كِتَابُ الأَحْكَامِ بَابٌ: كَيْفَ يُبَايِعُ الإِمَامُ النَّاسَ صحيح حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنْ سُفْيَانَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دِينَارٍ قَالَ شَهِدْتُ ابْنَ عُمَرَ حَيْثُ اجْتَمَعَ النَّاسُ عَلَى عَبْدِ الْمَلِكِ قَالَ كَتَبَ إِنِّي أُقِرُّ بِالسَّمْعِ وَالطَّاعَةِ لِعَبْدِ اللَّهِ عَبْدِ الْمَلِكِ أَمِيرِ الْمُؤْمِنِينَ عَلَى سُنَّةِ اللَّهِ وَسُنَّةِ رَسُولِهِ مَا اسْتَطَعْتُ وَإِنَّ بَنِيَّ قَدْ أَقَرُّوا بِمِثْلِ ذَلِكَ
کتاب: حکومت اور قضا کے بیان میں
باب : امام لوگوں سے کن باتوں پر بیعت لے؟
ہم سے مسدد نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے یحییٰ نے بیان کیا ‘ان سے سفیان نے ‘ ان سے عبد اللہ بن دینار نے بیان کیا‘ کہا کہ میں اس وقت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کے پاس موجود تھے جب سب لوگ عبد الملک بن مروان سے بیعت کے لیے جمع ہو گئے۔ بیان کیا کہ انہوں نے عبد الملک کو لکھا کہ ” میں سننے اور اطاعت کرنے کا اقرار کرتا ہوں عبد اللہ عبد الملک امیر المؤمنین کے لیے اللہ کے دین اور اس کے رسول کی سنت کے مطابق جتنی بھی مجھ میں قوت ہوگی اور یہ کہ میرے لڑکے بھی اس کا اقرار کرتے ہیں ۔ “
تشریح :
ہوا یہ کہ جب یزید خلیفہ ہوا تو عبد اللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ نے اس سے بیعت نہیں کی ۔ یزید کے مرتے ہی عبد اللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ نے خلافت کا دعویٰ کیا ۔ ادھر معاویہ بن یزید بن معاویہ خلیفہ ہوا کچھ لوگوں نے عبد اللہ سے ‘ کچھ لوگوں نے معاویہ بن یزید سے بیعت کی لیکن یہ معاویہ جیا نہیں چالیس ہی دن سلطنت کر کے فوت ہو گیا اور مروان خلیفہ بن بیٹھا وہ چھ مہینہ جی کی فوت ہو گیا اور اپنے بیٹے عبد الملک کو خلیفہ کر گیا ۔ عبد الملک نے حجاج بن یوسف ظالم کو عبد اللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ سے لڑنے کے لیے روانہ کیا ۔ جب حجاج غالب ہوا اور عبد اللہ بن زبیر شہید ہوئے تو اب سب لوگوں کا اتفاق عبد الملک پر ہو گیا ۔ اس وقت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے اپنے بیٹوں سمیت اس سے بیعت کرلی ۔ عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کے بیٹوں کے نام یہ تھے ۔ ( 1 ) عبد اللہ اور ( 2 ) ابو بکر اور ( 3 ) ابو عبیدہ اور ( 4 ) بلال اور ( 5 ) عمر ۔ یہ سب صفیہ بنت ابی عبید کے بطن سے تھے اور ( 6 ) عبد الرحمن ان کی ماں علقمہ بنت نافس تھی اور ( 7 ) سالم اور ( 8 ) عبید اللہ اور ( 9 ) حمزہ ان کی ماں لونڈی تھی اسی طرح ( 10 ) زید ان کی بھی ماں لونڈی تھی ۔
ہوا یہ کہ جب یزید خلیفہ ہوا تو عبد اللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ نے اس سے بیعت نہیں کی ۔ یزید کے مرتے ہی عبد اللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ نے خلافت کا دعویٰ کیا ۔ ادھر معاویہ بن یزید بن معاویہ خلیفہ ہوا کچھ لوگوں نے عبد اللہ سے ‘ کچھ لوگوں نے معاویہ بن یزید سے بیعت کی لیکن یہ معاویہ جیا نہیں چالیس ہی دن سلطنت کر کے فوت ہو گیا اور مروان خلیفہ بن بیٹھا وہ چھ مہینہ جی کی فوت ہو گیا اور اپنے بیٹے عبد الملک کو خلیفہ کر گیا ۔ عبد الملک نے حجاج بن یوسف ظالم کو عبد اللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ سے لڑنے کے لیے روانہ کیا ۔ جب حجاج غالب ہوا اور عبد اللہ بن زبیر شہید ہوئے تو اب سب لوگوں کا اتفاق عبد الملک پر ہو گیا ۔ اس وقت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے اپنے بیٹوں سمیت اس سے بیعت کرلی ۔ عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کے بیٹوں کے نام یہ تھے ۔ ( 1 ) عبد اللہ اور ( 2 ) ابو بکر اور ( 3 ) ابو عبیدہ اور ( 4 ) بلال اور ( 5 ) عمر ۔ یہ سب صفیہ بنت ابی عبید کے بطن سے تھے اور ( 6 ) عبد الرحمن ان کی ماں علقمہ بنت نافس تھی اور ( 7 ) سالم اور ( 8 ) عبید اللہ اور ( 9 ) حمزہ ان کی ماں لونڈی تھی اسی طرح ( 10 ) زید ان کی بھی ماں لونڈی تھی ۔