‌صحيح البخاري - حدیث 7237

كِتَابُ التَّمَنِّي بَابُ كَرَاهِيَةِ تَمَنِّي لِقَاءِ العَدُوِّ صحيح حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ عَنْ سَالِمٍ أَبِي النَّضْرِ مَوْلَى عُمَرَ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ وَكَانَ كَاتِبًا لَهُ قَالَ كَتَبَ إِلَيْهِ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي أَوْفَى فَقَرَأْتُهُ فَإِذَا فِيهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا تَتَمَنَّوْا لِقَاءَ الْعَدُوِّ وَسَلُوا اللَّهَ الْعَافِيَةَ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 7237

کتاب: نیک ترین آرزؤں کے جائز ہونے کے بیان میں باب : دشمن سے مڈبھیڑ ہونے کی آرزو کرنا منع ہے ۔ مجھ سے عبد اللہ بن محمد مسندی نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا ہم سے معاویہ بن عمر ونے بیان کیا‘ انہوں نے کہا ہم سے ابو اسحاق نے بیا ن کیا ‘ ان سے موسیٰ بن عقبہ نے بیان کیا ‘ ان سے عمر بن عبید اللہ کے غلام سالم ابو النضر نے بیان کیا ‘ جو اپنے آقا کے کاتب تھے ۔ بیان کیا کہ عبد اللہ بی ابی اوفیٰ رضی اللہ عنہما نے انہیں لکھا اور میں نے اسے پڑھا تو اس میں یہ مضمون تھا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ دشمن سے مڈبھیڑ ہونے کی تمنا نہ کرو اور اللہ سے عافیت کی دعا مانگا کرو “ ۔