كِتَابُ الِاعْتِصَامِ بِالكِتَابِ وَالسُّنَّةِ بَابُ إِثْمِ مَنْ آوَى مُحْدِثًا صحيح حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ حَدَّثَنَا عَاصِمٌ قَالَ قُلْتُ لِأَنَسٍ أَحَرَّمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَدِينَةَ قَالَ نَعَمْ مَا بَيْنَ كَذَا إِلَى كَذَا لَا يُقْطَعُ شَجَرُهَا مَنْ أَحْدَثَ فِيهَا حَدَثًا فَعَلَيْهِ لَعْنَةُ اللَّهِ وَالْمَلَائِكَةِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ قَالَ عَاصِمٌ فَأَخْبَرَنِي مُوسَى بْنُ أَنَسٍ أَنَّهُ قَالَ أَوْ آوَى مُحْدِثًا
کتاب: اللہ اور سنت رسول اللہﷺ کو مضبوطی سے تھامے رکھنا
باب : جو شخص بدعتی کو ٹھکانا دے ‘ اس کو اپنے پاس ٹھہرائے
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے عبد الواحد نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے عاصم نے بیان کیا ‘ کہا کہ میں نے انس رضی اللہ عنہ سے پوچھا کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ منورہ کو حرمت والا شہر قرار دیا ہے َ؟ فرمایا کہ ہاں فلاں جگہ عیر سے فلاں جگہ ( ثور ) تک ۔ اس علاقہ کا درخت نہیں کاٹا جائے گا جس نے اس حدود میں کوئی نئی بات پیدا کی ‘ اس پر اللہ کی ‘ فرشتوں کی اور تمام انسانوں کی لعنت ہے ۔ عاصم نے بیان کیا کہ پھر مجھے موسیٰ بن انس نے خبر دی کہ انس رضی اللہ عنہ نے یہ بھی بیان کیا تھا کہ ” یا کسی نے دین میں بدعت پیدا کرنے والے کو پناہ دی “ ۔
تشریح :
معاذ اللہ بدعت سے آنحضڑت صلی اللہ علیہ وسلم کو کتنی نفرت تھی کہ فر ما یا جو کوئی بدعتی کو اپنے پاس اتارے جگہ دے ‘اس پر بھی لعنت‘ مسلمانو! اپنے پیغمبر صاحب کے فرمانے پر غور کرو بدعت سے اور بدعتیوں کی صحبت سے بچتے رہو اور ہر وقت سنت نبوی اور سنت پر چلنے والوں کے عاشق رہو۔ اگر کسی کام کے بدعت حسنہ یا سیئہ ہونے میں اختلاف ہو جیسے مجلس میلاد یا قیام وغیرہ تو اس سے بھی بچنا ہی افضل ہوگا ‘ اس لیے کہ اس کا کرنا کچھ فرض نہیں ہے اور نہ کرنے میں احتیاط ہے ۔ مسلمانو! تم بدعت کی طرف جاتے ہو یہ تمہاری نادانی ہے اگر آخرت کا ثواب چاہتے ہو تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک ادنیٰ سنت پر عمل کرلو جیسے فجر کی سنت کے بعد ذرا سا لیٹ جانا اس میں ہزار مولود سے زیادہ تم کوثواب ملے گا ۔
معاذ اللہ بدعت سے آنحضڑت صلی اللہ علیہ وسلم کو کتنی نفرت تھی کہ فر ما یا جو کوئی بدعتی کو اپنے پاس اتارے جگہ دے ‘اس پر بھی لعنت‘ مسلمانو! اپنے پیغمبر صاحب کے فرمانے پر غور کرو بدعت سے اور بدعتیوں کی صحبت سے بچتے رہو اور ہر وقت سنت نبوی اور سنت پر چلنے والوں کے عاشق رہو۔ اگر کسی کام کے بدعت حسنہ یا سیئہ ہونے میں اختلاف ہو جیسے مجلس میلاد یا قیام وغیرہ تو اس سے بھی بچنا ہی افضل ہوگا ‘ اس لیے کہ اس کا کرنا کچھ فرض نہیں ہے اور نہ کرنے میں احتیاط ہے ۔ مسلمانو! تم بدعت کی طرف جاتے ہو یہ تمہاری نادانی ہے اگر آخرت کا ثواب چاہتے ہو تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک ادنیٰ سنت پر عمل کرلو جیسے فجر کی سنت کے بعد ذرا سا لیٹ جانا اس میں ہزار مولود سے زیادہ تم کوثواب ملے گا ۔