كِتَابُ أَخْبَارِ الآحَادِ بَابُ مَا كَانَ يَبْعَثُ النَّبِيُّ ﷺ مِنَ الأُمَرَاءِ وَالرُّسُلِ وَاحِدًا بَعْدَ وَاحِدٍ صحيح حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ حَدَّثَنِي اللَّيْثُ عَنْ يُونُسَ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ أَنَّهُ قَالَ أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبَّاسٍ أَخْبَرَهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعَثَ بِكِتَابِهِ إِلَى كِسْرَى فَأَمَرَهُ أَنْ يَدْفَعَهُ إِلَى عَظِيمِ الْبَحْرَيْنِ يَدْفَعُهُ عَظِيمُ الْبَحْرَيْنِ إِلَى كِسْرَى فَلَمَّا قَرَأَهُ كِسْرَى مَزَّقَهُ فَحَسِبْتُ أَنَّ ابْنَ الْمُسَيَّبِ قَالَ فَدَعَا عَلَيْهِمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُمَزَّقُوا كُلَّ مُمَزَّقٍ
کتاب: خبر واحد کے بیان میں
باب : نبی کریم ﷺ کا عاملوں اور قاصدوں کو یکے بعد دیگر ے بھیجنا
ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا مجھ سے لیث بن سعد نے بیان کیا ‘ ان سے یونس نے بیان کیا ‘ ان سے ابن شہاب نے بیان کیا ‘انہیںعبید اللہ بن عبد اللہ بن عتبہ نے خبر دی ‘ انہیں عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے خبر دی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کسریٰ پرویز شاہ ایران کو خط بھیجا اور قاصد عبد اللہ بن حذافہ رضی اللہ عنہ کو حکم دیا کہ خط بحرین کے گورنر منذر بن ساوی کے حوالہ کریں وہ اسے کسریٰ تک پہنچائے گا ۔ جب کسریٰ نے وہ خط پڑھا تو اسے پھاڑ دیا ۔ مجھے یاد ہے کہ سعید بن المسیب نے بیان کیا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے بددعا دی کہ اللہ انہیں بھی ٹکڑے ٹکڑے کردے۔
تشریح :
ٹکڑے ٹکڑے کردے‘ان کی حکومت کا نام ونشان نہ رہے۔ ایسا ہی ہوا ۔ ایران والوں کی سلطنت حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی خلافت میں بالکل نا بود ہو گئی اور پھر آج تک پارسیوں کو سلطنت نصیب نہیں ہوئی جہاں میں دوسروں کی رعیت ہیں ۔ ان کی شہزادیاں تک قید ہو کر مسلمانوں کے تصرف میں آئیں ۔ اس سے بڑھ کر اور کیا ذلت ہو گی مردود کسریٰ پر ویز ایک چھوٹے سے ملک کا بادشاہ ہو کر یہ دماغ رکھتا تھا کہ پروردگار عالم کے محبوب کا خط جو آنکھوں پر کھنا تھا اس نے حقیر جان کر پھاڑ ڈالا ۔ اس کی سزا ملی ۔ یہ دنیا کے ( جاہل ) بادشاہ درحقیقت طاغوت ہیں ۔ معلوم نہیں اپنے تئیں کیا سمجھتے ہیں کہو جیسے تم ویسے ہی خدا کی دوسری مخلوق تم میں کیا لعل لٹکتے ہیں جو ں جوں دنیا میں علم کی ترقی ہوتی جاتی ہے توں توں بادشاہوں کے ناک کے کیڑے جھڑتے جاتے ہیں اور آج کے زمانہ میں تو کوئی ان نام نہاد بادشاہوں کو ایک کوڑی برابر بھی نہیں پوچھتا ہے ۔ عظمت اور عزت کا تو ذکر ہے ۔ ( آج سنہ1978ء ) کا دور تو بہت ہی عبرت انگیز ہے )
ٹکڑے ٹکڑے کردے‘ان کی حکومت کا نام ونشان نہ رہے۔ ایسا ہی ہوا ۔ ایران والوں کی سلطنت حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی خلافت میں بالکل نا بود ہو گئی اور پھر آج تک پارسیوں کو سلطنت نصیب نہیں ہوئی جہاں میں دوسروں کی رعیت ہیں ۔ ان کی شہزادیاں تک قید ہو کر مسلمانوں کے تصرف میں آئیں ۔ اس سے بڑھ کر اور کیا ذلت ہو گی مردود کسریٰ پر ویز ایک چھوٹے سے ملک کا بادشاہ ہو کر یہ دماغ رکھتا تھا کہ پروردگار عالم کے محبوب کا خط جو آنکھوں پر کھنا تھا اس نے حقیر جان کر پھاڑ ڈالا ۔ اس کی سزا ملی ۔ یہ دنیا کے ( جاہل ) بادشاہ درحقیقت طاغوت ہیں ۔ معلوم نہیں اپنے تئیں کیا سمجھتے ہیں کہو جیسے تم ویسے ہی خدا کی دوسری مخلوق تم میں کیا لعل لٹکتے ہیں جو ں جوں دنیا میں علم کی ترقی ہوتی جاتی ہے توں توں بادشاہوں کے ناک کے کیڑے جھڑتے جاتے ہیں اور آج کے زمانہ میں تو کوئی ان نام نہاد بادشاہوں کو ایک کوڑی برابر بھی نہیں پوچھتا ہے ۔ عظمت اور عزت کا تو ذکر ہے ۔ ( آج سنہ1978ء ) کا دور تو بہت ہی عبرت انگیز ہے )