‌صحيح البخاري - حدیث 7274

كِتَابُ الِاعْتِصَامِ بِالكِتَابِ وَالسُّنَّةِ بَابُ قَوْلِ النَّبِيِّ ﷺ بُعِثْتُ بِجَوَامِعِ الكَلِمِ صحيح حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ سَعِيدٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَا مِنْ الْأَنْبِيَاءِ نَبِيٌّ إِلَّا أُعْطِيَ مِنْ الْآيَاتِ مَا مِثْلُهُ أُومِنَ أَوْ آمَنَ عَلَيْهِ الْبَشَرُ وَإِنَّمَا كَانَ الَّذِي أُوتِيتُ وَحْيًا أَوْحَاهُ اللَّهُ إِلَيَّ فَأَرْجُو أَنِّي أَكْثَرُهُمْ تَابِعًا يَوْمَ الْقِيَامَةِ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 7274

کتاب: اللہ اور سنت رسول اللہﷺ کو مضبوطی سے تھامے رکھنا باب : نبی کریم ﷺ کا ارشاد کہ جوامع الکلم کے ساتھ بھیجا گیا ہوں ہم سے عبد العزیز بن عبد اللہ اویسی نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا ‘ ان سے سعید بن ابی سعید نے‘ ان سے ان کے والد نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا انبیاءمیں سے کوئی نبی ایسا نہیں جن کو کچھ نشانیاں ( یعنی معجزات ) نہ دےئے گئے ہوں جن کے مطابق ان پر ایمان لا یا گیا ( آپ نے فرمایا کہ ) انسان ایمان لائے اور مجھے جو بڑا معجزہ دیا گیا وہ قرآن مجید ہے جو اللہ نے میری طرف بھیجا ۔ پس میں امید کرتا ہوں کہ قیامت کے دن شمار میں تمام انبیاء سے زیادہ پیروی کرنے والے میرے ہوں گے ۔
تشریح : قرآن ایسا معجزہ ہے جو قیامت تک باقی ہے ۔ آج قرآن اترے چودہ سو برس ہو رہے ہیں لیکن کسی سے قرآن کی ایک سورت نہ بن سکی باوجود یکہ ہر زمانہ میں قرآن کے صد ہا مخالف اور دشمن گزر چکے ۔ اب کوئی یہ نہ کہے کہ مردم شماری کی رو سے نصاریٰ کی تعداد نہ نسبت مسلمانوں کے زیادہ معلوم ہوتی ہے تو مسلمانوں کا شمار آخرت میں کیونکر زیادہ ہو گا ۔ اس لیے کہ نصاریٰ جو حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی امت کہلانے کے لائق ہیں ‘ وہی ہیں جو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت تک گزر چکے ‘ ان میں بھی وہ نصاریٰ جو حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی سچی شریعت پر قائم رہے یعنی توحید الٰہی کے قائل اور حضرت عیسیٰ علیہ اسلام کو خدا کا بندہ اور پیغمبر سمجھتے تھے ۔ ان نصاریٰ سے قیامت کے دن مسلمان تعداد میں زیادہ ہو ںگے ۔ اس زمانہ کے نصاریٰ در حقیقت حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی امت اور سچے نصاریٰ نہیں ہیں ‘ وہ صرف حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے نام لیوا ہیں ۔ انہوں نے اپنا دین بدل ڈالا اور دین کے بڑے رکن یعنی توحید ہی کو خراب کردیا افسوس اسی طرح نام کے مسلمانوں نے بھی اپنا دین بدل ڈالا اور شرک کرنے لگے ‘ اس قسم کے مسلمان بھی درحقیقت مسلمان نہیں ہیں نہ امت محمدی میں ان کا شمار ہو سکتا ہے ۔ قرآن ایسا معجزہ ہے جو قیامت تک باقی ہے ۔ آج قرآن اترے چودہ سو برس ہو رہے ہیں لیکن کسی سے قرآن کی ایک سورت نہ بن سکی باوجود یکہ ہر زمانہ میں قرآن کے صد ہا مخالف اور دشمن گزر چکے ۔ اب کوئی یہ نہ کہے کہ مردم شماری کی رو سے نصاریٰ کی تعداد نہ نسبت مسلمانوں کے زیادہ معلوم ہوتی ہے تو مسلمانوں کا شمار آخرت میں کیونکر زیادہ ہو گا ۔ اس لیے کہ نصاریٰ جو حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی امت کہلانے کے لائق ہیں ‘ وہی ہیں جو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت تک گزر چکے ‘ ان میں بھی وہ نصاریٰ جو حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی سچی شریعت پر قائم رہے یعنی توحید الٰہی کے قائل اور حضرت عیسیٰ علیہ اسلام کو خدا کا بندہ اور پیغمبر سمجھتے تھے ۔ ان نصاریٰ سے قیامت کے دن مسلمان تعداد میں زیادہ ہو ںگے ۔ اس زمانہ کے نصاریٰ در حقیقت حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی امت اور سچے نصاریٰ نہیں ہیں ‘ وہ صرف حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے نام لیوا ہیں ۔ انہوں نے اپنا دین بدل ڈالا اور دین کے بڑے رکن یعنی توحید ہی کو خراب کردیا افسوس اسی طرح نام کے مسلمانوں نے بھی اپنا دین بدل ڈالا اور شرک کرنے لگے ‘ اس قسم کے مسلمان بھی درحقیقت مسلمان نہیں ہیں نہ امت محمدی میں ان کا شمار ہو سکتا ہے ۔