‌صحيح البخاري - حدیث 7269

كِتَابُ الِاعْتِصَامِ بِالكِتَابِ وَالسُّنَّةِ بَابُ قَوْلِ النَّبِيِّ ﷺ بُعِثْتُ بِجَوَامِعِ الكَلِمِ صحيح حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ عُقَيْلٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ أَخْبَرَنِي أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ أَنَّهُ سَمِعَ عُمَرَ الْغَدَ حِينَ بَايَعَ الْمُسْلِمُونَ أَبَا بَكْرٍ وَاسْتَوَى عَلَى مِنْبَرِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَشَهَّدَ قَبْلَ أَبِي بَكْرٍ فَقَالَ أَمَّا بَعْدُ فَاخْتَارَ اللَّهُ لِرَسُولِهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الَّذِي عِنْدَهُ عَلَى الَّذِي عِنْدَكُمْ وَهَذَا الْكِتَابُ الَّذِي هَدَى اللَّهُ بِهِ رَسُولَكُمْ فَخُذُوا بِهِ تَهْتَدُوا وَإِنَّمَا هَدَى اللَّهُ بِهِ رَسُولَهُ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 7269

کتاب: اللہ اور سنت رسول اللہﷺ کو مضبوطی سے تھامے رکھنا باب : نبی کریم ﷺ کا ارشاد کہ جوامع الکلم کے ساتھ بھیجا گیا ہوں ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا ‘کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا ‘ ان سے عقیل بن خالد نے ‘ ان سے ابن شہاب نے اور انہیں انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے خبر دی کہ انہوں نے عمر رضی اللہ عنہ سے وہ خطبہ سنا جو انہوں نے وفات نبوی کے دوسرے دن پڑھا تھا ۔ جس دن مسلمانوں نے ابو بکر رضی اللہ عنہ سے بیعت کی تھی ۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے منبر پر چڑھے اور ابو بکر رضی اللہ عنہ سے پہلے خطبہ پڑھا پھر کہا ‘ اما بعد ! اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول کے لیے وہ چیز ( آخرت ) پسند کی جو اس کے پاس تھی اس کے بجائے جو تمہارے تھی یعنی دنیا اور یہ کتاب اللہ موجود ہے جس کے ذریعہ اللہ تعالیٰ نے تمہارے رسول کو دین وسیدھا راستہ بتلا یا پس اسے تم تھامے رہو تو ہدایت یاب رہو گے ۔ یعنی اس راستے پر رہو گے جو اللہ نے اپنے پیغمبر کو بتلایا تھا ۔
تشریح : اگر قرآن کو چھوڑ دو گے تو گمراہ ہو جاؤ گے ۔ قرآن کا مطلب حدیث سے کھلتا ہے تو قرآن اور حدیث یہی دین کی اصلیں ہیں۔ ہر مسلمان کو ان دونوں کو تھامنا یعنی سمجھ کر انہی کے موافق اعتقاد اور عمل کرنا ضرور ہے جس شخص کا اعتقاد یا عمل قرآن اور حدیث کے موافق نہ ہو ‘ وہ کبھی اللہ کا ولی اور مقرب بندہ نہیں ہو سکتا اور جس شخص میں جتنا اتباع قرآن وحدیث زیادہ ہے اتنا ہی ولایت میں اس کا درجہ بلند ہے ۔ مسلمانو! خوب سمجھ رکھو موت سر پر کھڑی ہے اور آخرت میں پروردگار اور اپنے پیغمبر کے سامنے حاضر ہونا ضرور ہے ‘ ایسا نہ ہو کہ تم وہاں شرمندہ بنو اور اس وقت کی شرمندگی کچھ فائدہ نہ دے ۔ دیکھو یہی قرآن اور حدیث کی پیروی تم کو نجات دلوانے والی اور تمہارے بچاؤ کے لیے ایک عمدہ دستاویز ہے ۔ باقی سب چیزیں ڈھونگ ہیں ۔ کشف وکرامات ‘ تصور شیخ‘ درویشی کے شطحیات دوسرے خرافات جیسے حال قال نیاز اعراس میلے ٹھیلے چراغاں صندل یہ چیزیں کچھ کام آنے والی نہیں ہیں ۔ ایک شخص نے حضرت جنید رحمہ اللہ کو جو رئیس اولیاءتھے خواب میں دیکھاپوچھا کہا کیا گزری؟ انہوں نے کہا وہ درویشی کے حقائق اور دقائق اور فقیری کے نکتے اور ظرائف سے گئے گزرے کچھ کام نہیں آئے ۔ چند رکعتیں تہجد کی جو ہم سحر کے قریب ( سنت کے موافق ) پڑھا کرتے تھے ‘ انہوں نے ہی ہم کو بچا یا ۔ یا اللہ ! قرآن اور حدیث پر ہم کو جمائے اور شیطانی علوم اور وسوسوںسے بچائے رکھ ‘ آمین ۔ اگر قرآن کو چھوڑ دو گے تو گمراہ ہو جاؤ گے ۔ قرآن کا مطلب حدیث سے کھلتا ہے تو قرآن اور حدیث یہی دین کی اصلیں ہیں۔ ہر مسلمان کو ان دونوں کو تھامنا یعنی سمجھ کر انہی کے موافق اعتقاد اور عمل کرنا ضرور ہے جس شخص کا اعتقاد یا عمل قرآن اور حدیث کے موافق نہ ہو ‘ وہ کبھی اللہ کا ولی اور مقرب بندہ نہیں ہو سکتا اور جس شخص میں جتنا اتباع قرآن وحدیث زیادہ ہے اتنا ہی ولایت میں اس کا درجہ بلند ہے ۔ مسلمانو! خوب سمجھ رکھو موت سر پر کھڑی ہے اور آخرت میں پروردگار اور اپنے پیغمبر کے سامنے حاضر ہونا ضرور ہے ‘ ایسا نہ ہو کہ تم وہاں شرمندہ بنو اور اس وقت کی شرمندگی کچھ فائدہ نہ دے ۔ دیکھو یہی قرآن اور حدیث کی پیروی تم کو نجات دلوانے والی اور تمہارے بچاؤ کے لیے ایک عمدہ دستاویز ہے ۔ باقی سب چیزیں ڈھونگ ہیں ۔ کشف وکرامات ‘ تصور شیخ‘ درویشی کے شطحیات دوسرے خرافات جیسے حال قال نیاز اعراس میلے ٹھیلے چراغاں صندل یہ چیزیں کچھ کام آنے والی نہیں ہیں ۔ ایک شخص نے حضرت جنید رحمہ اللہ کو جو رئیس اولیاءتھے خواب میں دیکھاپوچھا کہا کیا گزری؟ انہوں نے کہا وہ درویشی کے حقائق اور دقائق اور فقیری کے نکتے اور ظرائف سے گئے گزرے کچھ کام نہیں آئے ۔ چند رکعتیں تہجد کی جو ہم سحر کے قریب ( سنت کے موافق ) پڑھا کرتے تھے ‘ انہوں نے ہی ہم کو بچا یا ۔ یا اللہ ! قرآن اور حدیث پر ہم کو جمائے اور شیطانی علوم اور وسوسوںسے بچائے رکھ ‘ آمین ۔