كِتَابُ أَخْبَارِ الآحَادِ بَابُ مَا جَاءَ فِي إِجَازَةِ خَبَرِ الوَاحِدِ الصَّدُوقِ فِي الأَذَانِ وَالصَّلاَةِ وَالصَّوْمِ وَالفَرَائِضِ وَالأَحْكَامِ صحيح حَدَّثَنَا يَحْيَى حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنْ إِسْرَائِيلَ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ عَنْ الْبَرَاءِ قَالَ لَمَّا قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَدِينَةَ صَلَّى نَحْوَ بَيْتِ الْمَقْدِسِ سِتَّةَ عَشَرَ أَوْ سَبْعَةَ عَشَرَ شَهْرًا وَكَانَ يُحِبُّ أَنْ يُوَجَّهَ إِلَى الْكَعْبَةِ فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى قَدْ نَرَى تَقَلُّبَ وَجْهِكَ فِي السَّمَاءِ فَلَنُوَلِّيَنَّكَ قِبْلَةً تَرْضَاهَا فَوُجِّهَ نَحْوَ الْكَعْبَةِ وَصَلَّى مَعَهُ رَجُلٌ الْعَصْرَ ثُمَّ خَرَجَ فَمَرَّ عَلَى قَوْمٍ مِنْ الْأَنْصَارِ فَقَالَ هُوَ يَشْهَدُ أَنَّهُ صَلَّى مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَّهُ قَدْ وُجِّهَ إِلَى الْكَعْبَةِ فَانْحَرَفُوا وَهُمْ رُكُوعٌ فِي صَلَاةِ الْعَصْرِ
کتاب: خبر واحد کے بیان میں
باب : ایک سچے شخص کی خبر پر اذان نماز روزے فرائض سارے احکام میں عمل ہونا
ہم سے یحییٰ بن موسیٰ بلخی نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے وکیع بن جراح نے بیان کیا‘ ان سے اسرائیل بن یونس نے ‘ ان سے ابو اسحاق سبیعی نے اور ان سے براءعازب رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ تشریف لائے تو آپ سولہ یا سترہ مہینے تک بیت المقدس کی طرف منہ کر کے نماز پڑھتے رہے لیکن آپ کی آرزو تھی کہ کعبہ کی طرف منہ کر کے نماز پڑھیں ۔ پھر اللہ تعالیٰ نے سورۃ بقرہ میں یہ آیت نازل کی ‘ ” ہم آپ کے منہ کے بار بار آسمان کی طرف اٹھنے کو دیکھتے ہیں ‘ عنقریب ہم آپ کے منہ کو اس قبلہ کی طرف پھیردیں گے جس سے آپ خوش ہوں گے “ چنانچہ رخ کعبہ کی طرف کردیا گیا ۔ ایک صاحب نے عصر کی نماز آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ پڑھی ‘ پھر وہ مدینہ سے نکل کر انصار کی ایک جماعت تک پہنچے اور کہا کہ وہ گواہی دیتے ہیں کہ انہوں نے آنحضڑت صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھی ہے اور کعبہ کی طرف منہ کر نے کا حکم ہو گیا ہے چنانچہ سب لوگ کعبہ رخ ہو گئے حالانکہ وہ عصر کی نماز کے رکوع میں تھے ۔
تشریح :
یہ واقعہ تحویل کے پہلے دن مسجد نبوی بنی حارث یعنی مسجد قبلتین کا ہے ۔ بعض روایتوں میں ظہر کی نماز مذکور ہے اور اگلی حدیث کا واقعہ دوسرے روز کا مسجد قبا کا ہے تو دونوں روایتوں میں اختلاف نہیں رہا ۔ باب کی مطابقت ظاہر ہے کہ خبر واحد کو تسلیم کر کے اس پر جمہور صحابہ نے عمل کیا ۔ جو لوگ خبر واحد کے منکر ہیں وہ جمہور صحابہ کے طرز عمل سے منکر ہیں ۔
یہ واقعہ تحویل کے پہلے دن مسجد نبوی بنی حارث یعنی مسجد قبلتین کا ہے ۔ بعض روایتوں میں ظہر کی نماز مذکور ہے اور اگلی حدیث کا واقعہ دوسرے روز کا مسجد قبا کا ہے تو دونوں روایتوں میں اختلاف نہیں رہا ۔ باب کی مطابقت ظاہر ہے کہ خبر واحد کو تسلیم کر کے اس پر جمہور صحابہ نے عمل کیا ۔ جو لوگ خبر واحد کے منکر ہیں وہ جمہور صحابہ کے طرز عمل سے منکر ہیں ۔