كِتَابُ الأَحْكَامِ بَابُ بَيْعَةِ الأَعْرَابِ صحيح حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ عَنْ مَالِكٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ أَعْرَابِيًّا بَايَعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الْإِسْلَامِ فَأَصَابَهُ وَعْكٌ فَقَالَ أَقِلْنِي بَيْعَتِي فَأَبَى ثُمَّ جَاءَهُ فَقَالَ أَقِلْنِي بَيْعَتِي فَأَبَى فَخَرَجَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَدِينَةُ كَالْكِيرِ تَنْفِي خَبَثَهَا وَيَنْصَعُ طِيبُهَا
کتاب: حکومت اور قضا کے بیان میں
باب : دیہاتیوں کا اسلام اور جہاد پر بیعت کرنا
ہم سے عبد اللہ بن مسلمہ قعنبی نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے امام مالک نے بیان کیا ‘ ان سے محمد بن منکدر نے ‘ ان سے جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ نے کہ ایک دیہاتی نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسلام پر بیعت کی پھر اسے بخار ہو گیا تو اس نے کہا کہ میری بیعت فسخ کردیجئے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے انکار کیا پھر وہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہنے لگا کہ میری بیعت فسخ کردیجئے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے انکار کیا آخر وہ ( خود ہی مدینہ سے ) چلا گیا تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مدینہ بھٹی کی طرح ہے اپنی میل کچیل دور کردیتا ہے اور صاف مال کو رکھ لیتا ہے ۔
تشریح :
بیعت فسخ کرانے کی درخواست دینا نا پسنددیدہ فعل ہے ۔ مدینہ منورہ کی خاص فضیلت بھی اس سے ثابت ہوئی ۔
بیعت فسخ کرانے کی درخواست دینا نا پسنددیدہ فعل ہے ۔ مدینہ منورہ کی خاص فضیلت بھی اس سے ثابت ہوئی ۔