‌صحيح البخاري - حدیث 719

كِتَابُ الأَذَانِ بَابُ إِقْبَالِ الإِمَامِ عَلَى النَّاسِ، عِنْدَ تَسْوِيَةِ الصُّفُوفِ صحيح حَدَّثَنَا أَحْمَدُ ابْنُ أَبِي رَجَاءٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ عَمْرٍو، قَالَ: حَدَّثَنَا زَائِدَةُ بْنُ قُدَامَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا حُمَيْدٌ الطَّوِيلُ، حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ، قَالَ: أُقِيمَتِ الصَّلاَةُ فَأَقْبَلَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِوَجْهِهِ، فَقَالَ: «أَقِيمُوا صُفُوفَكُمْ، وَتَرَاصُّوا، فَإِنِّي أَرَاكُمْ مِنْ وَرَاءِ ظَهْرِي»

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 719

کتاب: اذان کے مسائل کے بیان میں باب: صفیں برابر کرتے وقت امام کا لوگوں ہم سے احمد بن ابی رجاء نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے معاویہ بن عمرو نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے زائدہ بن قدامہ نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے حمید طویل نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ نماز کے لیے تکبیر کہی گئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا منہ ہماری طرف کیا اور فرمایا کہ اپنی صفیں برابر کرلو اور مل کر کھڑے ہو جاؤ۔ میں تم کو اپنی پیٹھ کے پیچھے سے بھی دیکھتا رہتا ہوں۔
تشریح : تراصوا کا مفہوم یہ ہے کہ چوناگچ دیوار کی طرح مل کر کھڑے ہو جاؤ۔ کندھے سے کندھا، قدم سے قدم، ٹخنے سے ٹخنہ ملا لو۔ سورۃ صف میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا ان اللہ یحب الدین یقاتلون فی سبیلہ صفا کانہم بنیان مرصوص ( الصف:4 ) اللہ پاک ان لوگوں کو دوست رکھتا ہے جو اللہ کی راہ میں شیشہ پلائی ہوئی دیواروں کی طرح متحد ہو کر لڑتے ہیں۔ جب نماز میں ایسی کیفیت نہیں کرپاتے تو میدان جنگ میں کیا خاک کرسکیں گے۔ آج کل کے اہل اسلام کا یہی حال ہے۔ تراصوا کا مفہوم یہ ہے کہ چوناگچ دیوار کی طرح مل کر کھڑے ہو جاؤ۔ کندھے سے کندھا، قدم سے قدم، ٹخنے سے ٹخنہ ملا لو۔ سورۃ صف میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا ان اللہ یحب الدین یقاتلون فی سبیلہ صفا کانہم بنیان مرصوص ( الصف:4 ) اللہ پاک ان لوگوں کو دوست رکھتا ہے جو اللہ کی راہ میں شیشہ پلائی ہوئی دیواروں کی طرح متحد ہو کر لڑتے ہیں۔ جب نماز میں ایسی کیفیت نہیں کرپاتے تو میدان جنگ میں کیا خاک کرسکیں گے۔ آج کل کے اہل اسلام کا یہی حال ہے۔