كِتَابُ الِاعْتِصَامِ بِالكِتَابِ وَالسُّنَّةِ بَابُ تَعْلِيمِ النَّبِيِّ ﷺأُمَّتَهُ مِنَ الرِّجَالِ وَالنِّسَاءِ مِمَّا عَلَّمَهُ اللَّهُ، لَيْسَ بِرَأْيٍ وَلاَ تَمْثِيلٍ صحيح حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْأَصْبَهَانِيِّ عَنْ أَبِي صَالِحٍ ذَكْوَانَ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ جَاءَتْ امْرَأَةٌ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ ذَهَبَ الرِّجَالُ بِحَدِيثِكَ فَاجْعَلْ لَنَا مِنْ نَفْسِكَ يَوْمًا نَأْتِيكَ فِيهِ تُعَلِّمُنَا مِمَّا عَلَّمَكَ اللَّهُ فَقَالَ اجْتَمِعْنَ فِي يَوْمِ كَذَا وَكَذَا فِي مَكَانِ كَذَا وَكَذَا فَاجْتَمَعْنَ فَأَتَاهُنَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَعَلَّمَهُنَّ مِمَّا عَلَّمَهُ اللَّهُ ثُمَّ قَالَ مَا مِنْكُنَّ امْرَأَةٌ تُقَدِّمُ بَيْنَ يَدَيْهَا مِنْ وَلَدِهَا ثَلَاثَةً إِلَّا كَانَ لَهَا حِجَابًا مِنْ النَّارِ فَقَالَتْ امْرَأَةٌ مِنْهُنَّ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَوْ اثْنَيْنِ قَالَ فَأَعَادَتْهَا مَرَّتَيْنِ ثُمَّ قَالَ وَاثْنَيْنِ وَاثْنَيْنِ وَاثْنَيْنِ
کتاب: اللہ اور سنت رسول اللہﷺ کو مضبوطی سے تھامے رکھنا
باب : رسول اللہ ﷺ کا اپنی امت کے مردوں وعورتوں کو وہی باتیں سکھا نا جو اللہ نے آپ کو سکھائی تھیں باقی رائے اور تمثیل آپ نے نہیں سکھائی۔
ہم سے مسدد نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے ابو عوانہ نے بیان کیا ‘ ان سے عبد الرحمن بن الاصبہانی نے ‘ ان سے ابو صالح ذکوان نے اور ان سے ابو سعید رضی اللہ عنہ نے کہ ایک خاتون نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئیں اور کہا یا رسول اللہ ! آپ کی تمام احادیث مرد لے گئے ‘ ہمارے لیے بھی آپ کوئی دن اپنی طرف سے مخصوص کردیں جس میں ہم آپ کے پاس آئیں اور آپ ہمیں وہ تعلیمات دیں جو اللہ نے آپ کو سکھائی ہیں ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ فلاں فلاں دن فلاں فلاں جگہ جمع ہو جاؤ۔ چنانچہ عورتیں جمع ہوئیں اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس آئے اور انہیں اس کی تعلیم دی جو اللہ نے آپ کو سکھا یا تھا ۔ پھر آپ نے فرمایا‘ تم میں سے جو عورت بھی اپنی زندگی میں اپنے تین بچے آگے بھیج دے گی ۔ ( یعنی ان کی وفات ہو جائے گی ) تو وہ اس کے لیے دوزخ سے رکاوٹ بن جائیں گے ۔ اس پر ان میں سے ایک خاتون نے کہا ‘ یا رسول اللہ ! دو َ؟ انہوں نے اس کلمہ کو دو مرتب دہرا یا ‘ پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ‘ ہاں دو ‘ دو ‘ دو بھی یہی درجہ رکھتے ہیں ۔
تشریح :
باب کا مطلب یہیں سے نکلتا ہے ۔ کرمانی نے کہا اس قول سے کہ وہ اس کے لیے دوزخ سے آڑ ہوں گے کیونکہ یہ امر بغیر خدا کے بتلائے قیاس اور رائے سے معلوم نہیں ہو سکتا۔
باب کا مطلب یہیں سے نکلتا ہے ۔ کرمانی نے کہا اس قول سے کہ وہ اس کے لیے دوزخ سے آڑ ہوں گے کیونکہ یہ امر بغیر خدا کے بتلائے قیاس اور رائے سے معلوم نہیں ہو سکتا۔