كِتَابُ الأَحْكَامِ بَابٌ: كَيْفَ يُبَايِعُ الإِمَامُ النَّاسَ صحيح حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ حَدَّثَنَا حُمَيْدٌ عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ خَرَجَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَدَاةٍ بَارِدَةٍ وَالْمُهَاجِرُونَ وَالْأَنْصَارُ يَحْفِرُونَ الْخَنْدَقَ فَقَالَ اللَّهُمَّ إِنَّ الْخَيْرَ خَيْرُ الْآخِرَهْ فَاغْفِرْ لِلْأَنْصَارِ وَالْمُهَاجِرَهْ فَأَجَابُوا نَحْنُ الَّذِينَ بَايَعُوا مُحَمَّدَا عَلَى الْجِهَادِ مَا بَقِينَا أَبَدَا
کتاب: حکومت اور قضا کے بیان میں
باب : امام لوگوں سے کن باتوں پر بیعت لے؟
ہم سے عمر بن علی نے بیان کیا‘ انہوں نے کہا ہم سے خالد بن حارث نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا ہم سے حمید نے بیان کیا اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سردی میں صبح کے وقت باہر نکلے اور مہاجرین اور انصار خندق کھود رہے تھے ‘ پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ‘ اے اللہ ! خیر تو آخرت ہی کی خیر ہے ۔ پس انصار ومہاجرین کی مغفرت کردے۔” ہم وہ ہیں جنہوں نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے جہاد پر بیعت کی ہے ہمیشہ کے لیے جب تک وہ زندہ ہیں۔ “
تشریح :
مولانا وحید الزماں رحمہ اللہ نے دعائے نبوی اور انصار کے شعر کا ترجمہ شعر یوں ادا کیا ہے
فائدہ جو کچھ کہ ہے وہ آخرت کا فائدہ
بخش دے انصار اور پردیسیوں کو اے خدا!
انصار کے شعر کا اردو منظوم ترجمہ یوں کیا ہے
اپنے پیغمبر محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ بیعت ہم نے کی
جان جب تک ہے لڑیں گے کافروں سے ہم سد
مولانا وحید الزماں رحمہ اللہ نے دعائے نبوی اور انصار کے شعر کا ترجمہ شعر یوں ادا کیا ہے
فائدہ جو کچھ کہ ہے وہ آخرت کا فائدہ
بخش دے انصار اور پردیسیوں کو اے خدا!
انصار کے شعر کا اردو منظوم ترجمہ یوں کیا ہے
اپنے پیغمبر محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ بیعت ہم نے کی
جان جب تک ہے لڑیں گے کافروں سے ہم سد