كِتَابُ أَخْبَارِ الآحَادِ بَابُ مَا جَاءَ فِي إِجَازَةِ خَبَرِ الوَاحِدِ الصَّدُوقِ فِي الأَذَانِ وَالصَّلاَةِ وَالصَّوْمِ وَالفَرَائِضِ وَالأَحْكَامِ صحيح حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دِينَارٍ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ بِلَالًا يُنَادِي بِلَيْلٍ فَكُلُوا وَاشْرَبُوا حَتَّى يُنَادِيَ ابْنُ أُمِّ مَكْتُومٍ
کتاب: خبر واحد کے بیان میں
باب : ایک سچے شخص کی خبر پر اذان نماز روزے فرائض سارے احکام میں عمل ہونا
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے عبد العزیز بن مسلم نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے عبد اللہ بن دینار نے بیان کیا ‘ انہوں نے عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے سنا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بلال رضی اللہ عنہ ( رمضان میں ) رات ہی میں اذان دیتے ہیں ( وہ نماز فجر کی اذان نہیں ہوتی ) پس تم کھاؤ پیو‘ یہاں تک کہ عبد اللہ ابن ام مکتوم اذان دیں ( تو کھا نا پینا بند کردو )
تشریح :
ترجمہ: باب اس سے نکلا کہ آپ نے ایک شخص بلال یا عبد اللہ ابن مکتوم کی اذان کو عمل کے لیے کافی سمجھا اس سے بھی خبر واحد کا اثبات ہوا۔ واحد شخص جب معتبر ہوئے اس کا روایت کرنا بھی اسی طرح حبت ہے جیسے شخص واحد کی اذان جملہ مسلمانوں کے لیے حجت ہے ۔ خبر واحد کو حجت نہ ماننے والے کو چاہئے کہ شخص واحد کی اذان کو بھی تسلیم نہ کرے ۔ اذا لیس فلیس۔
ترجمہ: باب اس سے نکلا کہ آپ نے ایک شخص بلال یا عبد اللہ ابن مکتوم کی اذان کو عمل کے لیے کافی سمجھا اس سے بھی خبر واحد کا اثبات ہوا۔ واحد شخص جب معتبر ہوئے اس کا روایت کرنا بھی اسی طرح حبت ہے جیسے شخص واحد کی اذان جملہ مسلمانوں کے لیے حجت ہے ۔ خبر واحد کو حجت نہ ماننے والے کو چاہئے کہ شخص واحد کی اذان کو بھی تسلیم نہ کرے ۔ اذا لیس فلیس۔