‌صحيح البخاري - حدیث 7303

كِتَابُ الِاعْتِصَامِ بِالكِتَابِ وَالسُّنَّةِ بَابُ مَا يُكْرَهُ مِنَ التَّعَمُّقِ وَالتَّنَازُعِ فِي العِلْمِ، وَالغُلُوِّ فِي الدِّينِ وَالبِدَعِ صحيح حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ حَدَّثَنِي مَالِكٌ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فِي مَرَضِهِ مُرُوا أَبَا بَكْرٍ يُصَلِّي بِالنَّاسِ قَالَتْ عَائِشَةُ قُلْتُ إِنَّ أَبَا بَكْرٍ إِذَا قَامَ فِي مَقَامِكَ لَمْ يُسْمِعْ النَّاسَ مِنْ الْبُكَاءِ فَمُرْ عُمَرَ فَلْيُصَلِّ لِلنَّاسِ فَقَالَ مُرُوا أَبَا بَكْرٍ فَلْيُصَلِّ بِالنَّاسِ فَقَالَتْ عَائِشَةُ فَقُلْتُ لِحَفْصَةَ قُولِي إِنَّ أَبَا بَكْرٍ إِذَا قَامَ فِي مَقَامِكَ لَمْ يُسْمِعْ النَّاسَ مِنْ الْبُكَاءِ فَمُرْ عُمَرَ فَلْيُصَلِّ بِالنَّاسِ فَفَعَلَتْ حَفْصَةُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّكُنَّ لَأَنْتُنَّ صَوَاحِبُ يُوسُفَ مُرُوا أَبَا بَكْرٍ فَلْيُصَلِّ لِلنَّاسِ فَقَالَتْ حَفْصَةُ لِعَائِشَةَ مَا كُنْتُ لِأُصِيبَ مِنْكِ خَيْرًا

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 7303

کتاب: اللہ اور سنت رسول اللہﷺ کو مضبوطی سے تھامے رکھنا باب : کسی امر میں تشدد اور سختی کرنا ہم سے اسماعیل بن ابی اویس نے بیان کیا ، انہوں نے کہا مجھ سے امام مالک نے بیان کیا ، ان سے ہشام بن عروہ نے بیان کیا ، ان سے ان کے والد نے بیان کیا اور ان سے امالمؤمنین عائشہ عنہا نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی بیماری میں فرمایا ابو بکر سے کہو کہ لوگوں کو نمازپڑھائیں حضرت عائشہ نے کہا کہ میں نے جواباًعرض کیا کہ ابوبکر رضی اللہ عنہ اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی جگہ کھڑے ہوںگے تو رونے کی شدت کی وجہ سے اپنی آواز لوگوں کو نہیں سنا سکیں گے اس لئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم عمر رضی اللہ عنہ کو حکم دیجئے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ابوبکر رضی اللہ عنہ سے کہو کہ لوگوں نماز پڑھائیں ۔ عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ میں نے حفصہ رضی اللہ عنھا سے کہا کہ تم کہو کہ ابوبکر رضی اللہ عنہ آپ کی جگہ کھڑے ہوں گے تو شدت بکاءکی وجہ سے لوگوں کو سنا نہیں سکیں گے ، اس لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم عمر رضی اللہ عنہ کو نماز پڑھانے کا حکم دیں ۔ حفصہ رضی اللہ عنھا نے ایسا ہی کیا ۔ اس پر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ بلاشبہ تم لوگ یوسف پیغمبر کی ساتھ والیاںہو َ؟ ابو بکر سے کہو کہ لوگوں کو نماز پڑھائیں ۔ بعد میں حفصہ رضی اللہ عنھا نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے کہا کہ میں نے تم سے کچھ کبھی بھلائی نہیں دیکھی ۔
تشریح : تم نے بھڑ کر مجھ سے ایک بات کہلوائی اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو مجھ پر غصہ کرایا ۔ یہ حدیث اس باب میں اس لیے آئے اس سے اختلاف کرنے کی یا باربار ایک ہی مقدمہ میں عرض کرنے کے جھگڑا کرنے کی برائی نکلتی ہے ۔ تم نے بھڑ کر مجھ سے ایک بات کہلوائی اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو مجھ پر غصہ کرایا ۔ یہ حدیث اس باب میں اس لیے آئے اس سے اختلاف کرنے کی یا باربار ایک ہی مقدمہ میں عرض کرنے کے جھگڑا کرنے کی برائی نکلتی ہے ۔