كِتَابُ التَّمَنِّي بَابُ مَا يَجُوزُ مِنَ اللَّوْ صحيح حَدَّثَنَا عَلِيٌّ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ قَالَ عَمْرٌو حَدَّثَنَا عَطَاءٌ قَالَ أَعْتَمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْعِشَاءِ فَخَرَجَ عُمَرُ فَقَالَ الصَّلَاةَ يَا رَسُولَ اللَّهِ رَقَدَ النِّسَاءُ وَالصِّبْيَانُ فَخَرَجَ وَرَأْسُهُ يَقْطُرُ يَقُولُ لَوْلَا أَنْ أَشُقَّ عَلَى أُمَّتِي أَوْ عَلَى النَّاسِ وَقَالَ سُفْيَانُ أَيْضًا عَلَى أُمَّتِي لَأَمَرْتُهُمْ بِالصَّلَاةِ هَذِهِ السَّاعَةَ قَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ عَنْ عَطَاءٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَخَّرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَذِهِ الصَّلَاةَ فَجَاءَ عُمَرُ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ رَقَدَ النِّسَاءُ وَالْوِلْدَانُ فَخَرَجَ وَهُوَ يَمْسَحُ الْمَاءَ عَنْ شِقِّهِ يَقُولُ إِنَّهُ لَلْوَقْتُ لَوْلَا أَنْ أَشُقَّ عَلَى أُمَّتِي وَقَالَ عَمْرٌو حَدَّثَنَا عَطَاءٌ لَيْسَ فِيهِ ابْنُ عَبَّاسٍ أَمَّا عَمْرٌو فَقَالَ رَأْسُهُ يَقْطُرُ وَقَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ يَمْسَحُ الْمَاءَ عَنْ شِقِّهِ وَقَالَ عَمْرٌو لَوْلَا أَنْ أَشُقَّ عَلَى أُمَّتِي وَقَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ إِنَّهُ لَلْوَقْتُ لَوْلَا أَنْ أَشُقَّ عَلَى أُمَّتِي وَقَالَ إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ حَدَّثَنَا مَعْنٌ حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ مُسْلِمٍ عَنْ عَمْرٍو عَنْ عَطَاءٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
کتاب: نیک ترین آرزؤں کے جائز ہونے کے بیان میں باب : لفظ” اگر مگر“ کے استعمال کا جواز ہم سے علی بن عبد اللہ مدینی نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے کہ عمر بن دینار نے کہا ‘ ہم سے عطاء بن ابی رباح نے بیان کیا ‘ ایک رات ایسا ہوا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے عشاءکی نماز میں دیر کی ۔ آخر حضرت عمر رضی اللہ عنہ نکلے اور کہنے لگے یا رسول اللہ ! نماز پڑھے عورتیں اور بچے سونے لگے ۔ اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم ( حجرے سے) بر آمد ہوئے آپ کے سر سے پانی ٹپک رہا تھا ( غسل کر کے باہر تشریف لائے) فرمانے لگے اگر میری امت پر یا یوں فرمایا لوگوں پر دشوار نہ ہوتا ۔ سفیان بن عیینہ نے یوں کہا میری امت پر دشوار نہ ہوتا تو میں اس وت ( اتنی رات گئی ) ان کو یہ نماز پڑھنے کا حکم دیتا۔ اور ابن جریج نے ( اسی سند سے سفیان سے ‘ انہوں نے ( ابن جریج سے) انہوں نے عطاء سے روایت کی ‘ انہوں نے ابن عباس رضی اللہ عنہ سے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس نماز ( یعنی عشاءکی نماز میں دیر کی ۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ آئے اور کہنے لگے یا رسول اللہ ! عورتیں بچے سو گئے ۔ یہ سن کر آپ باہر تشریف لائے ‘ اپنے سر کی ایک جانب سے پانی پونچھ رہے تھے ‘ فرمارہے تھے اس نماز کا ( عمدہ ) وقت یہی ہے اگر میری امت پر شاق نہ ہو ۔ عمروبن دینار نے اس حدیث میں یوں نقل کیا ۔ ہم سے عطاء نے بیان کیا اور ابن عباس رضی اللہ عنہ کا ذکر نہیں کیا لیکن عمرو نے یوں کہا آپ کے سر سے پانی ٹپک رہا تھا ۔ اور ابن جریج کی روایت میں یوں ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سر کے ایک جانب سے پانی پونچھ رہے تھے ۔ اور عمرو نے کہا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر میری امت پر شاق نہ ہوتا ۔ اور ابن جریج نے کہا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر میری امت پر شاق نہ ہوتا تو اس نماز کا ( افضل ) وقت تو یہی ہے ۔ اور ابراہیم بن منذر ( امام بخاری کے شیخ ) نے کہا ہم سے معن بن عیسیٰ نے بیان کیا ‘ کہا مجھ سے محمد بن مسلم نے ‘ انہوں نے عمرو بن دینار سے ‘ انہوں نے عطاء بن ابی رباح سے ‘ انہوں نے ابن عباس رضی اللہ عنہ سے ‘ انہوں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے پھر یہی حدیث نقل کی۔