‌صحيح البخاري - حدیث 7212

كِتَابُ الأَحْكَامِ بَابُ مَنْ بَايَعَ رَجُلًا لاَ يُبَايِعُهُ إِلَّا لِلدُّنْيَا صحيح حَدَّثَنَا عَبْدَانُ عَنْ أَبِي حَمْزَةَ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَلَاثَةٌ لَا يُكَلِّمُهُمْ اللَّهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَلَا يُزَكِّيهِمْ وَلَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ رَجُلٌ عَلَى فَضْلِ مَاءٍ بِالطَّرِيقِ يَمْنَعُ مِنْهُ ابْنَ السَّبِيلِ وَرَجُلٌ بَايَعَ إِمَامًا لَا يُبَايِعُهُ إِلَّا لِدُنْيَاهُ إِنْ أَعْطَاهُ مَا يُرِيدُ وَفَى لَهُ وَإِلَّا لَمْ يَفِ لَهُ وَرَجُلٌ يُبَايِعُ رَجُلًا بِسِلْعَةٍ بَعْدَ الْعَصْرِ فَحَلَفَ بِاللَّهِ لَقَدْ أُعْطِيَ بِهَا كَذَا وَكَذَا فَصَدَّقَهُ فَأَخَذَهَا وَلَمْ يُعْطَ بِهَا

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 7212

کتاب: حکومت اور قضا کے بیان میں باب : جس نے کسی سے بیعت کی اور مقصد خالص دنیا کمانا ہو اس کی برائی کا بیان ہم سے عبدان نے بیان کیا‘ کہا ہم سے ابو حمزہ محمد بن سیرین نے بیان کیا ‘ ان سے اعمش نے ‘ ان سے ابو صالح نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، تین آدمی ایسے ہیں جن سے اللہ تعالیٰ قیامت کے دن بات نہیں کرے گا اور نہ انہیں پاک کرےگا اور ان کے لیے بہت سخت دکھ دینے والا عذاب ہوگا ۔ ایک وہ شخص جس کے پاس راستے میں زیادہ پانی ہو اور وہ مسافر کو اس میں سے نہ پلائے دوسرا وہ شخص جو امام سے بیعت کرے اور بیعت پوری کرے ورنہ توڑ دے ۔ تیسرا وہ شخص جو کسی دوسرے سے کچھ مال متاع عصر کے بعد بیچ رہا ہو اور قسم کھائے کہ اسے اس سا مان کی اتنی اتنی قیمت مل رہی تھی اور پھر خرید نے والا اسے سچا سمجھ کر اس مال کو لے لے حالانکہ اسے اس کی اتنی قیمت نہیں مل رہی تھی ۔
تشریح : معاذ اللہ یہ کیسی سخت دلی اور قساوت قلبی ہے ۔ بزرگوں نے تو یہ کیا ہے کہ مرت وقت بھی خود پانی نہ پیا اور دوسرے مسلمان بھائی کے پاس بھیج دیا چنانچہ جنگ یر موک میں جس میں بہت سے صحابہ شریک تھے ایک صاحب بیان کرتے ہیں میں اپنے چچا زاد بھائی کے پاس جو زخمی ہو کر پڑا تھا پانی لے کر گیا اتنے میں اس کے پاس ایک اور مسلمان زخمی پڑا تھا اس نے پانی مانگا میرے بھائی نے اشارہ سے کہا پہلے اس کو پلاؤ ۔ جب میں اس کے پلانے کو گیا تو ایک اور زخمی نے پانی مانگا اس نے اشارہ سے کہا اس کے پاس لے جاؤ مگر جب تک پانی لے کر اس پاس پہنچا وہ جان بحق تسلیم ہوا ۔ لوٹ کر آیا تو وہ شخص بھی مر چکا تھا جس کے پلانے کے لیے میرے بھائی نے کہا تھا آگے جو بڑھا تو کیا دیکھتا ہوں میرا بھائی بھی شہید ہو چکا ہے ( رضی اللہ عنہم ) مسلم کی روایت میں تین آدمی اور ہیں ایک بوڑھا حرام کار دوسرے جھوٹا بادشاہ تیسرے مغرور فقیر ۔ ایک روایت میں ٹخنوں سے نیچے ازار لٹکانے والا ‘ دوسرا خیرات کر کے احسان جتلانے والا ‘ تیسرا جھوٹی قسم کھا کر مال بیچنے والا مذکور ہے ۔ ایک روایت میں قسم کھا کر کسی کا مال چھین لینے والا مذکور ہے ۔ معاذ اللہ یہ کیسی سخت دلی اور قساوت قلبی ہے ۔ بزرگوں نے تو یہ کیا ہے کہ مرت وقت بھی خود پانی نہ پیا اور دوسرے مسلمان بھائی کے پاس بھیج دیا چنانچہ جنگ یر موک میں جس میں بہت سے صحابہ شریک تھے ایک صاحب بیان کرتے ہیں میں اپنے چچا زاد بھائی کے پاس جو زخمی ہو کر پڑا تھا پانی لے کر گیا اتنے میں اس کے پاس ایک اور مسلمان زخمی پڑا تھا اس نے پانی مانگا میرے بھائی نے اشارہ سے کہا پہلے اس کو پلاؤ ۔ جب میں اس کے پلانے کو گیا تو ایک اور زخمی نے پانی مانگا اس نے اشارہ سے کہا اس کے پاس لے جاؤ مگر جب تک پانی لے کر اس پاس پہنچا وہ جان بحق تسلیم ہوا ۔ لوٹ کر آیا تو وہ شخص بھی مر چکا تھا جس کے پلانے کے لیے میرے بھائی نے کہا تھا آگے جو بڑھا تو کیا دیکھتا ہوں میرا بھائی بھی شہید ہو چکا ہے ( رضی اللہ عنہم ) مسلم کی روایت میں تین آدمی اور ہیں ایک بوڑھا حرام کار دوسرے جھوٹا بادشاہ تیسرے مغرور فقیر ۔ ایک روایت میں ٹخنوں سے نیچے ازار لٹکانے والا ‘ دوسرا خیرات کر کے احسان جتلانے والا ‘ تیسرا جھوٹی قسم کھا کر مال بیچنے والا مذکور ہے ۔ ایک روایت میں قسم کھا کر کسی کا مال چھین لینے والا مذکور ہے ۔