‌صحيح البخاري - حدیث 726

كِتَابُ الأَذَانِ بَابٌ: إِذَا قَامَ الرَّجُلُ عَنْ يَسَارِ الإِمَامِ، وَحَوَّلَهُ الإِمَامُ، خَلْفَهُ إِلَى يَمِينِهِ تَمَّتْ صَلاَتُهُ صحيح حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا دَاوُدُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، عَنْ كُرَيْبٍ، مَوْلَى ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: «صَلَّيْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ لَيْلَةٍ، فَقُمْتُ عَنْ يَسَارِهِ، فَأَخَذَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِرَأْسِي مِنْ وَرَائِي، فَجَعَلَنِي عَنْ يَمِينِهِ، فَصَلَّى وَرَقَدَ، فَجَاءَهُ المُؤَذِّنُ، فَقَامَ وَصَلَّى وَلَمْ يَتَوَضَّأْ»

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 726

کتاب: اذان کے مسائل کے بیان میں باب: اگر کوئی امام کے بائیں طرف کھڑا ہو ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے داؤد بن عبدالرحمن نے عمرو بن دینار سے بیان کیا، انہوں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے، آپ نے بتلایا کہ ایک رات میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ( آپ کے گھر میں تہجد کی ) نماز پڑھی۔ میں آپ کے بائیں طرف کھڑا ہو گیا۔ اس لیے آپ نے پیچھے سے میرا سر پکڑ کر مجھے اپنے دائیں طرف کر دیا۔ پھر نماز پڑھی اور آپ سو گئے جب مؤذن ( نماز کی اطلاع دینے ) آیا تو آپ نماز پڑھانے کے لیے کھڑے ہوئے اور وضو نہیں کیا۔
تشریح : سو جانے پر بھی آپ کا وضو باقی رہتا تھا۔ ا س لیے کہ دل جاگتا اور ظاہر میں آنکھیں سو جاتی تھیں۔ یہ خصوصیات نبوی میں سے ہے۔ باب اور حدیث میں مطابقت ظاہر ہے۔ سو جانے پر بھی آپ کا وضو باقی رہتا تھا۔ ا س لیے کہ دل جاگتا اور ظاہر میں آنکھیں سو جاتی تھیں۔ یہ خصوصیات نبوی میں سے ہے۔ باب اور حدیث میں مطابقت ظاہر ہے۔