‌صحيح البخاري - حدیث 7289

كِتَابُ الِاعْتِصَامِ بِالكِتَابِ وَالسُّنَّةِ بَابُ مَا يُكْرَهُ مِنْ كَثْرَةِ السُّؤَالِ وَتَكَلُّفِ مَا لاَ يَعْنِيهِ صحيح حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ الْمُقْرِئُ حَدَّثَنَا سَعِيدٌ حَدَّثَنِي عُقَيْلٌ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ أَعْظَمَ الْمُسْلِمِينَ جُرْمًا مَنْ سَأَلَ عَنْ شَيْءٍ لَمْ يُحَرَّمْ فَحُرِّمَ مِنْ أَجْلِ مَسْأَلَتِهِ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 7289

کتاب: اللہ اور سنت رسول اللہﷺ کو مضبوطی سے تھامے رکھنا باب : بے فائدہ بہت سوالات کرنا منع ہے ہم سے عبد اللہ بن یزید المقری نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے سعید بن ابی ایوب نے بیان کیا ‘ کہا مجھ سے عقیل بن خالد نے بیان کیا ‘ ان سے ابن شہاب نے ‘ ان سے عامر بن سعید بن ابی وقاص نے ‘ ان سے ان کے والد نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ‘ سب سے بڑا مجرم وہ مسلمان ہے جس نے کسی ایسی چیز کے متلعق پوچھا جو حرام نہیں تھی اور اس کے سوال کی وجہ سے وہ حرام کردی گئی ۔
تشریح : گو سوال تحریم کی علت نہیں مگر جب اس کی حرمت کا حکم سوالا کے بعد اتر ا تو گو یا سوال ہی اس کی حرمت کا باعث ہوا ۔ گو سوال تحریم کی علت نہیں مگر جب اس کی حرمت کا حکم سوالا کے بعد اتر ا تو گو یا سوال ہی اس کی حرمت کا باعث ہوا ۔