‌صحيح البخاري - حدیث 7290

كِتَابُ الِاعْتِصَامِ بِالكِتَابِ وَالسُّنَّةِ بَابُ مَا يُكْرَهُ مِنْ كَثْرَةِ السُّؤَالِ وَتَكَلُّفِ مَا لاَ يَعْنِيهِ صحيح حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ أَخْبَرَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ سَمِعْتُ أَبَا النَّضْرِ يُحَدِّثُ عَنْ بُسْرِ بْنِ سَعِيدٍ عَنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اتَّخَذَ حُجْرَةً فِي الْمَسْجِدِ مِنْ حَصِيرٍ فَصَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيهَا لَيَالِيَ حَتَّى اجْتَمَعَ إِلَيْهِ نَاسٌ ثُمَّ فَقَدُوا صَوْتَهُ لَيْلَةً فَظَنُّوا أَنَّهُ قَدْ نَامَ فَجَعَلَ بَعْضُهُمْ يَتَنَحْنَحُ لِيَخْرُجَ إِلَيْهِمْ فَقَالَ مَا زَالَ بِكُمْ الَّذِي رَأَيْتُ مِنْ صَنِيعِكُمْ حَتَّى خَشِيتُ أَنْ يُكْتَبَ عَلَيْكُمْ وَلَوْ كُتِبَ عَلَيْكُمْ مَا قُمْتُمْ بِهِ فَصَلُّوا أَيُّهَا النَّاسُ فِي بُيُوتِكُمْ فَإِنَّ أَفْضَلَ صَلَاةِ الْمَرْءِ فِي بَيْتِهِ إِلَّا الصَّلَاةَ الْمَكْتُوبَةَ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 7290

کتاب: اللہ اور سنت رسول اللہﷺ کو مضبوطی سے تھامے رکھنا باب : بے فائدہ بہت سوالات کرنا منع ہے ہم سے اسحاق بن منصور نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا ہم کو عفان بن مسلم نے خبر دی ‘ انہوں نے کہا ہم سے وہیب نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے موسیٰ ابن عقبہ نے بیان کیا ‘ کہا میں نے ابو النضر سے سنا ‘ انہوں نے بسر بن سعید سے بیان کیا ‘ ان سے زید بن ثابت رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد نبوی میں چٹائی سے گھیر کر ایک حجرہ بنا لیا اور رمضان کی راتوں میں اس کے اندر نماز پڑپھنے لگے پھر اور لوگ بھی جمع ہو گئے تو ایک رات آنحضرت کی آواز نہیں آئی ۔ لوگوں نے سمجھا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سو گئے ہیں ۔ اس لیے ان میں سے بعض کھنگار نے لگے تا کہ آپ باہر تشریف لائے ‘ پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں تم لوگوں کے کام سے واقف ہوں ‘ یہاں تک کہ مجھے ڈر ہوا کہ کہیں تم پر یہ نماز تراویح فرض نہ کردی جائے اور اگر فرض کردی جائے تو تم اسے قائم نہیں رکھ سکو گے ۔ پس اے لوگو! اپنے گھروں میں یہ نماز پڑھو کیونکہ فرض نماز کے سوا انسان کی سب سے افضل نماز اس کے گھر میں ہے ۔
تشریح : یا جو نماز جماعت سے ادا کی جاتی ہے جیسے عیدین گہن کی نماز وغیرہ یا تحےۃ المسجد کہ وہ خاص مسجد ہی کے تعظیم کے لیے ہے۔ اس حدیث کی مناسبت ترجمہ باب سے یہ ہے کہ ان لوگوں کو مسجد میں اس نماز کا حکم نہیں ہوا تھا مگر انہوں نے اپنے نفس پر سختی کی ‘ آپ نے اس سے باز رکھا ۔ معلوم ہوا کہ سنت کی پیروی افضل ہے اور خلافت سنت عبادت کے لیے سختی اٹھا نا قیدیں لگانا کوئی عمدہ بات نہیں ہے ۔ یا جو نماز جماعت سے ادا کی جاتی ہے جیسے عیدین گہن کی نماز وغیرہ یا تحےۃ المسجد کہ وہ خاص مسجد ہی کے تعظیم کے لیے ہے۔ اس حدیث کی مناسبت ترجمہ باب سے یہ ہے کہ ان لوگوں کو مسجد میں اس نماز کا حکم نہیں ہوا تھا مگر انہوں نے اپنے نفس پر سختی کی ‘ آپ نے اس سے باز رکھا ۔ معلوم ہوا کہ سنت کی پیروی افضل ہے اور خلافت سنت عبادت کے لیے سختی اٹھا نا قیدیں لگانا کوئی عمدہ بات نہیں ہے ۔