كِتَابُ الِاعْتِصَامِ بِالكِتَابِ وَالسُّنَّةِ بَابُ مَا يُذْكَرُ مِنْ ذَمِّ الرَّأْيِ وَتَكَلُّفِ القِيَاسِ صحيح حَدَّثَنَا عَبْدَانُ أَخْبَرَنَا أَبُو حَمْزَةَ سَمِعْتُ الْأَعْمَشَ قَالَ سَأَلْتُ أَبَا وَائِلٍ هَلْ شَهِدْتَ صِفِّينَ قَالَ نَعَمْ فَسَمِعْتُ سَهْلَ بْنَ حُنَيْفٍ يَقُولُ ح و حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ أَبِي وَائِلٍ قَالَ قَالَ سَهْلُ بْنُ حُنَيْفٍ يَا أَيُّهَا النَّاسُ اتَّهِمُوا رَأْيَكُمْ عَلَى دِينِكُمْ لَقَدْ رَأَيْتُنِي يَوْمَ أَبِي جَنْدَلٍ وَلَوْ أَسْتَطِيعُ أَنْ أَرُدَّ أَمْرَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَيْهِ لَرَدَدْتُهُ وَمَا وَضَعْنَا سُيُوفَنَا عَلَى عَوَاتِقِنَا إِلَى أَمْرٍ يُفْظِعُنَا إِلَّا أَسْهَلْنَ بِنَا إِلَى أَمْرٍ نَعْرِفُهُ غَيْرَ هَذَا الْأَمْرِ قَالَ وَقَالَ أَبُو وَائِلٍ شَهِدْتُ صِفِّينَ وَبِئْسَتْ صِفُّونَ
کتاب: اللہ اور سنت رسول اللہﷺ کو مضبوطی سے تھامے رکھنا
باب : دین کے مسائل میں رائے پر عمل کرنے کی مذمت ‘ اسی طرح بے ضرورت قیاس کرنے کی برائی
ہم سے عبدان نے بیان کیا ‘ کہا ہم کو ابو حمزہ نے خبر دی ‘ کہا میں نے اعمش سے سنا ‘ کہا کہ میں نے ابو وائل سے پوچھا تم صفین کی لڑائی میں شریک تھے َ؟ کہا کہ ہاں ‘ پھر میں نے سہل بن حنیف کو کہتے سنا ( دوسری سند ) امام بخاری نے کہا اور ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے ابو عوانہ نے بیان کیا ‘ ان سے اعمش نے ، ان سے ابو وائل نے بیان کیا کہ سہل بن حنیف رضی اللہ عنہ نے ( جنگ صفین کے موقع پر ) کہا کہ لوگوں ! اپنے دین کے مقابلہ میں اپنی رائے کو بے حقیقت سمجھو میں نے اپنے آپ کو ابو جندل رضی اللہ عنہ کے واقعہ کے دن ( صلح حدیبیہ کے موقع پر ) دیکھا کہ اگر میرے اندر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم سے ہٹنے کی طاقت ہوتی تو میں اس دن آپ سے انحراف کرتا ( اور کفار قریش کے ساتھ ان شرائط کو قبول نہ کرتا ) اور ہم نے جب کسی مہم پر اپنی تلواریں کاندھوں پر رکھیں ( لڑائی شروع کی ) تو ان تلواروں کی بدولت ہم کو ایک آسانی مل گئی جسے ہم پہچانتے تھے مگر اس مہم میں ( یعنی جنگ صفین میں مشکل میں گرفتار ہیں دونوں طرف والے اپنے اپنے دلائل پیش کرتے ہیں ) ابو اعمش نے کہا کہ ابو وائل نے بتا یا کہ میں صفین میں موجود تھا اور صفین کی لڑائی بھی کیا بری لڑائی تھی جس میں مسلمان آپس میں کٹ مرے۔
تشریح :
بعضے نسخوں میںیہاں اتنی عبارت زیادہ ہے ۔ قال ابو عبد اللہ اتھموارایکم یقول مالم یکن فیہ کتاب ولاسنۃ ولا ینبغی لہ ان یفتی امام بخاری نے کہا اتھموارایکم جو سہل کی کلام میں ہے اس کا یہ مطلب ہے کہ ہر مسئلہ میں جب تک کتاب اور سنت سے کوئی دلیل نہ ہو تو اپنی رائے کو صحیح نہ سمجھو اور رائے پر فتویٰ نہ دو بلکہ کتاب وسنت میں غور کر کے اس میں سے اس کا حکم نکالو ابن عبد البر نے کہا رائے مذموم سے وہی رائے مراد ہے کہ کتاب وسنت کو چھوڑ کر آدمی قیاس پر عمل کرے ۔
بعضے نسخوں میںیہاں اتنی عبارت زیادہ ہے ۔ قال ابو عبد اللہ اتھموارایکم یقول مالم یکن فیہ کتاب ولاسنۃ ولا ینبغی لہ ان یفتی امام بخاری نے کہا اتھموارایکم جو سہل کی کلام میں ہے اس کا یہ مطلب ہے کہ ہر مسئلہ میں جب تک کتاب اور سنت سے کوئی دلیل نہ ہو تو اپنی رائے کو صحیح نہ سمجھو اور رائے پر فتویٰ نہ دو بلکہ کتاب وسنت میں غور کر کے اس میں سے اس کا حکم نکالو ابن عبد البر نے کہا رائے مذموم سے وہی رائے مراد ہے کہ کتاب وسنت کو چھوڑ کر آدمی قیاس پر عمل کرے ۔