‌صحيح البخاري - حدیث 7250

كِتَابُ أَخْبَارِ الآحَادِ بَابُ مَا جَاءَ فِي إِجَازَةِ خَبَرِ الوَاحِدِ الصَّدُوقِ فِي الأَذَانِ وَالصَّلاَةِ وَالصَّوْمِ وَالفَرَائِضِ وَالأَحْكَامِ صحيح حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ حَدَّثَنِي مَالِكٌ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ انْصَرَفَ مِنْ اثْنَتَيْنِ فَقَالَ لَهُ ذُو الْيَدَيْنِ أَقَصُرَتْ الصَّلَاةُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَمْ نَسِيتَ فَقَالَ أَصَدَقَ ذُو الْيَدَيْنِ فَقَالَ النَّاسُ نَعَمْ فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ أُخْرَيَيْنِ ثُمَّ سَلَّمَ ثُمَّ كَبَّرَ ثُمَّ سَجَدَ مِثْلَ سُجُودِهِ أَوْ أَطْوَلَ ثُمَّ رَفَعَ ثُمَّ كَبَّرَ فَسَجَدَ مِثْلَ سُجُودِهِ ثُمَّ رَفَعَ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 7250

کتاب: خبر واحد کے بیان میں باب : ایک سچے شخص کی خبر پر اذان نماز روزے فرائض سارے احکام میں عمل ہونا ہم سے اسماعیل بن ابی اویس نے بیان کیا‘ انہوں نے کہا مجھ سے مالک نے بیان کیا ان سے ایوب سختیانی نے ‘ ان سے محمد بن سیرین نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو ہی رکعت پر ( مغرب یا عشاءکی نماز میں ) نماز ختم کردی تو ذوالیدین رضی اللہ عنہ نے کہا کہ یا رسول اللہ ! نماز کم کردی گئی ہے یا آپ بھول گئے ہیں َ؟ آپ نے پوچھا کیا ذوالیدین صحیح کہتے ہیں َ؟ لوگوں نے کہا جی ہاں ۔ پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے اور آخری رکعتیں پڑھیں پھر سلام پھیرا ‘ تکبیر کی اور سجدہ کیا ( نماز کے عام ) سجدے جیسا یا اس سے طویل ‘ پھر آپ نے سر اٹھا یا ‘ پھر تکبیر کہی اور نماز کے سجدے جیسا سجدہ کیا‘ پھر سر اٹھا یا ۔
تشریح : ترجمہ باب اس سے نکلا کہ آپ نے ذوالیدین اکیلے شخص کی خبر کو قابل عمل جان کر منظور کر لیا اور تصدیق مزید کے لیے دوسرے لوگوں سے بھی دریافت فرما لیا ۔ اگر ایک شخص کی خبر قابل عمل نہ ہوتی تو آپ ذوالییدین کے کہنے پر کچھ خیال ہی نہ فرماتے ‘ اس سے خبر واحد کی دوسروں سے تصدیق کر لینا بھی ثابت ہوا ۔ ترجمہ باب اس سے نکلا کہ آپ نے ذوالیدین اکیلے شخص کی خبر کو قابل عمل جان کر منظور کر لیا اور تصدیق مزید کے لیے دوسرے لوگوں سے بھی دریافت فرما لیا ۔ اگر ایک شخص کی خبر قابل عمل نہ ہوتی تو آپ ذوالییدین کے کہنے پر کچھ خیال ہی نہ فرماتے ‘ اس سے خبر واحد کی دوسروں سے تصدیق کر لینا بھی ثابت ہوا ۔