كِتَابُ الِاعْتِصَامِ بِالكِتَابِ وَالسُّنَّةِ بَابُ قَوْلِ النَّبِيِّ ﷺ: «لَتَتْبَعُنَّ سَنَنَ مَنْ كَانَ قَبْلَكُمْ» صحيح حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ عَنْ الْمَقْبُرِيِّ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى تَأْخُذَ أُمَّتِي بِأَخْذِ الْقُرُونِ قَبْلَهَا شِبْرًا بِشِبْرٍ وَذِرَاعًا بِذِرَاعٍ فَقِيلَ يَا رَسُولَ اللَّهِ كَفَارِسَ وَالرُّومِ فَقَالَ وَمَنْ النَّاسُ إِلَّا أُولَئِكَ
کتاب: اللہ اور سنت رسول اللہﷺ کو مضبوطی سے تھامے رکھنا
باب : نبی کریم ﷺ کا یہ فرمان کہ اے مسلمانو! تم اگلے لوگوں کی چال پر چلو گے
ہم سے احمد بن یونس نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے ابن ابی ذئب نے بیان کیا ‘ ان سے مقبری نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ‘ قیامت اس دن تک قائم نہیں ہوگی جب تک میری امت اس طرح پچھلی امتوں کے مطابق نہیں ہو جائے گی جیسے بالشت بالشت کے اور ہاتھ ہاتھ کے برابر ہوتا ہے ۔ پوچھا گیا یا رسول اللہ ! اگلی امتوں سے کون مراد ہیں ‘ پارسی اور نصرانی َ؟ آپ نے فرمایا پھر اور کون ۔
تشریح :
جب مسلمانوں کی سلطنت قائم ہوئی پہلے انہوں نے ایرانیوں کی چال ڈھال وضع قطع اختیار کی ‘ پھر بعد کے زمانہ میں مغلیہ سلاطین کی سلطنت سنہ1200ھ ہجری تک رہی تو انہیں کی سب باتیں جارہی ہوئیں ۔ یہاں تک کہ سن الٰہی جاری ہو گیا اس کے بعد انگریزوں کی حکومت ہوئی اب اکثر مسلمان ان کی مشابہت کررہے ہیں ۔ کھانے ‘ پینے ‘ لباس‘ معاشرت‘ نشست برخاست سب رسموں میں انہی کی پیروی کررہے ہیں ۔
جب مسلمانوں کی سلطنت قائم ہوئی پہلے انہوں نے ایرانیوں کی چال ڈھال وضع قطع اختیار کی ‘ پھر بعد کے زمانہ میں مغلیہ سلاطین کی سلطنت سنہ1200ھ ہجری تک رہی تو انہیں کی سب باتیں جارہی ہوئیں ۔ یہاں تک کہ سن الٰہی جاری ہو گیا اس کے بعد انگریزوں کی حکومت ہوئی اب اکثر مسلمان ان کی مشابہت کررہے ہیں ۔ کھانے ‘ پینے ‘ لباس‘ معاشرت‘ نشست برخاست سب رسموں میں انہی کی پیروی کررہے ہیں ۔