كِتَابُ الأَحْكَامِ بَابُ هَدَايَا العُمَّالِ صحيح حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ الزُّهْرِيِّ أَنَّهُ سَمِعَ عُرْوَةَ أَخْبَرَنَا أَبُو حُمَيْدٍ السَّاعِدِيُّ قَالَ اسْتَعْمَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلًا مِنْ بَنِي أَسْدٍ يُقَالُ لَهُ ابْنُ الْأُتَبِيَّةِ عَلَى صَدَقَةٍ فَلَمَّا قَدِمَ قَالَ هَذَا لَكُمْ وَهَذَا أُهْدِيَ لِي فَقَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الْمِنْبَرِ قَالَ سُفْيَانُ أَيْضًا فَصَعِدَ الْمِنْبَرَ فَحَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَى عَلَيْهِ ثُمَّ قَالَ مَا بَالُ الْعَامِلِ نَبْعَثُهُ فَيَأْتِي يَقُولُ هَذَا لَكَ وَهَذَا لِي فَهَلَّا جَلَسَ فِي بَيْتِ أَبِيهِ وَأُمِّهِ فَيَنْظُرُ أَيُهْدَى لَهُ أَمْ لَا وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَا يَأْتِي بِشَيْءٍ إِلَّا جَاءَ بِهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ يَحْمِلُهُ عَلَى رَقَبَتِهِ إِنْ كَانَ بَعِيرًا لَهُ رُغَاءٌ أَوْ بَقَرَةً لَهَا خُوَارٌ أَوْ شَاةً تَيْعَرُ ثُمَّ رَفَعَ يَدَيْهِ حَتَّى رَأَيْنَا عُفْرَتَيْ إِبْطَيْهِ أَلَا هَلْ بَلَّغْتُ ثَلَاثًا قَالَ سُفْيَانُ قَصَّهُ عَلَيْنَا الزُّهْرِيُّ وَزَادَ هِشَامٌ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي حُمَيْدٍ قَالَ سَمِعَ أُذُنَايَ وَأَبْصَرَتْهُ عَيْنِي وَسَلُوا زَيْدَ بْنَ ثَابِتٍ فَإِنَّهُ سَمِعَهُ مَعِي وَلَمْ يَقُلْ الزُّهْرِيُّ سَمِعَ أُذُنِي خُوَارٌ صَوْتٌ وَالْجُؤَارُ مِنْ تَجْأَرُونَ كَصَوْتِ الْبَقَرَةِ
کتاب: حکومت اور قضا کے بیان میں
باب : حاکموں کو جو ہدیے تحفے دیئے جائیں ان کا بیان
ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان نے بیان کیا، ان سے زہری نے، انہوں نے عروہ سے سنا، انہیں حمید ساعدی رضی اللہ عنہ نے خبردی، انہوں نے بیان کیا کہ بنی اسد کے ایک شخص کو صدقہ کی وصولی کے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تحصیلدار بنایا، ان کا نام ابن الاتیتہ تھا۔ جب وہ لوٹ کر آئے تو انہوں نے کہا کہ یہ آپ لوگوں کا ہے اور یہ مجھے ہدیہ میں دیاگیا ہے۔ پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم منبر پر کھڑے ہوئے، سفیان ہی نے یہ روایت بھی کی کہ ” پھر آپ منبر پر چڑھے“ پھر اللہ کی حمد و ثنا بیان کی اور فرمایا، اس عامل کا کیا حال ہوگا جسے ہم تحصیل کے لیے بھیجتے ہیں پھر وہ آتا ہے اور کہتا ہے کہ یہ مال تمہارا ہے اور یہ میرا ہے۔ کیوں نہ وہاپنے باپ یا ماں کے گھر بیٹھا رہا اور دیکھا ہوتا کہ اسے ہدیہ دیا جاتا ہے یا نہیں۔ اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، عامل جو چیز بھی ( ہدیہ کے طورپر) لے گا اسے قیامت کے دن اپنی گردن پر اٹھائے ہوئے آئے گا۔ اگر اونٹ ہوگا تو وہ اپنی آواز نکالتا آئے گا، اگر گائے ہوگی تو وہ اپنی آواز نکالتی آئے گی، بکری ہوگی تو وہ بولتی آئے گی، پھر آپ نے اپنے ہاتھ اٹھائے۔ یہاں تک کہ ہم نے آپ کے دونوں بغلوں کی سفیدی دیکھی اور آپ نے فرمایا کہ میں نے پہنچادیا! تین مرتبہ یہی فرمایا۔ سفیان بن عیینہ نے بیان کیا کہ یہ حدیث ہم سے زہری نے بیان کی اور ہشام نے اپنے والد سے روایت کی، ان سے ابوحمید رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میرے دونوں کانوں نے سنا اور دونوں آنکھوں نے دیکھا اور زید بن ثابت صحابی رضی اللہ عنہ سے بھی پوچھ کیوں کہ انہوں نے بھی یہ حدیث میرے ساتھ سنی ہے۔ سفیان نے کہا زہری نے یہ لفظ نہیں کہا کہ میرے کانوں نے سنا۔ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے کہا حدیث میں خوار کا لفظ ہے یعنی گائے کی آواز یا جوار کا لفظ جو لفظ تجارون سے نکلا ہے جو سورۃ مومنون میں ہے یعنی گائے کی آواز نکالتے ہوں گے۔
تشریح :
حضرت زید بن ثابت رضی اللہ عنہ فقہائے بزرگ اصحاب سے ہیں۔ عہد صدیقی میں انہوں نے قرآن کو جمع کیا اور عہد عثمانی میں نقل کیا۔ 56سال کی عمر میں سنہ45ھ میں مدینہ منورہ میں وفات پائی۔ رضی اللہ عنہ و ارضاہ۔
حضرت زید بن ثابت رضی اللہ عنہ فقہائے بزرگ اصحاب سے ہیں۔ عہد صدیقی میں انہوں نے قرآن کو جمع کیا اور عہد عثمانی میں نقل کیا۔ 56سال کی عمر میں سنہ45ھ میں مدینہ منورہ میں وفات پائی۔ رضی اللہ عنہ و ارضاہ۔