كِتَابُ الِاعْتِصَامِ بِالكِتَابِ وَالسُّنَّةِ بَابُ الِاقْتِدَاءِ بِسُنَنِ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ صحيح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبَادَةَ أَخْبَرَنَا يَزِيدُ حَدَّثَنَا سَلِيمُ بْنُ حَيَّانَ وَأَثْنَى عَلَيْهِ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مِينَاءَ حَدَّثَنَا أَوْ سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ يَقُولُ جَاءَتْ مَلَائِكَةٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ نَائِمٌ فَقَالَ بَعْضُهُمْ إِنَّهُ نَائِمٌ وَقَالَ بَعْضُهُمْ إِنَّ الْعَيْنَ نَائِمَةٌ وَالْقَلْبَ يَقْظَانُ فَقَالُوا إِنَّ لِصَاحِبِكُمْ هَذَا مَثَلًا فَاضْرِبُوا لَهُ مَثَلًا فَقَالَ بَعْضُهُمْ إِنَّهُ نَائِمٌ وَقَالَ بَعْضُهُمْ إِنَّ الْعَيْنَ نَائِمَةٌ وَالْقَلْبَ يَقْظَانُ فَقَالُوا مَثَلُهُ كَمَثَلِ رَجُلٍ بَنَى دَارًا وَجَعَلَ فِيهَا مَأْدُبَةً وَبَعَثَ دَاعِيًا فَمَنْ أَجَابَ الدَّاعِيَ دَخَلَ الدَّارَ وَأَكَلَ مِنْ الْمَأْدُبَةِ وَمَنْ لَمْ يُجِبْ الدَّاعِيَ لَمْ يَدْخُلْ الدَّارَ وَلَمْ يَأْكُلْ مِنْ الْمَأْدُبَةِ فَقَالُوا أَوِّلُوهَا لَهُ يَفْقَهْهَا فَقَالَ بَعْضُهُمْ إِنَّهُ نَائِمٌ وَقَالَ بَعْضُهُمْ إِنَّ الْعَيْنَ نَائِمَةٌ وَالْقَلْبَ يَقْظَانُ فَقَالُوا فَالدَّارُ الْجَنَّةُ وَالدَّاعِي مُحَمَّدٌ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَمَنْ أَطَاعَ مُحَمَّدًا صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَدْ أَطَاعَ اللَّهَ وَمَنْ عَصَى مُحَمَّدًا صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَدْ عَصَى اللَّهَ وَمُحَمَّدٌ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرْقٌ بَيْنَ النَّاسِ تَابَعَهُ قُتَيْبَةُ عَنْ لَيْثٍ عَنْ خَالِدٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي هِلَالٍ عَنْ جَابِرٍ خَرَجَ عَلَيْنَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
کتاب: اللہ اور سنت رسول اللہﷺ کو مضبوطی سے تھامے رکھنا
باب : نبی کریم ﷺ کی سنتوں کی پیروی کرنا
ہم سے محمد بن عبادہ نے بیان کیا ‘ کہا ہم کو یزید بن ہاروں نے خبر دی ‘ کہا ہم سے سلیم بن حیان نے بیان کیا اور یزید بن ہارون نے ان کی تعریف کی ‘ کہا ہم سے سعید بن میناءنے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ میں نے جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ سے سنا‘ انہوں نے بیان کیا کہ فرشتے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے ( جبرائیل ومیکائیل ) اور آپ سوئے ہوئے تھے ۔ ایک نے کہا کہ یہ سوئے ہوئے ہیں ‘ دوسرے نے کہا کہ ان کی آنکھیں سو رہی ہیں لیکن ان کا دل بیدار ہے ۔ انہوں نے کہا کہ تمہارے ان صاحب ( آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ) کی ایک مثال ہے پس ان کی مثال بیان کرو ۔ تو ان میں سے ایک کہا کہ یہ سو رہے ہیں۔ دوسرے نے کہا کہ آنکھ سو رہی ہے اور دل بیدار ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ان کی مثال اس شخص جیسی ہے جس نے ایک گھر بنا یا اور وہاں کھانے کی دعوت کی اور بلانے والے کو بھیجا‘ پس جس نے بلانے والے کی دعوت قبول کر لی وہ گھر میں داخل ہو گیا اور دسترخوان سے کھا یا اور جس نے بلانے والے کی دعوت قبول نہیں کی وہ گھر میں داخل نہیں ہوا اور دستر خوان سے کھانا نہیں کھا یا‘پھر انہوں نے کہا کہ اس کی ان کے لیے تفسیر کردو تا کہ یہ سمجھ جائیں ۔ بعض نے کہا کہ یہ تو سوئے ہوئے ہیں لیکن بعض نے کہا کہ آنکھیں گو سو رہی ہیں لیکن دل بیدار ہے۔ پھر انہوں نے کہا کہ گھر تو جنت ہے اور بلانے والے محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہیں ۔ پس جو ان کی اطاعت کرے گا وہ اللہ کی اطاعت کرے گا اور جو ان کی نا فرمانی کرے گا وہ اللہ کی نا فرمانی کرے گا اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم اچھے اور برے لوگوں کے درمیانی فرق کرنے والے ہیں ۔ محمد بن عبادہ کے ساتھ اس حدیث کو قتیبہ بن سعید نے بھی لیث سے روایت کیا ‘ انہوں نے خالد بن یزید مصری سے ‘ انہو ں نے سعید بن ابی ہلال سے ‘ انہوں نے جابر سے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ہم پر بیدار ہوئے ‘ پھر یہی حدیث نقل کی اسے ترمذی نے وصل کیا ۔
تشریح :
اس حدیث سے واضح طور پر معلوم ہوا کہ قرآن وحدیث ہی دین کے اصل الاصول ہیں اور سنت نبوی ہی بہر حال مقدم ہے ۔ امام استاد بزرگ سب کو ترک کیا جاسکتا ہے مگر قرآن وحدیث کو مقدم رکھنا ہوگا‘ یہی نجات کا راستہ ہے
اس حدیث سے واضح طور پر معلوم ہوا کہ قرآن وحدیث ہی دین کے اصل الاصول ہیں اور سنت نبوی ہی بہر حال مقدم ہے ۔ امام استاد بزرگ سب کو ترک کیا جاسکتا ہے مگر قرآن وحدیث کو مقدم رکھنا ہوگا‘ یہی نجات کا راستہ ہے