‌صحيح البخاري - حدیث 7215

كِتَابُ الأَحْكَامِ بَابُ بَيْعَةِ النِّسَاءِ صحيح حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ حَفْصَةَ عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ قَالَتْ بَايَعْنَا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَرَأَ عَلَيْنَا أَنْ لَا يُشْرِكْنَ بِاللَّهِ شَيْئًا وَنَهَانَا عَنْ النِّيَاحَةِ فَقَبَضَتْ امْرَأَةٌ مِنَّا يَدَهَا فَقَالَتْ فُلَانَةُ أَسْعَدَتْنِي وَأَنَا أُرِيدُ أَنْ أَجْزِيَهَا فَلَمْ يَقُلْ شَيْئًا فَذَهَبَتْ ثُمَّ رَجَعَتْ فَمَا وَفَتْ امْرَأَةٌ إِلَّا أُمُّ سُلَيْمٍ وَأُمُّ الْعَلَاءِ وَابْنَةُ أَبِي سَبْرَةَ امْرَأَةُ مُعَاذٍ أَوْ ابْنَةُ أَبِي سَبْرَةَ وَامْرَأَةُ مُعَاذٍ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 7215

کتاب: حکومت اور قضا کے بیان میں باب : عورتوں سے بیعت لینا ہم سے مسدد نے بیان کیا‘ کہا ہم سے عبد الوارث نے بیان کیا ‘ ان سے ایوب نے ‘ان سے حفصہ نے اور ان سے ام عطیہ رضی اللہ عنہ نے کہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیعت کی تو آپ نے میرے سامنے سورۃ ممتحنہ کی یہ آیت پڑھی” یہ کہ وہ اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہرائیں گی آخر تک اور ہمیں آپ نے نوحہ سے منع کیا پھر ہم میں سے ایک عورت نے اپنا ہاتھ کھینچ لیا اور کہا کہ فلاں عورت نے کسی نوحہ میں میری مدد کی تھی ( میرے ساتھ ملک کر نوحہ کیا تھا ) اور میں اسے اس کا بدلہ دینا چاہتی ہوں ۔ اس پر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ نہیں کہا ‘ پھر وہ گئیں اور واپس آئیں ( میرے ساتھ بیعت کرنیوالی عورتوں میں سے ) کسی عورت نے اس بیعت کو پورا نہیں کیا ‘ سو اام سلیم اور ام العلاءاور معاذ رضی اللہ عنہ کی بیوی ابو سبرہ کی بیٹی کے یا ابو سبرہ کی بیٹی اور معاذ کی بیوی کے اور سب عورتوں نے احکام بیعت کو پورے طور پر ادا نہ کر کے بیعت کو نہیں نبھا یا ۔ غفر اللہ لھن اجمعین ۔
تشریح : روایت میں ہاتھ کھینچنے سے مراد یہ ہے کہ بیعت کی شرطیں قبول کرنے میں اس نے توقف کیا ۔ بیعت پر قائم رہنے والی وہ پانچ عورتیں یہ ہیں ۔ ام سلیم اور ام العلائ‘ ابی سبرہ کی بیٹی اور معاذ کی عورت اور ‘ ایک عورت اور یہ سب نوحہ کرنے سے رک گئیں ۔ یہ راوی کا شک ہے کہ ابو سبرہ کی بیٹی وہ معاذ کی جو رو تھی یا معاذ کی جو رو اس کے سوا تھی ۔ حافظ نے کہا صحیح یہ ہے کہ صحیح واؤ عطف کے ساتھ ہے کیونکہ معاذ کی جو روم ام عمر رضی اللہ عنہ بنت خلاد تھی ۔ نسائی کی روایت میں صاف یوں ہے آپ نے فرمایا جا اس کا بدلہ کرآوہ گئی پھر آئی اور آپ سے بیعت کی شاید یہ نوحہ اس قسم کا نہ ہو گا جو قطعاً حرام ہے یا یہ اجازت خاص طور سے اس عورت کے لیے ہو کی بعض مالکیہ کا یہ قول ہے کہ نوحہ حرام نہیں ہے مگر نوحہ میں جاہلیت کے افعال حرام ہیں جیسے کپڑے پھاڑنا ‘ منہ یا بدن نوچنا ‘ خاک اڑانا ۔ بعضوں نے کہا اس وقت تک نوحہ حرام نہیں ہوا تھا ۔ قسطلانی نے کہا صحیح یہ ہے کہ پہلے نوحہ جائز تھا پھر مکروہ تنزیہی ہوا پھر مگر وہ تحریمی ۔ ( وحیدی ) روایت میں ہاتھ کھینچنے سے مراد یہ ہے کہ بیعت کی شرطیں قبول کرنے میں اس نے توقف کیا ۔ بیعت پر قائم رہنے والی وہ پانچ عورتیں یہ ہیں ۔ ام سلیم اور ام العلائ‘ ابی سبرہ کی بیٹی اور معاذ کی عورت اور ‘ ایک عورت اور یہ سب نوحہ کرنے سے رک گئیں ۔ یہ راوی کا شک ہے کہ ابو سبرہ کی بیٹی وہ معاذ کی جو رو تھی یا معاذ کی جو رو اس کے سوا تھی ۔ حافظ نے کہا صحیح یہ ہے کہ صحیح واؤ عطف کے ساتھ ہے کیونکہ معاذ کی جو روم ام عمر رضی اللہ عنہ بنت خلاد تھی ۔ نسائی کی روایت میں صاف یوں ہے آپ نے فرمایا جا اس کا بدلہ کرآوہ گئی پھر آئی اور آپ سے بیعت کی شاید یہ نوحہ اس قسم کا نہ ہو گا جو قطعاً حرام ہے یا یہ اجازت خاص طور سے اس عورت کے لیے ہو کی بعض مالکیہ کا یہ قول ہے کہ نوحہ حرام نہیں ہے مگر نوحہ میں جاہلیت کے افعال حرام ہیں جیسے کپڑے پھاڑنا ‘ منہ یا بدن نوچنا ‘ خاک اڑانا ۔ بعضوں نے کہا اس وقت تک نوحہ حرام نہیں ہوا تھا ۔ قسطلانی نے کہا صحیح یہ ہے کہ پہلے نوحہ جائز تھا پھر مکروہ تنزیہی ہوا پھر مگر وہ تحریمی ۔ ( وحیدی )