‌صحيح البخاري - حدیث 7293

كِتَابُ الِاعْتِصَامِ بِالكِتَابِ وَالسُّنَّةِ بَابُ مَا يُكْرَهُ مِنْ كَثْرَةِ السُّؤَالِ وَتَكَلُّفِ مَا لاَ يَعْنِيهِ صحيح حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسٍ قَالَ كُنَّا عِنْدَ عُمَرَ فَقَالَ نُهِينَا عَنْ التَّكَلُّفِ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 7293

کتاب: اللہ اور سنت رسول اللہﷺ کو مضبوطی سے تھامے رکھنا باب : بے فائدہ بہت سوالات کرنا منع ہے ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا ‘ ان سے ثابت نے اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ہم عمر رضی اللہ عنہ کے پاس تھے تو آپ نے فرمایا کہ ہمیں تکلف اختیار کرنے سے منع کیا گیا ہے ۔
تشریح : ابو نعیم نے مستخرج میں نکالا انس رضی اللہ عنہ سے کہ ہم حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے پاس تھے وہ چار پیو ند لگے ہوئے ایک کرتہ پہنے تھے ۔ اتنے میں انہوں نے یہ آیت پڑھی وفاکھۃ وابا تو کہنے لگے فاکھۃ تو ہم کو معلوم ہے لیکن اباً کیا چیز ہے ۔ پھر کہنے لگے ہائیں ہم کو تکلیف سے منع کیا گیا اور اپنے تئیں آپ پکارنے لگے اور کہنے لگے اے عمر کی ماں کے بیٹے ! یہی تو تکلف ہے اگر تجھ کو یہ معلوم نہ ہو ا کہ اباً کیا چیز ہے تو کیا نقصان ہے ۔ ؟ ابو نعیم نے مستخرج میں نکالا انس رضی اللہ عنہ سے کہ ہم حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے پاس تھے وہ چار پیو ند لگے ہوئے ایک کرتہ پہنے تھے ۔ اتنے میں انہوں نے یہ آیت پڑھی وفاکھۃ وابا تو کہنے لگے فاکھۃ تو ہم کو معلوم ہے لیکن اباً کیا چیز ہے ۔ پھر کہنے لگے ہائیں ہم کو تکلیف سے منع کیا گیا اور اپنے تئیں آپ پکارنے لگے اور کہنے لگے اے عمر کی ماں کے بیٹے ! یہی تو تکلف ہے اگر تجھ کو یہ معلوم نہ ہو ا کہ اباً کیا چیز ہے تو کیا نقصان ہے ۔ ؟