كِتَابُ أَخْبَارِ الآحَادِ بَابُ مَا جَاءَ فِي إِجَازَةِ خَبَرِ الوَاحِدِ الصَّدُوقِ فِي الأَذَانِ وَالصَّلاَةِ وَالصَّوْمِ وَالفَرَائِضِ وَالأَحْكَامِ صحيح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ زُبَيْدٍ عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَيْدَةَ عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعَثَ جَيْشًا وَأَمَّرَ عَلَيْهِمْ رَجُلًا فَأَوْقَدَ نَارًا وَقَالَ ادْخُلُوهَا فَأَرَادُوا أَنْ يَدْخُلُوهَا وَقَالَ آخَرُونَ إِنَّمَا فَرَرْنَا مِنْهَا فَذَكَرُوا لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ لِلَّذِينَ أَرَادُوا أَنْ يَدْخُلُوهَا لَوْ دَخَلُوهَا لَمْ يَزَالُوا فِيهَا إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ وَقَالَ لِلْآخَرِينَ لَا طَاعَةَ فِي مَعْصِيَةٍ إِنَّمَا الطَّاعَةُ فِي الْمَعْرُوفِ
کتاب: خبر واحد کے بیان میں
باب : ایک سچے شخص کی خبر پر اذان نماز روزے فرائض سارے احکام میں عمل ہونا
ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے غندر نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا ‘ ان سے زبید نے ‘ ان سے سعد بن عبیدہ نے ‘ ان سے ابو عبد الرحمن نے اور ان سے حضرت علی رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک لشکر بھیجا اور اس کاامیر ایک صاحب عبد اللہ بن حذافہ سہمی کو بنا یا ‘ پھر ( اس نے کیا کیا کہ ) آگ جلوائی اور ( لشکریوں سے ) کہا کہ اس داخل ہو جاؤ۔ جس پر بعض لوگوں نے داخل ہونا چاہا لیکن کچھ لوگوں نے کہا کہ ہم آگ ہی سے بھاگ کر آئے ہیں ۔ پھر اس کا ذکر آنحضرت سے کیا تو آپ نے ان سے فرمایا ‘ جنہوں نے آگ میں داخل ہونے کا ارادہ کیا تھا کہ اگر تم اس میں داخل ہو جاتے تو اس میں قیامت تک رہتے اور دوسرے لوگوں سے کہا کہ اللہ تعالیٰ کی نا فرمانی میں کسی کی اطاعت حلال نہیں ہے اطاعت صرف نیک کاموں میں ہے ۔
تشریح :
باقی خدا اور رسول کے حکم کے خلاف کسی کا حکم نہ ماننا چاہئیے‘ بادشاہ ہو یا وزیر سب چھپر پر رہے ہمارا بادشاہ حقیقی اللہ ہے ۔ یہ دنیا کے جھوٹے بادشاہ گویا گڑیوں کے بادشاہ ہیں یہ کیا کرسکتے ہیں بہت ہوا تو دنیا کی چند روزہ زندگی لے لیں گے وہ بھی بادشاہ حقیقی چاہے گا ورنہ ایک بال ان سے بیکا نہیں ہو سکتا ۔ اس حدیث کی مطابقت ترجمہ باب سے یوں نکلتی ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے جائز باتوں میں سردار کی اطاعت کا حکم دیا ‘ حالانکہ وہ ایک شخص ہو تا ہے دوسرے یہ کہ بعضے صحابہ نے اس کی ایک بات سنی اورآگ میں بھی گھسنا چاہا۔
باقی خدا اور رسول کے حکم کے خلاف کسی کا حکم نہ ماننا چاہئیے‘ بادشاہ ہو یا وزیر سب چھپر پر رہے ہمارا بادشاہ حقیقی اللہ ہے ۔ یہ دنیا کے جھوٹے بادشاہ گویا گڑیوں کے بادشاہ ہیں یہ کیا کرسکتے ہیں بہت ہوا تو دنیا کی چند روزہ زندگی لے لیں گے وہ بھی بادشاہ حقیقی چاہے گا ورنہ ایک بال ان سے بیکا نہیں ہو سکتا ۔ اس حدیث کی مطابقت ترجمہ باب سے یوں نکلتی ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے جائز باتوں میں سردار کی اطاعت کا حکم دیا ‘ حالانکہ وہ ایک شخص ہو تا ہے دوسرے یہ کہ بعضے صحابہ نے اس کی ایک بات سنی اورآگ میں بھی گھسنا چاہا۔