‌صحيح البخاري - حدیث 7261

كِتَابُ أَخْبَارِ الآحَادِ بَابُ بَعْثِ النَّبِيِّ ﷺ الزُّبَيْرَ طَلِيعَةً وَحْدَهُ صحيح حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْمَدِينِيِّ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُنْكَدِرِ قَالَ سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ نَدَبَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ النَّاسَ يَوْمَ الْخَنْدَقِ فَانْتَدَبَ الزُّبَيْرُ ثُمَّ نَدَبَهُمْ فَانْتَدَبَ الزُّبَيْرُ ثُمَّ نَدَبَهُمْ فَانْتَدَبَ الزُّبَيْرُ ثَلَاثًا فَقَالَ لِكُلِّ نَبِيٍّ حَوَارِيٌّ وَحَوَارِيَّ الزُّبَيْرُ قَالَ سُفْيَانُ حَفِظْتُهُ مِنْ ابْنِ الْمُنْكَدِرِ وَقَالَ لَهُ أَيُّوبُ يَا أَبَا بَكْرٍ حَدِّثْهُمْ عَنْ جَابِرٍ فَإِنَّ الْقَوْمَ يُعْجِبُهُمْ أَنْ تُحَدِّثَهُمْ عَنْ جَابِرٍ فَقَالَ فِي ذَلِكَ الْمَجْلِسِ سَمِعْتُ جَابِرًا فَتَابَعَ بَيْنَ أَحَادِيثَ سَمِعْتُ جَابِرًا قُلْتُ لِسُفْيَانَ فَإِنَّ الثَّوْرِيَّ يَقُولُ يَوْمَ قُرَيْظَةَ فَقَالَ كَذَا حَفِظْتُهُ مِنْهُ كَمَا أَنَّكَ جَالِسٌ يَوْمَ الْخَنْدَقِ قَالَ سُفْيَانُ هُوَ يَوْمٌ وَاحِدٌ وَتَبَسَّمَ سُفْيَانُ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 7261

کتاب: خبر واحد کے بیان میں باب : نبی کریم ﷺ کا زبیر رضی اللہ عنہ کو اکیلے کافروں کی خبر لانے کے لیے بھیجنا ہم سے علی بن عبد اللہ نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے محمد بن المنکدر نے کہا کہ میں نے جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ سے سنا ‘ بیان کیا کہ غزوہ خندق کے دن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ( دشمن سے خبر لانے کے لیے ) صحابہ سے کہا تو زبیر رضی اللہ عنہ تیار ہو گئے پھر ان سے کہا تو زبیر ہی تیار ہو ئے ۔ پھر کہا ‘ پھر بھی انہوں نے ہی آمادگی دکھلائی ۔ اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہر نبی کے حواری ( مدد گار ) ہوتے ہیں اور میری حواری زبیر رضی اللہ عنہ ہیں اور سفیان بن عیینہ نے بیان کیا کہ میں نے یہ روایت ابن المنکدر سے یاد کی اور ایوب نے ابن المنکدر سے کہا ‘ اے ابو بکر ! ( یہ محمد بن منکدر کی کنیت ہے ) ان سے جابر رضی اللہ عنہ کی حدیث بیان کیجئے کیونکہ لوگ پسند کرتے ہیں کہ آپ جابر رضی اللہ عنہ کی احادیث بیان کریں تو انہوں نے اسی مجلس میں کہا کہ میں نے جابر رضی اللہ عنہ سے سنا اور چار احادیث میں پے درپے یہ کہا کہ میں نے جابر رضی اللہ عنہ سے سنا ۔ علی بن عبد اللہ مدینی نے کہا کہ میں نے سفیان بن عیینہ سے کہا کہ سفیان ثوری تو ” غزوہ قرےظہ “ کہتے ہیں ( بجائے غزوہ خندق کے ) انہوں نے کہا کہ میں نے اتنے ہی یقین کے ساتھ یاد کیا ہے جیسا کہ تم اس وقت بیٹھے ہو کہ انہوں نے ” غزوہ خندق کہا “ سفیان نے کہا کہ یہ دونوں ایک ہی غزوہ ہیں ( کیونکہ ) غزوہ خندق کے فوراً بعد اسی دن غزوہ قرےظہ پیش آیا اور وہ مسکرائے۔
تشریح : بنی قریظہ کے دن سے وہ دن مراد ہے جب جنگ خندق میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے بنی قرےظہ کی خبر لانے کے لیے فرمایا تھا وہ دن مراد نہیں ہے جب بنی قرےظہ کا محاصرہ کیا اور ان سے جنگ شروع کی کیونکہ یہ جنگ جنگ خندق کے بعد ہوئی جو کئی دن تک قائم رہی تھی۔ باب کی مطابقت ظاہر ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اکیلے ایک شخص زبیر رضی اللہ عنہ کو خبر لانے کے لیے بھیجا اور ایک شخص کی خبر قابل اعتماد سمجھی۔ بنی قریظہ کے دن سے وہ دن مراد ہے جب جنگ خندق میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے بنی قرےظہ کی خبر لانے کے لیے فرمایا تھا وہ دن مراد نہیں ہے جب بنی قرےظہ کا محاصرہ کیا اور ان سے جنگ شروع کی کیونکہ یہ جنگ جنگ خندق کے بعد ہوئی جو کئی دن تک قائم رہی تھی۔ باب کی مطابقت ظاہر ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اکیلے ایک شخص زبیر رضی اللہ عنہ کو خبر لانے کے لیے بھیجا اور ایک شخص کی خبر قابل اعتماد سمجھی۔