‌صحيح البخاري - حدیث 728

كِتَابُ الأَذَانِ بَابُ مَيْمَنَةِ المَسْجِدِ وَالإِمَامِ صحيح حَدَّثَنَا مُوسَى، حَدَّثَنَا ثَابِتُ بْنُ يَزِيدَ، حَدَّثَنَا عَاصِمٌ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: «قُمْتُ لَيْلَةً أُصَلِّي عَنْ يَسَارِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخَذَ بِيَدِي - أَوْ بِعَضُدِي - حَتَّى أَقَامَنِي عَنْ يَمِينِهِ، وَقَالَ بِيَدِهِ مِنْ وَرَائِي»

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 728

کتاب: اذان کے مسائل کے بیان میں باب: مسجد اور امام کی داہنی جانب کا بیان ہم سے موسی بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے ثابت بن یزید نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے عاصم احول نے عامر شعبی سے بیان کیا، انہوں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے، آپ نے بتلایا کہ میں ایک رات نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بائیں طرف ( آپ کے گھر میں ) نماز ( تہجد ) پڑھنے کے لیے کھڑا ہو گیا۔ اس لیے آپ نے میرا سر یا بازو پکڑ کر مجھ کو اپنی دائیں طرف کھڑا کر دیا۔ آپ نے اپنے ہاتھ سے اشارہ کیا تھا کہ پیچھے سے گھوم آؤ۔
تشریح : اس حدیث میں فقط امام کے داہنی طرف کا بیان ہے اور شاید امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے اس حدیث کی طرف اشارہ کیا جس کو نسائی نے براءسے نکالا کہ ہم جب آپ کے پیچھے نماز پڑھتے تو داہنی جانب کھڑا ہونا پسند کرتے تھے۔ اور ابوداؤد نے نکالا کہ اللہ رحمت اتارتا ہے اور فرشتے دعا کرتے ہیں صفوں کے داہنے جانب والوں کے لیے اور یہ اس کے خلاف نہیں جو دوسری حدیث میں ہے کہ جو کوئی مسجد کا بایاں جانب معمور کرے تواس کو اتنا ثواب ہے۔ کیوں کہ اول تو یہ حدیث ضعیف ہے۔ دوسرے یہ آپ نے اس وقت فرمایا جب سب لوگ داہنی جانب کھڑے ہونے لگے اور بایاں جانب بالکل اجڑ گیا۔ ( وحیدی اس حدیث میں فقط امام کے داہنی طرف کا بیان ہے اور شاید امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے اس حدیث کی طرف اشارہ کیا جس کو نسائی نے براءسے نکالا کہ ہم جب آپ کے پیچھے نماز پڑھتے تو داہنی جانب کھڑا ہونا پسند کرتے تھے۔ اور ابوداؤد نے نکالا کہ اللہ رحمت اتارتا ہے اور فرشتے دعا کرتے ہیں صفوں کے داہنے جانب والوں کے لیے اور یہ اس کے خلاف نہیں جو دوسری حدیث میں ہے کہ جو کوئی مسجد کا بایاں جانب معمور کرے تواس کو اتنا ثواب ہے۔ کیوں کہ اول تو یہ حدیث ضعیف ہے۔ دوسرے یہ آپ نے اس وقت فرمایا جب سب لوگ داہنی جانب کھڑے ہونے لگے اور بایاں جانب بالکل اجڑ گیا۔ ( وحیدی