‌صحيح البخاري - حدیث 7197

كِتَابُ الأَحْكَامِ بَابُ مُحَاسَبَةِ الإِمَامِ عُمَّالَهُ صحيح حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ أَخْبَرَنَا عَبْدَةُ حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي حُمَيْدٍ السَّاعِدِيِّ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اسْتَعْمَلَ ابْنَ الْأُتَبِيَّةِ عَلَى صَدَقَاتِ بَنِي سُلَيْمٍ فَلَمَّا جَاءَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَحَاسَبَهُ قَالَ هَذَا الَّذِي لَكُمْ وَهَذِهِ هَدِيَّةٌ أُهْدِيَتْ لِي فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَهَلَّا جَلَسْتَ فِي بَيْتِ أَبِيكَ وَبَيْتِ أُمِّكَ حَتَّى تَأْتِيَكَ هَدِيَّتُكَ إِنْ كُنْتَ صَادِقًا ثُمَّ قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَخَطَبَ النَّاسَ وَحَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَى عَلَيْهِ ثُمَّ قَالَ أَمَّا بَعْدُ فَإِنِّي أَسْتَعْمِلُ رِجَالًا مِنْكُمْ عَلَى أُمُورٍ مِمَّا وَلَّانِي اللَّهُ فَيَأْتِي أَحَدُكُمْ فَيَقُولُ هَذَا لَكُمْ وَهَذِهِ هَدِيَّةٌ أُهْدِيَتْ لِي فَهَلَّا جَلَسَ فِي بَيْتِ أَبِيهِ وَبَيْتِ أُمِّهِ حَتَّى تَأْتِيَهُ هَدِيَّتُهُ إِنْ كَانَ صَادِقًا فَوَاللَّهِ لَا يَأْخُذُ أَحَدُكُمْ مِنْهَا شَيْئًا قَالَ هِشَامٌ بِغَيْرِ حَقِّهِ إِلَّا جَاءَ اللَّهَ يَحْمِلُهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ أَلَا فَلَأَعْرِفَنَّ مَا جَاءَ اللَّهَ رَجُلٌ بِبَعِيرٍ لَهُ رُغَاءٌ أَوْ بِبَقَرَةٍ لَهَا خُوَارٌ أَوْ شَاةٍ تَيْعَرُ ثُمَّ رَفَعَ يَدَيْهِ حَتَّى رَأَيْتُ بَيَاضَ إِبْطَيْهِ أَلَا هَلْ بَلَّغْتُ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 7197

کتاب: حکومت اور قضا کے بیان میں باب : امام کا اپنے عاملوں سے حساب طلب کرنا سے محمد بن سلام نے بیان کیا ‘ کہا ہم کو عبدہ بن سلیمان نے خبر دی ‘ ان سے ہشام بن عروہ نے بیان کیا‘ ان سے ان کے والد نے ‘ ان سے ابو حمید ساعدی نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ابن الاتیہ کو بنی سلیم کے صدقہ کی وصولیابی کے لیے عامل بنا یا ۔ جب وہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ( وصولیابی کر کے ) آئے اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے حساب طلب فرمایا تو انہوں نے کہا یہ تو آپ لوگوں کا ہے اور یہ مجھے ہدیہ دیا گیا ہے ۔ اس پر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر تم اپنے ماں باپ کے گھر کیوں نہ بیٹھے رہے ‘ اگر تم سچے ہو تو وہاں بھی تمہارے پاس ہدیہ آتا ۔ پھر آپ کھڑے ہوئے اور لوگوں کو خطبہ دیا ۔ آپ نے حمد وثنا کے بعد فرمایا ۔ اما بعد ! میں کچھ لوگوں کو بعض ان کاموں کے لیے عامل بنا تا ہوں جو اللہ تعالیٰ نے مجھے سونپے ہیں ‘ پھر تم میں سے کوئی ایک آتا ہے اور کہتا ہے کہ یہ مال تمہارا ہے اور یہ ہدیہ ہے جو مجھے دیا گیا ہے ۔ اگر وہ سچا ہے تو پھر کیوں نہ وہ اپنے باپ یا اپنی ماں کے گھر میں بیٹھا رہا تا کہ وہیں اس کا ہدیہ پہنچ جاتا ۔ پس خدا کا قسم تم میں سے کوئی اگر اس مال میں سے کوئی چیز لے گا ۔ ہشام نے آگے کا مضمون اس طرح بیان کیا کہ بلا حق کے تو قیامت کے دن اللہ تعالیٰ اسے اس طرح لائے گا کہ وہ اس کو اٹھائے ہوئے ہوگا ۔ آگاہ ہو جاؤ کہ میں اسے پہچان لوں گا جو اللہ کے پاس وہ شخص لے کر آئے گا ۔ اونٹ جو آواز نکال رہا ہوگا یا گائے جو اپنی آواز نکال رہی ہوگی یا بکری جو اپنی آواز نکال رہی ہوگی ۔ پھر آپ نے اپنے ہاتھ اٹھائے یہاں تک کہ میں نے آپ کے بغلوں کی سفیدی دیکھی اور فرمایا کیا میں نے پہنچادیا۔
تشریح : جس حکومت کے عمال اور افسران بددیانت ہوں گے اس کا ضرور ایک دن بیڑا غرق ہوگا ۔ اسی لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سختی کے ساتھ اس عامل سے باز پرس فرمائی اور اس کی بدیانتی پر آپ نے سخت لفظوں میں اسے ڈانٹا۔ ( صلی اللہ علیہ وسلم ) جس حکومت کے عمال اور افسران بددیانت ہوں گے اس کا ضرور ایک دن بیڑا غرق ہوگا ۔ اسی لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سختی کے ساتھ اس عامل سے باز پرس فرمائی اور اس کی بدیانتی پر آپ نے سخت لفظوں میں اسے ڈانٹا۔ ( صلی اللہ علیہ وسلم )