‌صحيح البخاري - حدیث 7226

كِتَابُ التَّمَنِّي بَابُ مَا جَاءَ فِي التَّمَنِّي، وَمَنْ تَمَنَّى الشَّهَادَةَ صحيح حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عُفَيْرٍ حَدَّثَنِي اللَّيْثُ حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ خَالِدٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ وَسَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَوْلَا أَنَّ رِجَالًا يَكْرَهُونَ أَنْ يَتَخَلَّفُوا بَعْدِي وَلَا أَجِدُ مَا أَحْمِلُهُمْ مَا تَخَلَّفْتُ لَوَدِدْتُ أَنِّي أُقْتَلُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ ثُمَّ أُحْيَا ثُمَّ أُقْتَلُ ثُمَّ أُحْيَا ثُمَّ أُقْتَلُ ثُمَّ أُحْيَا ثُمَّ أُقْتَلُ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 7226

کتاب: نیک ترین آرزؤں کے جائز ہونے کے بیان میں باب : آرزو کرنے کے بارے میں اور جس نے شہادت کی آرزو کی ہم سے سعید بن عفیر نے بیان کیا‘ کہا مجھ سے لیث بن سعد نے ‘ کہا مجھ سے عبد الرحمن بن خالد نے بیان کیا ‘ ان سے ابن شہاب نے ‘ ان سے ابو سلمہ اور سعید بن مسیب نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سنا ‘ آپ نے فرمایا ‘ اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے ۔ اگر ان لوگوں کا خیال نہ ہوتا جو میرے ساتھ غزوہ میں شریک نہ ہو سکنے کو برا جانتے ہیں مگر اسباب کی کمی کی وجہ سے وہ شریک نہیں ہو سکتے اور کوئی ایسی چیز میرے پاس نہیں ہے جس پر انہیں سوار کروں تو میں کبھی ( غزاوات میں شریک ہونے سے ) پیچھے نہ رہتا ۔ میری خواہش ہے کہ اللہ کے راستے میں قتل کیا جاؤں پھر زندہ کیا جاؤں ‘ پھر قتل کا جاؤں ‘ پھر زندہ کیا جاؤں‘ پھر قتل کیا جاؤں ‘ اور پھر زندہ کیا جاؤں اور پھر مارا جاؤں ۔
تشریح : ایسی پاکیزہ تمنائیں کرنا بلا شبہ جائز ہے ۔ جیسا کہ خود آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ منقول ہوا ۔ ایسی پاکیزہ تمنائیں کرنا بلا شبہ جائز ہے ۔ جیسا کہ خود آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ منقول ہوا ۔