‌صحيح البخاري - حدیث 7189

كِتَابُ الأَحْكَامِ بَابُ إِذَا قَضَى الحَاكِمُ بِجَوْرٍ، أَوْ خِلاَفِ أَهْلِ العِلْمِ فَهُوَ رَدٌّ صحيح حَدَّثَنَا مَحْمُودٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَالِمٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ بَعَثَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَالِدًا ح و حَدَّثَنِي أَبُو عَبْدِ اللَّهِ نُعَيْمُ بْنُ حَمَّادٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَالِمٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ بَعَثَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَالِدَ بْنَ الْوَلِيدِ إِلَى بَنِي جَذِيمَةَ فَلَمْ يُحْسِنُوا أَنْ يَقُولُوا أَسْلَمْنَا فَقَالُوا صَبَأْنَا صَبَأْنَا فَجَعَلَ خَالِدٌ يَقْتُلُ وَيَأْسِرُ وَدَفَعَ إِلَى كُلِّ رَجُلٍ مِنَّا أَسِيرَهُ فَأَمَرَ كُلَّ رَجُلٍ مِنَّا أَنْ يَقْتُلَ أَسِيرَهُ فَقُلْتُ وَاللَّهِ لَا أَقْتُلُ أَسِيرِي وَلَا يَقْتُلُ رَجُلٌ مِنْ أَصْحَابِي أَسِيرَهُ فَذَكَرْنَا ذَلِكَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ اللَّهُمَّ إِنِّي أَبْرَأُ إِلَيْكَ مِمَّا صَنَعَ خَالِدُ بْنُ الْوَلِيدِ مَرَّتَيْنِ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 7189

کتاب: حکومت اور قضا کے بیان میں باب : جب حاکم کا فیصلہ ظالمانہ ہو یا علماءکے خلاف ہو تو وہ رد کردیا جائے گا ہم سے محمود نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے عبد الرزاق نے بیان کہا‘ کہا ہم کو معمر نے خبردی ‘ انہیں زہری نے انہیں سال م نے اور انہیں ابن عمر رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے خالد رضی اللہ عنہ کو بھیجا ۔ ( دوسری سند) امام بخاری نے کہا اور مجھ سے نعیم بن حماد نے بیان کیا ‘ کہا ہم کو عبد اللہ نے خبر دی ‘ کہا ہم کو معمر نے خبر دی ‘ انہیں زہری نے‘ انہیں سالم نے ‘ انہیں ان کے والد نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کو بنی جذیمہ ‘ کی طرف بھیجا ( جب انہیں اسلام کی دعوت دی) تو وہ ” اسلمنا“ ( ہم اسلام لائے) کہہ کر اچھی طرح اظہار اسلام نے کر سکے بلکہ کہنے لگے کہ صبانا صبانا ( ہم اپنے دین سے پھر گئے‘ہم اپنے دین سے پھر گئے ) اس پر خالد رضی اللہ عنہ انہیں قتل اور قید کرنے لگے اور ہم میں سے ہر شخص کو اس کا حصہ کا قیدی دیا اور ہمیں حکم دیا کہ ہر شخص اپنے قیدی کو قتل کردے ۔ اس پر میں نے کہا کہ واللہ! میں اپنے قیدی کو قتل نہیں کروں گا اور نہ میرے ساتھیوں میں کوئی اپنے قیدی کو قتل کرے گا ۔ پھر ہم نے اس کا ذکر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا تو آپ نے فرمایا کہ اے اللہ! میں اس سے برات ظاہر کرتا ہوں جو خالد بن ولید رضی اللہ عنہ رضی اللہ نے کیا ۔ دو مرتبہ ۔
تشریح : آپ نے یہ الفاظ فرمائے ۔ حضرت خالد رضی اللہ عنہ حاکم تھے مگر ان کے غلط فیصلے کو ساتھیوں نے نہیں مانا ۔ اسی سے باب کا مطلب ثابت ہوتا ہے۔ سچ ہے لا طاعۃ للمخلوق فی معصبۃ الخالق۔ آپ نے یہ الفاظ فرمائے ۔ حضرت خالد رضی اللہ عنہ حاکم تھے مگر ان کے غلط فیصلے کو ساتھیوں نے نہیں مانا ۔ اسی سے باب کا مطلب ثابت ہوتا ہے۔ سچ ہے لا طاعۃ للمخلوق فی معصبۃ الخالق۔