كِتَابُ الِاعْتِصَامِ بِالكِتَابِ وَالسُّنَّةِ بَابُ مَا جَاءَ فِي اجْتِهَادِ القُضَاةِ بِمَا أَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى صحيح فَخَرَجْتُ فَوَجَدْتُ مُحَمَّدَ بْنَ مَسْلَمَةَ فَجِئْتُ بِهِ، فَشَهِدَ مَعِي: أَنَّهُ سَمِعَ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «فِيهِ غُرَّةٌ، عَبْدٌ أَوْ أَمَةٌ» تَابَعَهُ ابْنُ أَبِي الزِّنَادِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنِ المُغِيرَةِ
کتاب: اللہ اور سنت رسول اللہﷺ کو مضبوطی سے تھامے رکھنا
باب : قاضیوں کو کوشش کر کے اللہ کی کتاب کے موافق حکم دینا چائےے کیونکہ اللہ پاک نے فرمایا
پھر میں نکلا تو محمد بن مسلمہ رضی اللہ عنہ مل گئے اور میں نے انہیں لا یا اور انہوں نے میرے ساتھ گواہیت دی کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے کہ اس میں ایک غلام یا باندی کی تاوان ہے ۔ ہشام بن عروہ کے ساتھ اس حدیث کو ابن ابی الزناد نے بھی اپنے باپ سے ‘ انہوں نے عروہ سے ‘ انہوں نے مغیرہ سے روایت کیا ۔
تشریح :
ترجمہ باب اس سے نکلا کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ خلیفہ وقت تھے مگر انہوں نے دوسرے صحابہ سے یہ مسئلہ پوچھا ۔ اب یہ اعتراض نہ ہوگا کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے جو صرف مغیرہ رضی اللہ عنہ کا بیان قبول نہ کیا تو خبر واحد کیوں کر حجت ہوگی وہ حجت ہے جیسے اوپر گزر چکا ہے کیونکہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے مزید احتیاط اور مضبوطی کے لیے دوسری گواہی طلب کی نہ کہ اس لیے کہ خبر واحد ان کے پاس حجت نہ تھی کیونکہ محمد بن مسلمہ کی شہادت کے بعد بھی یہ خبر واحد ہی رہی۔
ترجمہ باب اس سے نکلا کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ خلیفہ وقت تھے مگر انہوں نے دوسرے صحابہ سے یہ مسئلہ پوچھا ۔ اب یہ اعتراض نہ ہوگا کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے جو صرف مغیرہ رضی اللہ عنہ کا بیان قبول نہ کیا تو خبر واحد کیوں کر حجت ہوگی وہ حجت ہے جیسے اوپر گزر چکا ہے کیونکہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے مزید احتیاط اور مضبوطی کے لیے دوسری گواہی طلب کی نہ کہ اس لیے کہ خبر واحد ان کے پاس حجت نہ تھی کیونکہ محمد بن مسلمہ کی شہادت کے بعد بھی یہ خبر واحد ہی رہی۔