كِتَابُ الِاعْتِصَامِ بِالكِتَابِ وَالسُّنَّةِ بَابُ مَا يُكْرَهُ مِنْ كَثْرَةِ السُّؤَالِ وَتَكَلُّفِ مَا لاَ يَعْنِيهِ صحيح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحِيمِ أَخْبَرَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ أَخْبَرَنِي مُوسَى بْنُ أَنَسٍ قَالَ سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ قَالَ قَالَ رَجُلٌ يَا نَبِيَّ اللَّهِ مَنْ أَبِي قَالَ أَبُوكَ فُلَانٌ وَنَزَلَتْ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَسْأَلُوا عَنْ أَشْيَاءَ الْآيَةَ
کتاب: اللہ اور سنت رسول اللہﷺ کو مضبوطی سے تھامے رکھنا
باب : بے فائدہ بہت سوالات کرنا منع ہے
ہم سے محمد بن عبد الرحیم نے بیان کیا ‘ کہا ہم کو روح بن عبادہ نے خبر دی ‘ کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا ‘ کہا مجھ کو موسیٰ بن انس نے خبر دی کہ میں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے سنا‘ انہوں نے بیان کیا کہ ایک صاحب نے کہا یا نبی اللہ ! میرے والد کون ہیں َ؟ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ” تمہارے والد فلاں ہیں “ ۔ اور یہ آیت نازل ہوئی ” اے لوگو! ایسی چیزیں نہ پوچھو “ الآیہ۔
تشریح :
خدا نخواستہ کسی کا باپ صحیح نہ ہو اور آپ پوچھنے پر اس حقیقت کو ظاہر کردیں تو پوچھنے والے کی کتنی رسوائی ہوسکتی ہے ۔ اس لیے احتیاطاً جاو بیجا سوال کرنے سے منع کیا گیا ۔ آپ کو اللہ پاک وحی کے ذریعہ سے آگاہ کردیتا تھا ۔ یہ کوئی غیب دانی کی بات نہیں بلکہ محض اللہ کا عطیہ ہے جو وہ اپنے رسولوں نبیوں کو بخشتا ہے قل لا یعلم من فی السمٰوات ومن فی الارض الغیب الا اللہ الخ۔
خدا نخواستہ کسی کا باپ صحیح نہ ہو اور آپ پوچھنے پر اس حقیقت کو ظاہر کردیں تو پوچھنے والے کی کتنی رسوائی ہوسکتی ہے ۔ اس لیے احتیاطاً جاو بیجا سوال کرنے سے منع کیا گیا ۔ آپ کو اللہ پاک وحی کے ذریعہ سے آگاہ کردیتا تھا ۔ یہ کوئی غیب دانی کی بات نہیں بلکہ محض اللہ کا عطیہ ہے جو وہ اپنے رسولوں نبیوں کو بخشتا ہے قل لا یعلم من فی السمٰوات ومن فی الارض الغیب الا اللہ الخ۔