كِتَابُ الأَحْكَامِ بَابُ كِتَابِ الحَاكِمِ إِلَى عُمَّالِهِ وَالقَاضِي إِلَى أُمَنَائِهِ صحيح حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ أَخْبَرَنَا مَالِكٌ عَنْ أَبِي لَيْلَى ح حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ حَدَّثَنِي مَالِكٌ عَنْ أَبِي لَيْلَى بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَهْلٍ عَنْ سَهْلِ بْنِ أَبِي حَثْمَةَ أَنَّهُ أَخْبَرَهُ هُوَ وَرِجَالٌ مِنْ كُبَرَاءِ قَوْمِهِ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ سَهْلٍ وَمُحَيِّصَةَ خَرَجَا إِلَى خَيْبَرَ مِنْ جَهْدٍ أَصَابَهُمْ فَأُخْبِرَ مُحَيِّصَةُ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ قُتِلَ وَطُرِحَ فِي فَقِيرٍ أَوْ عَيْنٍ فَأَتَى يَهُودَ فَقَالَ أَنْتُمْ وَاللَّهِ قَتَلْتُمُوهُ قَالُوا مَا قَتَلْنَاهُ وَاللَّهِ ثُمَّ أَقْبَلَ حَتَّى قَدِمَ عَلَى قَوْمِهِ فَذَكَرَ لَهُمْ وَأَقْبَلَ هُوَ وَأَخُوهُ حُوَيِّصَةُ وَهُوَ أَكْبَرُ مِنْهُ وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ سَهْلٍ فَذَهَبَ لِيَتَكَلَّمَ وَهُوَ الَّذِي كَانَ بِخَيْبَرَ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِمُحَيِّصَةَ كَبِّرْ كَبِّرْ يُرِيدُ السِّنَّ فَتَكَلَّمَ حُوَيِّصَةُ ثُمَّ تَكَلَّمَ مُحَيِّصَةُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِمَّا أَنْ يَدُوا صَاحِبَكُمْ وَإِمَّا أَنْ يُؤْذِنُوا بِحَرْبٍ فَكَتَبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَيْهِمْ بِهِ فَكُتِبَ مَا قَتَلْنَاهُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِحُوَيِّصَةَ وَمُحَيِّصَةَ وَعَبْدِ الرَّحْمَنِ أَتَحْلِفُونَ وَتَسْتَحِقُّونَ دَمَ صَاحِبِكُمْ قَالُوا لَا قَالَ أَفَتَحْلِفُ لَكُمْ يَهُودُ قَالُوا لَيْسُوا بِمُسْلِمِينَ فَوَدَاهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ عِنْدِهِ مِائَةَ نَاقَةٍ حَتَّى أُدْخِلَتْ الدَّارَ قَالَ سَهْلٌ فَرَكَضَتْنِي مِنْهَا نَاقَةٌ
کتاب: حکومت اور قضا کے بیان میں
باب : امام کا اپنے نائبوں کو اور قاضی کا اپنے عملہ کو لکھنا
ہم سے عبد اللہ بن یوسف نے بیان کیا ‘ کہا ہم کو امام مالک نے خبر دی ‘ انہیں ابن ابی لیلیٰ نے ( دوسری سند) امام بخاری نے کہا کہ ہم سے اسماعیل نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے امام مالک نے بیان کیا ‘ان سے ابو لیلیٰ بن عبد اللہ بن عبد الرحمن بن سہل نے ، ان سے سہل بن ابی حثمہ نے ، انہیں سہل اور ان کی قوم کے بعض دوسرے ذمہ داروں نے خبردی کہ عبد اللہ سہل اور محیصہ رضی اللہ عنہ خیبر کی طرف ( کھجور لینے کے لیے ) گئے۔ کیونکہ تنگ دستی میں مبتلا تھے۔ پھر محیصہ کو بتا یا گیا کہ عبد اللہ کو کسی نے قتل کر کے گڑھے یا کنویں میں ڈال دیا ہے ۔ پھر وہ یہودیوں کے پاس گئے اور کہا کہ واللہ ! تم نے ہی قتل کیا ہے۔ انہوں نے کہا واللہ ! ہم نے انہیں نہیں قتل کیا ۔ پھر وہ واپس آئے اور اپنی قوم کے پاس آئے اور ان سے ذکر کیا ۔ اس کے بعد وہ اور ان کے بھائی حویصہ جو ان سے بڑے تھے اور عبد الرحمن بن سہل رضی اللہ عنہ آئے ‘پھر محیصہ رضی اللہ عنہ نے بات کرنی چاہی کیونکہ آپ ہی خیبر میں موجود تھے لیکن آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے کہا کہ بڑے کو آگے کرو‘ بڑے کو آپ کی مراد عمر کی بڑائی تھی ۔ چنانچہ حویصہ نے بات کی ، پھر محیصہ نے بھی بات کی ۔ اس کے بعد آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہودی تمہارے ساتھی کی دیت ادا کریں ورنہ لڑائی کے لیے تیار ہو جائیں ۔ چنانچہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے یہودیوں کو اس مقدمہ میں لکھا ۔ انہوں نے جواب میں یہ لکھا کہ ہم نے انہیں نہیں قتل کیا ہے ۔ پھر آپ نے حویصہ ‘ محیصہ اور عبد الرحمن رضی اللہ عنہ سے کہا کہ کیا آپ لوگ قسم کھا کر اپنے شہید ساتھی کے خون کے مستحق ہو سکتے ہیں؟ ان لوگوں نے کہا کہ نہیں ( کیونکہ جرم کرتے دیکھا نہیں تھا) پھر آپ نے فرمایا ‘ کیا آپ لوگوں کے بجائے یہودی قسم کھائیں ( کہ انہوں نے قتل نہیں کیا ہے ) ؟ انہوں نے کہا کہ وہمسلمان نہیں ہیں اور وہ جھوٹی قسم کھا سکتے ہیں ۔ چنانچہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی طرف سے سو اونٹوں کی دیت ادا کی اور وہ اونٹ گھر میں لائے گئے ۔ سہل رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ان میں سے ایک اونٹنی نے مجھے لات ماری ۔
تشریح :
آپ نے یہودیوں کو اس مقدمہ قتل کے بارے میں سوا لنامہ لکھوا کر بھیجا اسی سے باب کا مطلب ثابت ہوا ۔
آپ نے یہودیوں کو اس مقدمہ قتل کے بارے میں سوا لنامہ لکھوا کر بھیجا اسی سے باب کا مطلب ثابت ہوا ۔