‌صحيح البخاري - حدیث 7220

كِتَابُ الأَحْكَامِ بَابُ الِاسْتِخْلاَفِ صحيح حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ أَتَتْ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ امْرَأَةٌ فَكَلَّمَتْهُ فِي شَيْءٍ فَأَمَرَهَا أَنْ تَرْجِعَ إِلَيْهِ قَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَرَأَيْتَ إِنْ جِئْتُ وَلَمْ أَجِدْكَ كَأَنَّهَا تُرِيدُ الْمَوْتَ قَالَ إِنْ لَمْ تَجِدِينِي فَأْتِي أَبَا بَكْرٍ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 7220

کتاب: حکومت اور قضا کے بیان میں باب : ایک خلیفہ مرتے وقت کسی اور کو خلیفہ کرجائے تو کیسا ہے ؟ ہم سے عبد العزیز بن عبد اللہ نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے ابراہیم بن سعد نے بیان کیا ‘ ان سے ان کے والد نے ‘ ان سے محمد جبیر بن مطعم نے ‘ ان سے ان کے والد نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک خاتون آئیں اور کسی معاملہ میں آپ سے گفتگو کی ‘ پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے کہا کہ وہ دوبارہ آپ کے پاس آئیں ۔ انہوں نے عرض کیا یا رسو ل اللہ ! اگر میں آؤں اور آپ کو نہ پاؤں تو پھر آپ کیا فرماتے ہیں ؟ جیسے ان کا اشارہ وفات کی طرف ہو ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر مجھے نہ پاؤ تو ابو بکر رضی اللہ عنہ کے پاس آئیو۔
تشریح : یہ حدیث صاف دلیل ہے اس بات کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو معلوم تھا کہ آپ کے بعد حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ خلیفہ ہوں گے ۔ دوسری روایت میں جسے طبرانی اور اسماعیلی نے نکالایوں ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک گنوار نے بیعت کی ‘ پوچھا اگر آپ کی وفات ہو جائے تو کس کے پاس آؤں ؟ آپ نے فرمایا کہ ابو بکر رضی اللہ عنہ کے پاس آنا ۔ پوچھا اگر وہ بھی گزر جائیں ؟ فرما یا کہ پھر عمر رضی اللہ عنہ کے پاس ۔ تربیت خلافت کا یہ کھلا ثبوت ہے ۔ یہ حدیث صاف دلیل ہے اس بات کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو معلوم تھا کہ آپ کے بعد حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ خلیفہ ہوں گے ۔ دوسری روایت میں جسے طبرانی اور اسماعیلی نے نکالایوں ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک گنوار نے بیعت کی ‘ پوچھا اگر آپ کی وفات ہو جائے تو کس کے پاس آؤں ؟ آپ نے فرمایا کہ ابو بکر رضی اللہ عنہ کے پاس آنا ۔ پوچھا اگر وہ بھی گزر جائیں ؟ فرما یا کہ پھر عمر رضی اللہ عنہ کے پاس ۔ تربیت خلافت کا یہ کھلا ثبوت ہے ۔