‌صحيح البخاري - حدیث 7230

كِتَابُ التَّمَنِّي بَابُ قَوْلِ النَّبِيِّ ﷺ : «لَوِ اسْتَقْبَلْتُ مِنْ أَمْرِي مَا اسْتَدْبَرْتُ» صحيح حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عُمَرَ حَدَّثَنَا يَزِيدُ عَنْ حَبِيبٍ عَنْ عَطَاءٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَبَّيْنَا بِالْحَجِّ وَقَدِمْنَا مَكَّةَ لِأَرْبَعٍ خَلَوْنَ مِنْ ذِي الْحِجَّةِ فَأَمَرَنَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ نَطُوفَ بِالْبَيْتِ وَبِالصَّفَا وَالْمَرْوَةِ وَأَنْ نَجْعَلَهَا عُمْرَةً وَنَحِلَّ إِلَّا مَنْ كَانَ مَعَهُ هَدْيٌ قَالَ وَلَمْ يَكُنْ مَعَ أَحَدٍ مِنَّا هَدْيٌ غَيْرَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَطَلْحَةَ وَجَاءَ عَلِيٌّ مِنْ الْيَمَنِ مَعَهُ الْهَدْيُ فَقَالَ أَهْلَلْتُ بِمَا أَهَلَّ بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالُوا نَنْطَلِقُ إِلَى مِنًى وَذَكَرُ أَحَدِنَا يَقْطُرُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنِّي لَوْ اسْتَقْبَلْتُ مِنْ أَمْرِي مَا اسْتَدْبَرْتُ مَا أَهْدَيْتُ وَلَوْلَا أَنَّ مَعِي الْهَدْيَ لَحَلَلْتُ قَالَ وَلَقِيَهُ سُرَاقَةُ وَهُوَ يَرْمِي جَمْرَةَ الْعَقَبَةِ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَلَنَا هَذِهِ خَاصَّةً قَالَ لَا بَلْ لِأَبَدٍ قَالَ وَكَانَتْ عَائِشَةُ قَدِمَتْ مَعَهُ مَكَّةَ وَهِيَ حَائِضٌ فَأَمَرَهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ تَنْسُكَ الْمَنَاسِكَ كُلَّهَا غَيْرَ أَنَّهَا لَا تَطُوفُ وَلَا تُصَلِّي حَتَّى تَطْهُرَ فَلَمَّا نَزَلُوا الْبَطْحَاءَ قَالَتْ عَائِشَةُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَتَنْطَلِقُونَ بِحَجَّةٍ وَعُمْرَةٍ وَأَنْطَلِقُ بِحَجَّةٍ قَالَ ثُمَّ أَمَرَ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ أَبِي بَكْرٍ الصِّدِّيقِ أَنْ يَنْطَلِقَ مَعَهَا إِلَى التَّنْعِيمِ فَاعْتَمَرَتْ عُمْرَةً فِي ذِي الْحَجَّةِ بَعْدَ أَيَّامِ الْحَجِّ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 7230

کتاب: نیک ترین آرزؤں کے جائز ہونے کے بیان میں باب : نبی کریم ﷺ کا ارشاد کہ اگر مجھے پہلے سے وہ معلوم ہوتا جو بعد کو ہوا ہم سے حسن بن عمر جرمی نے بیان کیا‘ کہا ہم سے یزید بن زریع بصری نے ‘ ان سے حبیب بن ابی قریبہ نے ‘ ان سے عطاء بن ابی رباح نے‘ ان سے جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ( حجۃ الوداع کے موقع پر ) ساتھ تھے‘ پھر ہم نے حج کے لیے تلبیہ کہا اور ۴ذی الحجہ کو مکہ پہنچے‘ پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں بیت اللہ اور صفا اور مروہ کے طواف کا حکم دیا اور یہ کہ ہم اسے عمرہ بنا لیں اور اس کے بعد حلال ہو جائیں ( سو ان کے جن کے ساتھ قربانی جانور ہو وہ حلال نہیں ہو سکتے ) بیان کیا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اورطلحہ رضی اللہ عنہ کے سو اہم میں سے کسی کے پاس قربانی کا جانور نہ تھا اور علی رضی اللہ عنہ یمن سے آئے تھے اور ان کے ساتھ بھی ہدی تھی اور کہا کہ میں بھی اس کا احرام باندھ کر آیا ہوں جس کا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے احرام باندھا ہے ‘ پھر دوسرے لوگ کہنے لگے کہ کیا ہم اپنی عورتوں کے ساتھ صحبت کرنے کے بعد منیٰ جاسکتے ہیں ؟ ( اس حال میں کہ ہمارے ذکر منی ٹپکاتے ہوں؟ ) آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر فرمایا کہ جو بات مجھے بعد میں معلوم ہوئی اگر پہلے ہی معلوم ہوتی تو میں ہدی ساتھ نہ لاتا اور اگر میرے ساتھ ہدی نہ ہوتی تو میں بھی حلال ہو جاتا ۔ بیان کیا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے سراقہ بن مالک نے ملاقات کی ۔ اس وقت آپ بڑے شیطان پر رمی کررہے تھے اور پوچھا یا رسول اللہ ! یہ ہمارے لیے خاص ہے ؟ آپ نے فرمایا کہ نہیں بلکہ ہمیشہ کے لیے ہے ۔ بیان کیا کہ عائشہ رضی اللہ عنہ بھی مکہ آئی تھیں لیکن وہ حائضہ تھیں تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں تمام اعمال حج اداد کرنے کا حکم دیا ‘ صرف وہ پاک ہونے سے پہلے طواف نہیں کرسکتی تھیں اور نہ نماز پڑھ سکتی تھیں ۔ جب سب لوگ بطحاءمیں اترے تو عائشہ رضی اللہ عنہ نے کہا یا رسول اللہ ! کیا آپ سب لوگ عمرہ وحج دونوں کے کے لوٹیں گے اور میرا صرف حج ہوگا ؟ بیان کیا کہ پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے عبد الرحمن بن ابی بکر صدیق رضی اللہ عنہ کو حکم دیا کہ عائشہ کو ساتھ لے کر مقام تنعیم جائیں ۔ چنانچہ انہوں نے بھی ایام حج کے بعد ذی الحجہ میں عمرہ کیا ۔