كِتَابُ الِاعْتِصَامِ بِالكِتَابِ وَالسُّنَّةِ بَابُ قَوْلِ النَّبِيِّ ﷺ بُعِثْتُ بِجَوَامِعِ الكَلِمِ صحيح حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ مِسْعَرٍ وَغَيْرِهِ عَنْ قَيْسِ بْنِ مُسْلِمٍ عَنْ طَارِقِ بْنِ شِهَابٍ قَالَ قَالَ رَجُلٌ مِنْ الْيَهُودِ لِعُمَرَ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ لَوْ أَنَّ عَلَيْنَا نَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ الْيَوْمَ أَكْمَلْتُ لَكُمْ دِينَكُمْ وَأَتْمَمْتُ عَلَيْكُمْ نِعْمَتِي وَرَضِيتُ لَكُمْ الْإِسْلَامَ دِينًا لَاتَّخَذْنَا ذَلِكَ الْيَوْمَ عِيدًا فَقَالَ عُمَرُ إِنِّي لَأَعْلَمُ أَيَّ يَوْمٍ نَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ نَزَلَتْ يَوْمَ عَرَفَةَ فِي يَوْمِ جُمُعَةٍ سَمِعَ سُفْيَانُ مِنْ مِسْعَرٍ وَمِسْعَرٌ قَيْسًا وَقَيْسٌ طَارِقًا
کتاب: اللہ اور سنت رسول اللہﷺ کو مضبوطی سے تھامے رکھنا
باب : نبی کریم ﷺ کا ارشاد کہ جوامع الکلم کے ساتھ بھیجا گیا ہوں
ہم سے عبدعبد اللہ بن زبیر حمیدی نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا ‘ ان سے مسعر بن کدام اور ان کے علاوہ ( سفیان ثوری ) نے ‘ ان سے قیس بن مسلم نے ‘ ان سے طارق بن شہاب نے بیان کیا کہ ایک یہودی ( کعب احبار اسلام لانے سے پہلے ) نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے کہا ‘ اے امیر المؤمنین ! اگر ہمارے یہاں سورۃ مائدہ کی یہ آیت نازل ہوتی کہ ” آج میں نے تمہارے لیے تمہارے دین کو مکمل کردیااور تم پر اپنی نعمت کو پورا کردیا اور تمہارے لیے اسلام کو بطور دین کے پسند کرلیا۔ “ تو ہم اس دن کو عید ( خوشی ) کا دن بنا لیتے ۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں جانتا ہوں کہ یہ آیت کس دن نازل ہوئی تھی ۔ عرفہ کے دن نازل ہوئی اور جمعہ کا دن تھا ۔ امام بخاری نے کہا یہ روایت سفیان نے مسعر سے سنی۔ مسعر نے قیس سے سنا اور قیس نے طارق سے ۔
تشریح :
تو اس دن مسلمانوں کی دو عید یعنی عرفہ اور جمعہ تھیں اور اتفاق سے یہود اور نصاریٰ اور مجوس کی عیدیں بھی اسی دن آگئی تھیں ۔ اس سے پیشتر کبھی ایسا نہیں ہوا ۔ الفاظ سمع سفیان میں حضرت امام بخاری رحمہ اللہ نے سماع کے صراحت کردی ۔ اس حدیث کی مناسبت باب سے یوں ہے کہ اللہ پاک نے امت محمدیہ پر اس آیت میں احسان جتلایا کہ میں نے آج تمہادا دین پورا کردیا ‘ اپنا احسان تم پر تمام کردیا ۔ یہ جب وہی ہوگا کہ امت ورسول کے احکام پر قائم رہے ۔ قرآن وحدیث کی پیروی کرتی رہے ۔ اس سے یہ بھی ظاہر ہوا کہ نزول آیت کے وقت اسلام مکمل ہو گیا بعد میں اندھی تقلید سے تقلیدی مذاہب نے اسلام میں اضافہ کر کے تقلید بغیر اسلام کی تکمیل کا مضحکہ اڑایا ۔ فیا اسفیٰ۔
تو اس دن مسلمانوں کی دو عید یعنی عرفہ اور جمعہ تھیں اور اتفاق سے یہود اور نصاریٰ اور مجوس کی عیدیں بھی اسی دن آگئی تھیں ۔ اس سے پیشتر کبھی ایسا نہیں ہوا ۔ الفاظ سمع سفیان میں حضرت امام بخاری رحمہ اللہ نے سماع کے صراحت کردی ۔ اس حدیث کی مناسبت باب سے یوں ہے کہ اللہ پاک نے امت محمدیہ پر اس آیت میں احسان جتلایا کہ میں نے آج تمہادا دین پورا کردیا ‘ اپنا احسان تم پر تمام کردیا ۔ یہ جب وہی ہوگا کہ امت ورسول کے احکام پر قائم رہے ۔ قرآن وحدیث کی پیروی کرتی رہے ۔ اس سے یہ بھی ظاہر ہوا کہ نزول آیت کے وقت اسلام مکمل ہو گیا بعد میں اندھی تقلید سے تقلیدی مذاہب نے اسلام میں اضافہ کر کے تقلید بغیر اسلام کی تکمیل کا مضحکہ اڑایا ۔ فیا اسفیٰ۔