‌صحيح البخاري - حدیث 7276

كِتَابُ الِاعْتِصَامِ بِالكِتَابِ وَالسُّنَّةِ بَابُ الِاقْتِدَاءِ بِسُنَنِ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ صحيح حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ قَالَ سَأَلْتُ الْأَعْمَشَ فَقَالَ عَنْ زَيْدِ بْنِ وَهْبٍ سَمِعْتُ حُذَيْفَةَ يَقُولُ حَدَّثَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ الْأَمَانَةَ نَزَلَتْ مِنْ السَّمَاءِ فِي جَذْرِ قُلُوبِ الرِّجَالِ وَنَزَلَ الْقُرْآنُ فَقَرَءُوا الْقُرْآنَ وَعَلِمُوا مِنْ السُّنَّةِ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 7276

کتاب: اللہ اور سنت رسول اللہﷺ کو مضبوطی سے تھامے رکھنا باب : نبی کریم ﷺ کی سنتوں کی پیروی کرنا ہم سے علی بن عبد اللہ مدینی نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا ‘ کہا کہ میں نے اعمش سے پوچھا تو انہوں نے زید بن وہب سے بیان کیا کہ میں نے حذیفہ بن یمان رضی اللہ عنہ سے سنا‘ انہوں نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ امانت داری آسمان سے بعض لوگوں کے دلوں کی جڑوں میں اتری ۔ ( یعنی ان کی فطرت میں داخل ہے ) اور قرآن مجید نازل ہوا تو انہو ں نے قرآن مجید کا مطلب سمجھا اور سنت کا علم حاصل کیا تو قرآن وحدیث دونوں سے اس ایمانداری کو جو فطرتی تھی پوری قوت مل گئی ۔
تشریح : قرآن کی تفسیر حدیث شریف ہے بغیر حدیث کے قرآن کا صحیح مطلب معلوم نہیں ہوتا جتنے گمراہ فرقے اس امت میں ہیں وہ کیا کرتے ہیں کہ قرآن کو لے لیتے ہیں اور حدیث کو چھوڑ دیتے ہیں اور چونکہ قرآن کی بعض آیتیں گو ل گول ہیں ۔ ان میں اپنی رائے کو دخل دے کر گمراہ ہو جاتے ہیں ۔ اس لیے مسلمانوں کو لازم ہے کہ قرآن کو حدیث کے ساتھ ملا کر پڑھیں اور جو تفسیر حدیث کے موافق ہو اسی کو اختیار کریں ۔ اللہ کے فضل وکرم سے اس آخری زمانے میں جب طرح طرح کے فتنے مسلمانوں میں نمود ہو رہے ہیں اور دجال اور شیطان کے نائب ہر جگہ پھیل رہے ہیں اس نے عام مسلمانوں کا ایمان بچانے کے لیے قرآن کی ایک مختصر اور صحیح تفسیر یعنی تفسیر موضحۃ الفرقان مرتب کرادی ۔ اب ہر مسلمان بڑی آسانی کے ساتھ قرآن کا صحیح مطلب سمجھ سکتا ہے اور ان دجالی اور شیطانی پھندوں سے اپنے تئیں بچا سکتا ہے ۔ الحمد اللہ منتخب حواشی اور ثنائی ترجمہ والا قرآن مجید بھی اس مقصد کے لیے بے حد مفید ہے ۔ قرآن کی تفسیر حدیث شریف ہے بغیر حدیث کے قرآن کا صحیح مطلب معلوم نہیں ہوتا جتنے گمراہ فرقے اس امت میں ہیں وہ کیا کرتے ہیں کہ قرآن کو لے لیتے ہیں اور حدیث کو چھوڑ دیتے ہیں اور چونکہ قرآن کی بعض آیتیں گو ل گول ہیں ۔ ان میں اپنی رائے کو دخل دے کر گمراہ ہو جاتے ہیں ۔ اس لیے مسلمانوں کو لازم ہے کہ قرآن کو حدیث کے ساتھ ملا کر پڑھیں اور جو تفسیر حدیث کے موافق ہو اسی کو اختیار کریں ۔ اللہ کے فضل وکرم سے اس آخری زمانے میں جب طرح طرح کے فتنے مسلمانوں میں نمود ہو رہے ہیں اور دجال اور شیطان کے نائب ہر جگہ پھیل رہے ہیں اس نے عام مسلمانوں کا ایمان بچانے کے لیے قرآن کی ایک مختصر اور صحیح تفسیر یعنی تفسیر موضحۃ الفرقان مرتب کرادی ۔ اب ہر مسلمان بڑی آسانی کے ساتھ قرآن کا صحیح مطلب سمجھ سکتا ہے اور ان دجالی اور شیطانی پھندوں سے اپنے تئیں بچا سکتا ہے ۔ الحمد اللہ منتخب حواشی اور ثنائی ترجمہ والا قرآن مجید بھی اس مقصد کے لیے بے حد مفید ہے ۔