كِتَابُ أَخْبَارِ الآحَادِ بَابُ خَبَرِ المَرْأَةِ الوَاحِدَةِ صحيح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْوَلِيدِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ تَوْبَةَ الْعَنْبَرِيِّ قَالَ قَالَ لِي الشَّعْبِيُّ أَرَأَيْتَ حَدِيثَ الْحَسَنِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَاعَدْتُ ابْنَ عُمَرَ قَرِيبًا مِنْ سَنَتَيْنِ أَوْ سَنَةٍ وَنِصْفٍ فَلَمْ أَسْمَعْهُ يُحَدِّثُ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَيْرَ هَذَا قَالَ كَانَ نَاسٌ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيهِمْ سَعْدٌ فَذَهَبُوا يَأْكُلُونَ مِنْ لَحْمٍ فَنَادَتْهُمْ امْرَأَةٌ مِنْ بَعْضِ أَزْوَاجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّهُ لَحْمُ ضَبٍّ فَأَمْسَكُوا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كُلُوا أَوْ اطْعَمُوا فَإِنَّهُ حَلَالٌ أَوْ قَالَ لَا بَأْسَ بِهِ شَكَّ فِيهِ وَلَكِنَّهُ لَيْسَ مِنْ طَعَامِي
کتاب: خبر واحد کے بیان میں
باب : ایک عورت کی خبر کا بیان
ہم سے محمد بن الولید نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے محمد بن جعفر نے ‘ کہا ہم سے شعبہ نے ‘ ان سے توبہ بن کیسان العنبری نے بیان کیا کہ مجھ سے شعبی نے کہا کہ تم نے دیکھا امام حسن بصری نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کتنی حدیث ( مرسلاً ) روایت کرتے ہیں ۔ میں ابن عمر رضی اللہ عنہ کی خدمت میں تقریباً اڑھائی سال رہا لیکن میں نے ان کو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے اس حدیث کے سوا اور کوئی حدیث بیان کرتے نہیں سنا ۔ انہوں نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ میں سے کئی اصحاب جن میں سعد رضی اللہ عنہ بھی تھے ( دستر خوان پر بیٹھے ہوئے تھے ) لوگوں نے گوشت کھانے کے لیے ہاتھ بڑھا یا تو ازواج مطہرات میں سے ایک زوجہ مطہرہ ام المؤمنین میمونہ رضی اللہ عنہ نے آگاہ کیا کہ یہ سانڈے کا گوشت ہے ۔ سب لوگ کھانے سے رک گئے ‘ پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کھاؤ ( آپ نے کلوا فرمایا یا اطعموا ) اس لیے کہ حلال ہے یا فرمایا کہ اس کھانے میں کوئی رحج نہیں البتہ یہ جانور میری خوراک نہیں ہے۔ مجھ کو اس کے کھانے سے ایک قسم کی نفرت آتی ہے ۔
تشریح :
شعبی کا یہ مطلب نہیں کہ معاذ اللہ امام حسن بصری جھوٹے ہیں بلکہ ان کا مطلب یہ ہے کہ امام حسن بصری حدیث بیان کرنے میں بہت جرات کرتے ہیں حالانکہ وہ تابعی ہیں ۔ حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ صحابی ہو کر بہت کم حدیث بیان کرتے تھے ۔ یہ احتیاط کی بنا پر تھا کہ خدا نخواستہ کوئی غلط حدیث بیان میں آئے اور میں زندہ دوزخی بنوں کیونکر غلط حدیث بیان کروں ۔
تشریح : قرآن وحدیث پر چنگل مارنا اور ان کے خلاف رائے وقیاس سے بچنا بنیاد ایمان ہے ۔ سب سے پہلے رائے قیاس پر عمل کرنے اور نصر صریح کو رد کرنے والا ابلیس ہے ۔ قرآن مجید کی صریح آیات اور رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث کے منکر کی سزا یہی ہے کہ وہ دوزخ میں اپنا ٹھکانا بنا رہا ہے ۔ ایک عورت ذات نے گوشت کے بارے میں بتلا یا کہ وہ سانڈے کا گوشت ہے ۔ اس کی خبر کو سب نے تسلیم کیا ۔ اسی سے عورت کی خبر بھی قبول کی جائے گی بشر طیکہ وہ ثقہ ہو ۔ اسی سے خبر واحد کا حجت ہونا ثابت ہوا جو لوگ خبر واحد کو حجت نہیں مانتے ان کا مسلک صحیح نہیں ہے جملہ احادیث کے نقل کرنے سے حضرت امام بخاری رحمہ اللہ کا یہی مقصد ہے ۔ والحمد للہ اولاً وآخر اً یہ باب ختم ہوا ۔
شعبی کا یہ مطلب نہیں کہ معاذ اللہ امام حسن بصری جھوٹے ہیں بلکہ ان کا مطلب یہ ہے کہ امام حسن بصری حدیث بیان کرنے میں بہت جرات کرتے ہیں حالانکہ وہ تابعی ہیں ۔ حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ صحابی ہو کر بہت کم حدیث بیان کرتے تھے ۔ یہ احتیاط کی بنا پر تھا کہ خدا نخواستہ کوئی غلط حدیث بیان میں آئے اور میں زندہ دوزخی بنوں کیونکر غلط حدیث بیان کروں ۔
تشریح : قرآن وحدیث پر چنگل مارنا اور ان کے خلاف رائے وقیاس سے بچنا بنیاد ایمان ہے ۔ سب سے پہلے رائے قیاس پر عمل کرنے اور نصر صریح کو رد کرنے والا ابلیس ہے ۔ قرآن مجید کی صریح آیات اور رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث کے منکر کی سزا یہی ہے کہ وہ دوزخ میں اپنا ٹھکانا بنا رہا ہے ۔ ایک عورت ذات نے گوشت کے بارے میں بتلا یا کہ وہ سانڈے کا گوشت ہے ۔ اس کی خبر کو سب نے تسلیم کیا ۔ اسی سے عورت کی خبر بھی قبول کی جائے گی بشر طیکہ وہ ثقہ ہو ۔ اسی سے خبر واحد کا حجت ہونا ثابت ہوا جو لوگ خبر واحد کو حجت نہیں مانتے ان کا مسلک صحیح نہیں ہے جملہ احادیث کے نقل کرنے سے حضرت امام بخاری رحمہ اللہ کا یہی مقصد ہے ۔ والحمد للہ اولاً وآخر اً یہ باب ختم ہوا ۔