‌صحيح البخاري - حدیث 7227

كِتَابُ التَّمَنِّي بَابُ مَا جَاءَ فِي التَّمَنِّي، وَمَنْ تَمَنَّى الشَّهَادَةَ صحيح حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ أَخْبَرَنَا مَالِكٌ عَنْ أَبِي الزِّنَادِ عَنْ الْأَعْرَجِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ وَدِدْتُ أَنِّي أُقَاتِلُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَأُقْتَلُ ثُمَّ أُحْيَا ثُمَّ أُقْتَلُ ثُمَّ أُحْيَا ثُمَّ أُقْتَلُ فَكَانَ أَبُو هُرَيْرَةَ يَقُولُهُنَّ ثَلَاثًا أَشْهَدُ بِاللَّهِ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 7227

کتاب: نیک ترین آرزؤں کے جائز ہونے کے بیان میں باب : آرزو کرنے کے بارے میں اور جس نے شہادت کی آرزو کی ہم سے عبد اللہ بن یوسف نے بیان کیا ‘ کہا ہم کو مالک نے خبر دی ‘ انہیں ابو الزناد نے ‘ انہیں اعرج نے اور انہیں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ‘ اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے ۔ میری آرزو ہے کہ میں اللہ کے راستے میں جنگ کروں اور قتل کیا جاؤں پھر زندہ کیا جاؤں ‘ پھر قتل کیا جاؤں ‘ پھر زندہ کیا جاؤں ‘ پھر قتل کیا جاؤں ‘ابوہریرہ رضی اللہ عنہ ان الفاظ کو تین مرتبہ دہراتے تھے کہ میں اللہ کو گواہ کر کے کہتا ہوں ۔
تشریح : کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی طرح فرمایا ۔ آخر میں ختم شہادت پر کیا کیونکہ مقصود ہی تھی جو آپ کو بتلا دیا گیا تھا کہ اللہ آپ کی جان حفاظت کرے گا جیسا کہ فرمایا ‘ واللہ یعصمک من الناس لیکن یہ آرزو محض فضیلت جہاد کے ظاہر کرنے کے لیے آپ نے فرمائی۔ کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی طرح فرمایا ۔ آخر میں ختم شہادت پر کیا کیونکہ مقصود ہی تھی جو آپ کو بتلا دیا گیا تھا کہ اللہ آپ کی جان حفاظت کرے گا جیسا کہ فرمایا ‘ واللہ یعصمک من الناس لیکن یہ آرزو محض فضیلت جہاد کے ظاہر کرنے کے لیے آپ نے فرمائی۔