‌صحيح البخاري - حدیث 7190

كِتَابُ الأَحْكَامِ بَابُ الإِمَامِ يَأْتِي قَوْمًا فَيُصْلِحُ بَيْنَهُمْ صحيح حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ حَدَّثَنَا أَبُو حَازِمٍ الْمَدَنِيُّ عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ السَّاعِدِيِّ قَالَ كَانَ قِتَالٌ بَيْنَ بَنِي عَمْرٍو فَبَلَغَ ذَلِكَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَصَلَّى الظُّهْرَ ثُمَّ أَتَاهُمْ يُصْلِحُ بَيْنَهُمْ فَلَمَّا حَضَرَتْ صَلَاةُ الْعَصْرِ فَأَذَّنَ بِلَالٌ وَأَقَامَ وَأَمَرَ أَبَا بَكْرٍ فَتَقَدَّمَ وَجَاءَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبُو بَكْرٍ فِي الصَّلَاةِ فَشَقَّ النَّاسَ حَتَّى قَامَ خَلْفَ أَبِي بَكْرٍ فَتَقَدَّمَ فِي الصَّفِّ الَّذِي يَلِيهِ قَالَ وَصَفَّحَ الْقَوْمُ وَكَانَ أَبُو بَكْرٍ إِذَا دَخَلَ فِي الصَّلَاةِ لَمْ يَلْتَفِتْ حَتَّى يَفْرُغَ فَلَمَّا رَأَى التَّصْفِيحَ لَا يُمْسَكُ عَلَيْهِ الْتَفَتَ فَرَأَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَلْفَهُ فَأَوْمَأَ إِلَيْهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِيَدِهِ أَنْ امْضِهْ وَأَوْمَأَ بِيَدِهِ هَكَذَا وَلَبِثَ أَبُو بَكْرٍ هُنَيَّةً يَحْمَدُ اللَّهَ عَلَى قَوْلِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ مَشَى الْقَهْقَرَى فَلَمَّا رَأَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَلِكَ تَقَدَّمَ فَصَلَّى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالنَّاسِ فَلَمَّا قَضَى صَلَاتَهُ قَالَ يَا أَبَا بَكْرٍ مَا مَنَعَكَ إِذْ أَوْمَأْتُ إِلَيْكَ أَنْ لَا تَكُونَ مَضَيْتَ قَالَ لَمْ يَكُنْ لِابْنِ أَبِي قُحَافَةَ أَنْ يَؤُمَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَالَ لِلْقَوْمِ إِذَا رَابَكُمْ أَمْرٌ فَلْيُسَبِّحْ الرِّجَالُ وَلْيُصَفِّحْ النِّسَاءُ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 7190

کتاب: حکومت اور قضا کے بیان میں باب : امام کسی جماعت کے پاس آئے اور ان میں باہم صلح کرادے ہم سے ابو النعمان نے بیان کیا‘ کہا ہم سے حماد نے بیان کیا‘ ان سے ابو حازم المدینی نے بیان کیا اور ان سے سہل بن سعد الساعدی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ قبیلہ بنی عمر وبن عوف میں باہم لڑائی ہو گئی ۔ جب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کی اطلاع ملی تو آپ نے ظہر کی نماز پڑھی اور ان کے یہاں صلح کرانے کے لئے تشریف لائے ۔ جب عصر کی نماز کا وقت ہوا( مدینہ میں ) تو بلال رضی اللہ عنہ نے اذان دی اور اقامت کہی۔ آپ نے ابو بکر رضی اللہ عنہ کو نماز پڑھانے کا حکم دیا تھا ۔ چنانچہ وہ آگئے بڑھے ‘ اتنے میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لے آئے ابو بکر رضی اللہ عنہ نماز ہی میں تھے‘پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کی صف کو چیرتے ہوئے آگے بڑھے اور ابو بکر رضی اللہ عنہ کے پیچھے کھڑے ہو گئے اور اس صف میں آگئے جو ان سے قریب تھی ۔ سہل رضی اللہ عنہ نے کہا کہ لوگوں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی آمد کو بتانے کے لیے ہاتھ مارے ۔ ابو بکر رضی اللہ عنہ جب نماز شروع کرتے تو ختم کرنے سے پہلے کسی طرف توجہ نہیں کرتے تھے ۔ جب انہوں نے دیکھا کہ ہاتھ پر ہاتھ مارنا رکتا ہی نہیں تو آپ متوجہ ہوئے اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے پیچھے دیکھا لیکن آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اشارہ کیا کہ نماز پوری کریں اور آپ نے اس طرح ہاتھ سے اپنی جگہ ٹھہرے رہنے کا اشارہ کیا ۔ ابو بکر رضی اللہ عنہ تھوڑی دیر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم پر اللہ کی حمد کرنے کے لیے ٹھہرے رہے ‘ پھر آپ الٹے پاؤں پیچھے آگئے ۔ جب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ دیکھا تو آپ آگے بڑھے اور لوگوں کو آپ نے نماز پڑھائی ۔ نماز پوری کرنے کے بعد آپ نے فرمایا ‘ ابو بکر ! جب میں نے ارشاد کردیا تھا تو آپ کو نماز پوری پڑھانے میں کیا چیز مانع تھی؟ انہوں نے عرض کیا ‘ ابن ابی قحافہ کے لیے مناسب نہیں تھا کہ وہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی امامت کرے اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ( نماز میں ) جب کوئی معاملہ پیش آئے تو مردوں کو سبحان اللہ کہنا چاہئیے اور عورتوں کو ہاتھ پر ہاتھ مارنا چاہئے۔
تشریح : قبیلہ بنی عمر بن عوف میں آپ صلح کرانے گئے ‘ اسی سے باب کا مطلب ثابت ہوا‘ اس میں امام کی کسر شان نہیں ہے بلکہ یہ اس خوبی ہوگی۔ قبیلہ بنی عمر بن عوف میں آپ صلح کرانے گئے ‘ اسی سے باب کا مطلب ثابت ہوا‘ اس میں امام کی کسر شان نہیں ہے بلکہ یہ اس خوبی ہوگی۔