كِتَابُ التَّمَنِّي بَابُ مَا يُكْرَهُ مِنَ التَّمَنِّي صحيح حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ الرَّبِيعِ حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ عَنْ عَاصِمٍ عَنْ النَّضْرِ بْنِ أَنَسٍ قَالَ قَالَ أَنَسٌ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ لَوْلَا أَنِّي سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ لَا تَتَمَنَّوْا الْمَوْتَ لَتَمَنَّيْتُ
کتاب: نیک ترین آرزؤں کے جائز ہونے کے بیان میں
باب : جس کی تمنا کرنا منع ہے
ہم سے حسن بن ربیع نے بیان کیا ‘ ان سے ابو الاحوص نے ‘ ان سے عاصم نے بیان کیا ‘ ان سے نضر بن انس نے بیان کیا کہ انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہا اگر میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ نہ سنا ہوتا کہ موت کی تمنا نہ کرو تو میں موت کی آرزو کرتا ۔
تشریح :
حضرت انس رضی اللہ عنہ کی عمر بہت طویل ہوئی تھی ۔ انہوں نے طرح طرح کے فتنے اور فساد مسلمانوں میں دیکھے مثلاً حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کی شہادت ‘ حضرت حسین رضی اللہ عنہ کی شہادت ‘ خارجیوں کا زور ظلم ‘ اس وجہ سے موت کو پسند کرنے لگے ۔ قسطلانی نے کہا اگر آدمی کو دین کی خرابی اور فتنے میں پڑنے کا ڈر ہو تب تو موت کی آرزو کرنا بلا کراہت جائز ہے ۔ میں کہتا ہوں ایک حدیث میں ہے اذا اردت بعبادک فتنۃ فاقبضنی الیک غیر مفتون دوسری حدیث میں ہے ایسے وقت میں میں یوں دعا کرنا بہتر ہے اللھم احینی ما کانت الحےٰوۃ خیر الی وتوفنی اذا کانت الوفاۃ خیر الی ۔
حضرت انس رضی اللہ عنہ کی عمر بہت طویل ہوئی تھی ۔ انہوں نے طرح طرح کے فتنے اور فساد مسلمانوں میں دیکھے مثلاً حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کی شہادت ‘ حضرت حسین رضی اللہ عنہ کی شہادت ‘ خارجیوں کا زور ظلم ‘ اس وجہ سے موت کو پسند کرنے لگے ۔ قسطلانی نے کہا اگر آدمی کو دین کی خرابی اور فتنے میں پڑنے کا ڈر ہو تب تو موت کی آرزو کرنا بلا کراہت جائز ہے ۔ میں کہتا ہوں ایک حدیث میں ہے اذا اردت بعبادک فتنۃ فاقبضنی الیک غیر مفتون دوسری حدیث میں ہے ایسے وقت میں میں یوں دعا کرنا بہتر ہے اللھم احینی ما کانت الحےٰوۃ خیر الی وتوفنی اذا کانت الوفاۃ خیر الی ۔