كِتَابُ أَخْبَارِ الآحَادِ بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: صحيح حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ بِلَالٍ عَنْ يَحْيَى عَنْ عُبَيْدِ بْنِ حُنَيْنٍ سَمِعَ ابْنَ عَبَّاسٍ عَنْ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ قَالَ جِئْتُ فَإِذَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي مَشْرُبَةٍ لَهُ وَغُلَامٌ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَسْوَدُ عَلَى رَأْسِ الدَّرَجَةِ فَقُلْتُ قُلْ هَذَا عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ فَأَذِنَ لِي
کتاب: خبر واحد کے بیان میں
باب : اللہ تعالیٰ کا سورۃ احزاب میں فرمانا کہ
ہم سے عبد العزیز بن عبد اللہ نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے سلیمان بن بلال نے بیان کیا ‘ ان سے یحییٰ نے ‘ ان سے عبید بن حنین نے ‘ انہوں نے ابن عباس رضی اللہ عنہ سے سنا اور ان سے عمر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں حاضر ہو ا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے بالا خانہ میں تشریف رکھتے تھے اور آپ کا ایک کالا غلام سیڑھی کے اوپر ( نگرانی کررہا ) تھا میں نے اس سے کہا کہ کہو کہ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کھڑا ہے اور اجازت چاہتا ہے ۔
تشریح :
حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے یہ خبر سنی کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی بیویوں کو طلاق دے دی ہے ۔ اس تحقیق کے لیے آئے اور ایک دن دربان رباح نامی کی اجازت لینے پر اعتماد کیا ۔ اس سے خبر واحد کا حجت کا ہونا ثابت ہوا ۔
حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے یہ خبر سنی کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی بیویوں کو طلاق دے دی ہے ۔ اس تحقیق کے لیے آئے اور ایک دن دربان رباح نامی کی اجازت لینے پر اعتماد کیا ۔ اس سے خبر واحد کا حجت کا ہونا ثابت ہوا ۔