كِتَابُ الأَحْكَامِ بَابُ صحيح حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ سَمُرَةَ قَالَ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ يَكُونُ اثْنَا عَشَرَ أَمِيرًا فَقَالَ كَلِمَةً لَمْ أَسْمَعْهَا فَقَالَ أَبِي إِنَّهُ قَالَ كُلُّهُمْ مِنْ قُرَيْشٍ
کتاب: حکومت اور قضا کے بیان میں
باب
ہم سے محمدبن مثنیٰ نے بیان کیا، کہا ہم سے غندر محمد بن جعفر نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نب حجاج نے بیان کیا، ان سے عبدالملک بن عمیر نے، انہوں نے جابر بن سمرہ سے سنا، کہا کہ میں نے نبی کریمﷺ سے سنا، آپ نےفرمایا کہ ( میری امت میں) بارہ امیر ہوں گے، پھر آپ نے کوئی ایسی بات فرمائی جو میں نے نہیں سنی ۔ بعد میں میرے والد نے بتایا کہ آپ نےیہ فرمایا کہ وہ سب سب کے قریش خاندان سےہوں گے۔
تشریح :
دوسری روایت میں ہے یہ دین برابر عزت سے رہے گا، بارہ خلیفوں کے زمانہ تک۔ ابوداؤد کی روایت میں یوں ہے کہ یہ دین برابر قائم رہے گا، یہاں تک کہ تم پر بارہ خلیفے ہوں گے اور سب پر اتفاق کرے گی۔ یہ بارہ خلیفے آنحضرتﷺ کی امت میں گزر چکے ہیں ۔ حضرت صدیق سے لے کر عبدالعزیز تک چودہ شخص حاکم ہوئے ہیں۔ ان میں سے دوکا زمانہ بہت قلیل رہا۔ ایک معاویہ بن یزید، دوسرے مروان کا۔ ان کو نکال ڈالو تو وہی بارہ خلیفہ ہوتے ہیں جنہوں نے بہت زور شور کے ساتھ خلافت کی۔عمر بن عبدالعزیز کے بعد پھر زمانہ کا رنگ بدل گیا اور حضرت حسن اور عبداللہ بن زبیر پر گوسب لوگ جمع نہیں ہوئےتھے مگر اکثر لوگ تو پہلے جمع ہوگئے اس لیے ان دونوں صاحبوں کی بھی خلافت حق اور صحیح ہے ۔ امامیہ نے اس حدیث سے یہ دلیل لی ہے کہ بارہ امام مراد ہیں یعنی حضرت علی سے لے کر جناب محمدبن حسن مہدی تک مگر اس میں یہ شبہ ہوتاہے کہ حضرت حسن کے بعد پھر کسی امام پر لوگ جمع نہیں ہوئے نہ ان کو شوکت اورحکومت حاصل ہوئی بلکہ اکثر جان کے ڈر سے چھپے رہے تو یہ لوگ اس حدیث سے کیسےمراد ہوسکتے ہیں۔ واللہ اعلم
دوسری روایت میں ہے یہ دین برابر عزت سے رہے گا، بارہ خلیفوں کے زمانہ تک۔ ابوداؤد کی روایت میں یوں ہے کہ یہ دین برابر قائم رہے گا، یہاں تک کہ تم پر بارہ خلیفے ہوں گے اور سب پر اتفاق کرے گی۔ یہ بارہ خلیفے آنحضرتﷺ کی امت میں گزر چکے ہیں ۔ حضرت صدیق سے لے کر عبدالعزیز تک چودہ شخص حاکم ہوئے ہیں۔ ان میں سے دوکا زمانہ بہت قلیل رہا۔ ایک معاویہ بن یزید، دوسرے مروان کا۔ ان کو نکال ڈالو تو وہی بارہ خلیفہ ہوتے ہیں جنہوں نے بہت زور شور کے ساتھ خلافت کی۔عمر بن عبدالعزیز کے بعد پھر زمانہ کا رنگ بدل گیا اور حضرت حسن اور عبداللہ بن زبیر پر گوسب لوگ جمع نہیں ہوئےتھے مگر اکثر لوگ تو پہلے جمع ہوگئے اس لیے ان دونوں صاحبوں کی بھی خلافت حق اور صحیح ہے ۔ امامیہ نے اس حدیث سے یہ دلیل لی ہے کہ بارہ امام مراد ہیں یعنی حضرت علی سے لے کر جناب محمدبن حسن مہدی تک مگر اس میں یہ شبہ ہوتاہے کہ حضرت حسن کے بعد پھر کسی امام پر لوگ جمع نہیں ہوئے نہ ان کو شوکت اورحکومت حاصل ہوئی بلکہ اکثر جان کے ڈر سے چھپے رہے تو یہ لوگ اس حدیث سے کیسےمراد ہوسکتے ہیں۔ واللہ اعلم