‌صحيح البخاري - حدیث 732

كِتَابُ الأَذَانِ بَابُ إِيجَابِ التَّكْبِيرِ، وَافْتِتَاحِ الصَّلاَةِ صحيح حَدَّثَنَا أَبُو اليَمَانِ، قَالَ: أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ الأَنْصَارِيُّ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَكِبَ فَرَسًا فَجُحِشَ شِقُّهُ الأَيْمَنُ - قَالَ أَنَسٌ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ - فَصَلَّى لَنَا يَوْمَئِذٍ صَلاَةً مِنَ الصَّلَوَاتِ وَهُوَ قَاعِدٌ، فَصَلَّيْنَا وَرَاءَهُ قُعُودًا، ثُمَّ قَالَ لَمَّا سَلَّمَ: إِنَّمَا جُعِلَ الإِمَامُ لِيُؤْتَمَّ بِهِ، فَإِذَا صَلَّى قَائِمًا فَصَلُّوا قِيَامًا، وَإِذَا رَكَعَ فَارْكَعُوا، وَإِذَا رَفَعَ فَارْفَعُوا، وَإِذَا سَجَدَ فَاسْجُدُوا، وَإِذَا قَالَ: سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ، فَقُولُوا: رَبَّنَا وَلَكَ الحَمْدُ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 732

کتاب: اذان کے مسائل کے بیان میں باب: تکبیر تحریمہ کا واجب ہونا ہم سے ابوالیمان حکم بن نافع نے یہ بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے شعیب نے زہری کے واسطہ سے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھے انس بن مالک انصاری رضی اللہ عنہ نے خبر دی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک گھوڑے پر سوار ہوئے اور ( گر جانے کی وجہ سے ) آپ کے دائیں پہلو میں زخم آ گئے۔ حضرت انس رضی اللہ عنہ نے بتلایا کہ اس دن ہمیں آپ نے ایک نماز پڑھائی، چونکہ آپ بیٹھے ہوئے تھے، اس لیے ہم نے بھی آپ کے پیچھے بیٹھ کر نماز پڑھی۔ پھر سلام کے بعد آپ نے فرمایا کہ امام اس لیے ہے کہ اس کی پیروی کی جائے۔ اس لیے جب وہ کھڑے ہو کر نماز پڑھے تو تم بھی کھڑے ہو کر پڑھو اور جب وہ رکوع کرے تو تم بھی رکوع کرو اور جب وہ سر اٹھائے تو تم بھی اٹھاؤ اور جب وہ سجدہ کرے تو تم بھی کرو اور جب وہ سمع اللہ لمن حمدہ کہے تو تم ربنا لک الحمد کہو
تشریح : جب امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ جماعت اور امامت کے ذکر سے فارغ ہوئے تو اب صفت نماز کا بیان شروع کیا۔ بعض نسخوں میں باب کے لفظ کے پہلے یہ عبارت ہے: ابواب صفۃ الصلوٰۃ لیکن اکثر نسخوں میں یہ عبارت نہیں ہے۔ ہمارے امام احمد بن حنبل اور شافعیہ اور مالکیہ سب کے نزدیک نماز کے شروع میں اللہ اکبر کہنا فر ض ہے اور کوئی لفظ کافی نہیں اور حنفیہ کے نزدیک کوئی لفظ جو اللہ کی تعظیم پر دلالت کرے کافی ہے۔ جیسے اللہ اجل یا اللہ اعظم ( وحیدی ) مگر احادیث واردہ کی بنا پر یہ خیال صحیح نہیں ہے۔ جب امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ جماعت اور امامت کے ذکر سے فارغ ہوئے تو اب صفت نماز کا بیان شروع کیا۔ بعض نسخوں میں باب کے لفظ کے پہلے یہ عبارت ہے: ابواب صفۃ الصلوٰۃ لیکن اکثر نسخوں میں یہ عبارت نہیں ہے۔ ہمارے امام احمد بن حنبل اور شافعیہ اور مالکیہ سب کے نزدیک نماز کے شروع میں اللہ اکبر کہنا فر ض ہے اور کوئی لفظ کافی نہیں اور حنفیہ کے نزدیک کوئی لفظ جو اللہ کی تعظیم پر دلالت کرے کافی ہے۔ جیسے اللہ اجل یا اللہ اعظم ( وحیدی ) مگر احادیث واردہ کی بنا پر یہ خیال صحیح نہیں ہے۔