوں ) اور ہارون بن اسماعیل نے بیان کیا کہ ہم سے علی نے بیان کیا ( ان الفاظ کے ساتھ ) ” عمرۃ فی حجۃ “
تشریح :
عقیق ایک میدان ہے جو مدینہ کے پاس آپ ہجرت کے نویں سال حج کو چلے جب اس میدان میں پہنچے جس کا نام عیق تھا تو آپ نے یہ حدیث بیان فرمائی ۔ حدیث مبارک وادی کا ذکر ہے ۔ یہی باب سے مطابقت ہے ۔
عقیق ایک میدان ہے جو مدینہ کے پاس آپ ہجرت کے نویں سال حج کو چلے جب اس میدان میں پہنچے جس کا نام عیق تھا تو آپ نے یہ حدیث بیان فرمائی ۔ حدیث مبارک وادی کا ذکر ہے ۔ یہی باب سے مطابقت ہے ۔