كِتَابُ أَخْبَارِ الآحَادِ بَابُ وَصَاةِ النَّبِيِّ ﷺ وُفُودَ العَرَبِ أَنْ يُبَلِّغُوا مَنْ وَرَاءَهُمْ صحيح حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْجَعْدِ أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ ح و حَدَّثَنِي إِسْحَاقُ أَخْبَرَنَا النَّضْرُ أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ عَنْ أَبِي جَمْرَةَ قَالَ كَانَ ابْنُ عَبَّاسٍ يُقْعِدُنِي عَلَى سَرِيرِهِ فَقَالَ لِي إِنَّ وَفْدَ عَبْدِ الْقَيْسِ لَمَّا أَتَوْا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ الْوَفْدُ قَالُوا رَبِيعَةُ قَالَ مَرْحَبًا بِالْوَفْدِ أَوْ الْقَوْمِ غَيْرَ خَزَايَا وَلَا نَدَامَى قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ بَيْنَنَا وَبَيْنَكَ كُفَّارَ مُضَرَ فَمُرْنَا بِأَمْرٍ نَدْخُلُ بِهِ الْجَنَّةَ وَنُخْبِرُ بِهِ مَنْ وَرَاءَنَا فَسَأَلُوا عَنْ الْأَشْرِبَةِ فَنَهَاهُمْ عَنْ أَرْبَعٍ وَأَمَرَهُمْ بِأَرْبَعٍ أَمَرَهُمْ بِالْإِيمَانِ بِاللَّهِ قَالَ هَلْ تَدْرُونَ مَا الْإِيمَانُ بِاللَّهِ قَالُوا اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ قَالَ شَهَادَةُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ وَإِقَامُ الصَّلَاةِ وَإِيتَاءُ الزَّكَاةِ وَأَظُنُّ فِيهِ صِيَامُ رَمَضَانَ وَتُؤْتُوا مِنْ الْمَغَانِمِ الْخُمُسَ وَنَهَاهُمْ عَنْ الدُّبَّاءِ وَالْحَنْتَمِ وَالْمُزَفَّتِ وَالنَّقِيرِ وَرُبَّمَا قَالَ الْمُقَيَّرِ قَالَ احْفَظُوهُنَّ وَأَبْلِغُوهُنَّ مَنْ وَرَاءَكُمْ
کتاب: خبر واحد کے بیان میں
باب : وفود عرب کو نبی کریم ﷺکی یہ وصیت کہ ان لوگوں کو جو موجود نہیں ہیں دین کی باتیں پہنچادیں۔
ہم سے علی بن الجعد نے بیان کیا ‘ کہا ہم کو شعبہ نے خبر دی ( دوسری سند ) امام بخاری رحمہ اللہ نے کہا کہ اور مجھ سے اسحاق بن راہویہ نے بیان کیا ‘ کہا ہم کو نضر بن شمیل نے خبر دی ‘ کہا ہم کو شعبہ نے خبر دی ‘ ان سے ابو جمرہ نے بیان کیا کہ ابن عباس رضی اللہ عنہ مجھے خاص اپنے تخت پر بٹھا لیتے تھے ۔ انہوں نے ایک بار بیان کیا کہ قبیلہ عبد القیس کا وفد آیا جب وہ لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پہنچے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کس قوم کا وفد ہے َ؟ انہوں نے کہا کہ ربیعہ قبیلہ کا ( عبد القیس ) اسی قبیلے کا ایک شاخ ہے ) آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مبارک ہو اس وفد کو یا یوں فرمایا کہ مبارک ہو بلارسوائی اور شر مندگی اٹھائے آئے ہو ۔ انہوں نے کہا یا رسول اللہ ! ہمارے اور آپ کے بیچ میں مضر کافروں کا ملک پڑتا ہے ۔ آپ ہمیں ایسی بات کا حکم دیجئے جس سے ہم جنت میں داخل ہوں اور پیچھے رہ جانے والوں کو بھی بتائیں ۔ پھر انہوں نے شراب کے برتنوں کے متعلق پوچھا تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں چار چیزوں سے روکا اور چار چیزوں کا حکم دیا ۔ آپ نے ایمان با اللہ کا حکم دیا ۔ دریافت فرمایا جانتے ہو ایمان باللہ کیا چیز ہے َ؟ انہوں نے کہا کہ اللہ اور اس کا رسول زیادہ جانتے ہیں ۔ فرمایا کہ گواہی دینا کہ اللہ کے سوا اور کوئی معبود نہیں اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے رسول ہیں اور نماز قائم کرنے کا ( حکم دیا ) اور زکوۃ دینے کا ۔ میرا خیال ہے کہ حدیث میں رمضان کے روزوں کا بھی ذکر ہے اور غنیمت میں سے پانچواں حصہ ( بیت المال ) میں دینا اور آپ نے انہیں دباء‘ حنتم‘ مزفت اور نقیر کے برتن ( جن میں عرب لوگ شراب رکھتے اور بناتے تھے ) کے استعمال سے منع کیا اور بعض اوقات مقیر کہا ۔ فرمایاگ کہ انہیں یاد رکھو اور انہیں پہنچادو جو نہیں آسکے ہیں ۔
تشریح :
مقیر یعنی قار لگا ہوا قار ورہ روغن ہے جو کشتیوں پر ملا جاتا ہے ۔ ترجمہ باب اسی فقرے سے نکلتا ہے کہ اپنے ملک والوں کو پہنچادو کیونکہ یہ عام ہے ۔ ایک شخص بھی ان میں کا یہ باتیں دوسرے کو پہنچاسکتا ہے ۔ اسی سے خبر واحد کا حجت ہونا ثابت ہوا ۔ دباءکدو کا تو بنا‘ حنتم سبز لاکھی اور اور رال کا برتن ‘ نقیر کریدی ہوئی لکڑی کا برتن ۔ اس وقت ان برتنوں میں شراب بنائی جاتی تھی اس لیے آپ نے ان برتنوں کے استعمال سے بھی روک دیا ‘ اب یہ خطرات ختم ہیں ۔
مقیر یعنی قار لگا ہوا قار ورہ روغن ہے جو کشتیوں پر ملا جاتا ہے ۔ ترجمہ باب اسی فقرے سے نکلتا ہے کہ اپنے ملک والوں کو پہنچادو کیونکہ یہ عام ہے ۔ ایک شخص بھی ان میں کا یہ باتیں دوسرے کو پہنچاسکتا ہے ۔ اسی سے خبر واحد کا حجت ہونا ثابت ہوا ۔ دباءکدو کا تو بنا‘ حنتم سبز لاکھی اور اور رال کا برتن ‘ نقیر کریدی ہوئی لکڑی کا برتن ۔ اس وقت ان برتنوں میں شراب بنائی جاتی تھی اس لیے آپ نے ان برتنوں کے استعمال سے بھی روک دیا ‘ اب یہ خطرات ختم ہیں ۔