‌صحيح البخاري - حدیث 7231

كِتَابُ التَّمَنِّي بَابُ قَوْلِهِ ﷺ: «لَيْتَ كَذَا وَكَذَا» صحيح حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ بِلَالٍ حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَامِرِ بْنِ رَبِيعَةَ قَالَ قَالَتْ عَائِشَةُ أَرِقَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ لَيْلَةٍ فَقَالَ لَيْتَ رَجُلًا صَالِحًا مِنْ أَصْحَابِي يَحْرُسُنِي اللَّيْلَةَ إِذْ سَمِعْنَا صَوْتَ السِّلَاحِ قَالَ مَنْ هَذَا قَالَ سَعْدٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ جِئْتُ أَحْرُسُكَ فَنَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى سَمِعْنَا غَطِيطَهُ قَالَ أَبُو عَبْد اللَّهِ وَقَالَتْ عَائِشَةُ قَالَ بِلَالٌ أَلَا لَيْتَ شِعْرِي هَلْ أَبِيتَنَّ لَيْلَةً بِوَادٍ وَحَوْلِي إِذْخِرٌ وَجَلِيلُ فَأَخْبَرْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 7231

کتاب: نیک ترین آرزؤں کے جائز ہونے کے بیان میں باب : آنحضرت ﷺ کا یوں فرمانا کہ کاش ایسا اور ایسا ہوتا ہم سے خالد بن مخلد نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے سلیمان بن بلال نے بیان کیا ‘ کہا مجھ سے یحییٰ بن سعید نے بیان کیا ‘ انہوں نے عبد اللہ بن عامر بن ربیعہ سے سنا کہ عائشہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ایک رات بنی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو نیند نہ آئی ‘ پھر آپ نے فرمایا ‘ کاش میرے صحابہ میں سے کوئی نیک مرد میرے لیے آج رات پہرہ دیتا ۔ اتنے میں ہم نے ہتھیاروں کی آواز سنی ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کون صاحب ہیں؟ بتا یا گیا کہ سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ ہیں یا رسول اللہ ! ( انہوں نے کہا ) میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے پہرہ دینے آیا ہوں ‘ پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سوئے یہاں تک کہ ہم نے آپکے خراٹے کی آواز سنے ۔ ابو عبد اللہ امام بخاری نے بیان کیا کہ عائشہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ بلال رضی اللہ عنہ جب نئے نئے مدینہ آئے تو بحالت بخار حیرانی میں یہ شعر پڑھتے تھے ۔ ” کاش میں جانتا کہ میں ایک رات اس وادی میں گزار سکوں گا ( وادی میں ) اور میرے چاروں طرف اذ خر اور جیل گھاس ہوگی ۔ “ پھر میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اسکی خبر کی۔
تشریح : مولانا وحید الزماں نے اس شعر کا ترجمہ شعر میں کیوں کیا ہے کاش میں مکہ کی پاؤں ایک رات گرد میرے ہوں جلیل اذ خر نبات یہ پہرہ کا ذکر مدینہ میں شروع شروع آتے وقت کا ہے کیونکہ دشمنوں کا ہر طرف ہجوم تھا ۔ آپ کی دعا سعد رضی اللہ عنہ کے حق میں قبول ہوئی ۔ مولانا وحید الزماں نے اس شعر کا ترجمہ شعر میں کیوں کیا ہے کاش میں مکہ کی پاؤں ایک رات گرد میرے ہوں جلیل اذ خر نبات یہ پہرہ کا ذکر مدینہ میں شروع شروع آتے وقت کا ہے کیونکہ دشمنوں کا ہر طرف ہجوم تھا ۔ آپ کی دعا سعد رضی اللہ عنہ کے حق میں قبول ہوئی ۔