كِتَابُ التَّمَنِّي بَابُ مَا يَجُوزُ مِنَ اللَّوْ صحيح حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ حَدَّثَنَا أَبُو الزِّنَادِ عَنْ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ قَالَ ذَكَرَ ابْنُ عَبَّاسٍ الْمُتَلَاعِنَيْنِ فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ شَدَّادٍ أَهِيَ الَّتِي قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَوْ كُنْتُ رَاجِمًا امْرَأَةً مِنْ غَيْرِ بَيِّنَةٍ قَالَ لَا تِلْكَ امْرَأَةٌ أَعْلَنَتْ
کتاب: نیک ترین آرزؤں کے جائز ہونے کے بیان میں
باب : لفظ” اگر مگر“ کے استعمال کا جواز
ہم سے علی بن عبد اللہ نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے سفیان نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے ابو الزناد نے بیان کیا ‘ ان سے قاسم بن محمد نے بیان کیا کہ ابن عباس رضی اللہ عنہ نے دو لعان کرنے والوں کا ذکر کیا تو اس پر عبد اللہ بن شداد نے پوچھا ‘ کیا یہی وہ ہیں جن کے متعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا کہ ” اگر میں کسی عورت کو بغیر گواہ کے رجم کرسکتا تو اسے کرتا “ ۔ ابن عباس رضی اللہ عنہ نے کہا کہ نہیں وہ ایک عورت تھی جو ( اسلام لانے کے بعد ) کھلے عام ( فحش کام ) کرتی تھی۔
تشریح :
مگر قاعدے سے ثبوت نہ تھا یعنی چار عینی گواہ نہیں تھے ۔
مگر قاعدے سے ثبوت نہ تھا یعنی چار عینی گواہ نہیں تھے ۔