كِتَابُ الأَذَانِ بَابُ تَسْوِيَةِ الصُّفُوفِ عِنْدَ الإِقَامَةِ وَبَعْدَهَا صحيح حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ، قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الوَارِثِ، عَنْ عَبْدِ العَزِيزِ بْنِ صُهَيْبٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ: أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «أَقِيمُوا الصُّفُوفَ، فَإِنِّي أَرَاكُمْ خَلْفَ ظَهْرِي»
کتاب: اذان کے مسائل کے بیان میں
باب: تکبیر کےوقت صفوں کا برابر کرنا
ہم سے ابومعمر نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے عبدالوارث نے عبدالعزیز بن صہیب سے بیان کیا، انہوں نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔ صفیں سیدھی کر لو۔ میں تمہیں اپنی پیٹھ کے پیچھے سے دیکھ رہا ہوں۔
تشریح :
یہ آپ کے معجزات میں سے ہے کہ جس طرح آپ سامنے سے دیکھتے اسی طرح پیچھے مہر نبوت سے آپ دیکھ لیا کرتے تھے۔ صفوں کو درست کرنا اس قدر اہم ہے کہ آپ اور آپ کے بعد خلفائے راشدین کابھی یہی دستور رہا کہ جب تک صف بالکل درست نہ ہوجاتی یہ نماز شروع نہیں کیا کرتے تھے۔ عہد فاروقی میں اس مقصد کے لیے لوگ مقرر تھے جو صف بندی کرائیں، مگر آج کل سب سے زیادہ متروک یہی چیز ہے۔ جس مسجد میں بھی چلے جاؤ صفیں اس قدر ٹیڑھی نظر آئیں گی کہ خدا کی پناہ، اللہ پاک مسلمانوں کو اسوہ نبوی پر عمل کرنے کی توفیق بخشے۔
یہ آپ کے معجزات میں سے ہے کہ جس طرح آپ سامنے سے دیکھتے اسی طرح پیچھے مہر نبوت سے آپ دیکھ لیا کرتے تھے۔ صفوں کو درست کرنا اس قدر اہم ہے کہ آپ اور آپ کے بعد خلفائے راشدین کابھی یہی دستور رہا کہ جب تک صف بالکل درست نہ ہوجاتی یہ نماز شروع نہیں کیا کرتے تھے۔ عہد فاروقی میں اس مقصد کے لیے لوگ مقرر تھے جو صف بندی کرائیں، مگر آج کل سب سے زیادہ متروک یہی چیز ہے۔ جس مسجد میں بھی چلے جاؤ صفیں اس قدر ٹیڑھی نظر آئیں گی کہ خدا کی پناہ، اللہ پاک مسلمانوں کو اسوہ نبوی پر عمل کرنے کی توفیق بخشے۔